سچ خبریں:ایک سابق امریکی سفارت کار نے افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے ایک سال مکمل ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں ہماری 20 سال فوجی موجودگی کے باوجود انخلاء کی حکمت عملی ناکام رہی۔
کابل میں امریکی سفارتخانے کے سابق نائب ارل انتھونی وین نے سابق افغان حکام کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران کہا کہ اس ملک میں 20 سال کی ہماری فوجی موجودگی کے باوجود یہاں سے نکلنے کی حکمت عملی ناکام رہی۔
دوحہ معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے طالبان کے ساتھ بہت برا معاہدہ کیا، نیز ہم نے اس معاہدے کو بہت خراب طریقے سے نافذ کیا، اس امریکی سفارت کار نے کہا کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء سے ہمارے تمام مطلوبہ نتائج خطرے میں پڑ گئے۔
ارل اینتھونی وین نے مزید کہا کہ امریکہ نے افغانستان کو پیچیدہ صورتحال میں چھوڑا اور اب یہ طالبان پر زیادہ دباؤ نہیں ڈال سکتا ہے، انہوں نے افغانستان کے لیے انسانی امداد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس ملک کے تئیں امریکہ کی مستقل ذمہ داری ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے ریپبلکن ارکان نے بھی افغانستان سے اس ملک کے فوجیوں کے انخلا کو اسٹریٹجک ناکامی قرار دیا تھا۔