سچ خبریں: صیہونی خفیہ ادارے شاباک کے سابق سربراہ نے قابض حکومت کے خلاف بیرونی محاذوں کی شدت اور اندرونی عدم استحکام کا ذکر کرتے ہوئے تل ابیب کی صورتحال کو مشکل اور تکلیف دہ قرار دیا۔
شاباک کے سابق سربراہ یعقوب بری نے صہیونی اخبار معاریو کو انٹرویو دیتے ہوئے تل ابیب کے رہنماؤں کی فیصلہ سازی میں عدم استحکام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ جنگ میں اپنے تمام مطلوبہ اہداف حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا صیہونی رہنماؤں کو جنگی جرائم کے الزام میں گرفتار کیا جا سکتا ہے؟:برطانوی میگزین
معاریو نے بری کے حوالے سے کہا کہ اسرائیل کو مختلف محاذوں پر بہت سے مسائل کا سامنا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اندرونی سیاسی تقسیم اور کابینہ کے عدم استحکام سے بھی اس حکومت کو خطرہ ہے۔
صیہونی حکومت کے اس سابق سیکیورٹی اہلکار نے مختلف محاذوں پر اسرائیل کی جدوجہد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل قریب میں تل ابیب کے پاس ان میں سے کسی بھی محاذ پر صحیح حل یا فیصلہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ رفح میں داخل ہونے کا فیصلہ اس کی سیاسی اور اندرونی پیچیدگیوں کے ساتھ ساتھ مصر سے متعلق مسائل اور اسرائیلی قیدیوں کے چیلنج نیز قابض حکام پر بین الاقوامی دباؤ کی وجہ سے جلد نہیں کیا جائے گا۔
یعقوب بری نے صیہونی حکومت کے شمالی محاذ کی صورت حال کو مشکل اور تشویشناک قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ موجودہ حالات میں اس صورتحال کا کوئی حل نظر نہیں آتا اور اس خطے کا جنگ کی طرف رجحان بھی ایک بڑا خطرہ پیدا کرتا ہے۔
تل ابیب کے اس سابق اعلیٰ عہدیدار نے مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں صیہونی مخالف کارروائیوں میں توسیع کی طرف بھی اشارہ کیا اور اسے اسرائیل کے لیے ایک اور تشویشناک اور چیلنجنگ محاذ قرار دیا۔
اس گفتگو میں بری نے تاکید کی کہ یمنیوں نے بھی ہمارے خلاف محاذ کھول دیا ہے جس کے نتیجہ میں بحیرہ احمر سے ایلات اور جنوبی اسرائیل کی بندرگاہ سے متعلق خطرہ بدستور موجود ہے۔
انہوں نے صیہونی حکومت کے خلاف ایران کے میزائل آپریشن کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ ہم نے پہلی بار ایران کے ساتھ براہ راست تصادم کا مشاہدہ کیا۔
اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی دستوں کی موجودگی ایک ناپسندیدہ اقدام ہے اور خطرناک ہوسکتا ہے، بری نے اس بات پر زور دیا کہ سیاسی تقسیم اور اندرونی عدم استحکام کے ساتھ ساتھ تنازعات کے محاذوں کی توسیع اسرائیل کے لیے ایک اہم مسئلہ بن گیا ہے۔
صیہونی حکومت کے اس سیکورٹی اہلکار نے جنگ کے بعد کے دن کے فیصلے کرنے میں اس حکومت کے لیڈروں کی نااہلی کی طرف اشارہ کیا اور تاکید کی کہ اس عمل نے دشمن کو ہم پر مزید ضرب لگانے کی ترغیب دلائی ہے اس لیے کہ اسرائیل نے ظاہر کیا ہے کہ وہ غیر مستحکم ہے اور اس کے پاس فیصلے کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
یعقوب بری نے سینیئر صہیونی افسران کے متواتر استعفوں کے مسئلے پر بھی توجہ دلائی اور تاکید کی کہ یہ معاملہ بھی اسرائیل کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے اور اس حکومت کے لیے متعدد محاذوں پر خطرہ ہے۔
انہوں نے حماس اور حزب اللہ کی فتح کو ایک افسوس ناک حقیقت قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ اس فتح کی علامت یہ ہے کہ دسیوں ہزار صیہونی خاندان اپنے گھروں سے بے گھر ہوچکے ہیں اور کوئی نہیں جانتا کہ وہ اپنے گھروں کو لوٹیں گے یا نہیں۔
شاباک کے سابق سربراہ نے قیدیوں کی واپسی کا واحد حل حماس کے ساتھ معاہدے کو قرار دیتے ہوئےاس بات پر زور دیا کہ یہ فیصلہ جتنا جلدی کیا جائے گا اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اتنی ہی جلدی ہوگی۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کی حالت زار: سابق صیہونی وزیر خارجہ کی زبانی
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ تمام مطلوبہ اہداف کے حصول کی کوئی امید نہیں ہے، کہا کہ اسرائیل کو قیدیوں کے حوالے سے تکلیف دہ رعایت دینے کی ضرورت ہے اس لیے کہ اندرونی اور بیرونی تنقیدوں کے مطابق ہمارے حالات کچھ اچھے نہیں ہیں۔