سچ خبریں:اسرائیل کے ایک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اسی وقت ابراہیم معاہدہ کریں گے جب اس میں انہیں اپنا فائدہ نظر آئے گا۔
تل ابیب یونیورسٹی سے منسلک صیہونی سکیورٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نےاعلان کیا کہ ریاض کے اس دعوے کے برعکس کہ تل ابیب کے ساتھ سمجھوتہ کا تعلق فلسطینی اسرائیل مفاہمتی عمل سے ہے، اس عمل پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ کیا دونوں فریقوں تعلقات کو مضبوط کرنا ممکن ہے جبکہ مسئلہ صرف یہ ہے کہ اس کے بدلے میں محمد بن سلمان امریکہ سے کتنا سود وصول کرنا چاہتے ہیں۔
اس تحقیقی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ واشنگٹن اور ریاض کے درمیان تعلقات نیز مشرق وسطیٰ میں مصالحت کی قیادت کے لیے امریکہ کی آمادگی اس کو تیز کرنے میں فیصلہ کن کردار ادا کرتی ہے، رپورٹ کے ایک اور حصے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر سعودی عرب کی قیادت (محمد بن سلمان) اس نتیجے پر پہنچ جائے کہ اسرائیل کے ساتھ قربت اس کے امریکہ کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے اور اس ملک میں اس کی انتہا پسندانہ شبیہہ کو ختم کرنے کا باعث بن سکتی ہے نیز اور اس سے حاصل ہونے والے معاشی اور سیاسی فوائد یقینی طور پر حاصل ہوں گے تو وہ اسرائیل کی طرف قدم بڑھائیں گے۔