سچ خبریں:عراقی وزارت ثقافت کی ایک خاتون ملازمین کو اربیل میں صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس میں شرکت کرنے پر نوکری سے برخاست کردیا۔
عراقی وزیر ثقافت ، سیاحت اور نوادرات حسن ناظم نے کل اعلان کیا کہ عراقی وزارت ثقافت کی خاتون ملازم سحر کریم الطائی نے گذشتہ جمعہ کو اربیل میں صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیےمنعقد ہونے والےاجلاس میں حصہ لیا تھاجس کے بعد انھیں اپنے عہدے سے ہٹا دیا گیا نیزان کی گرفتاری کے لیے وارنٹ جاری کیا گیا۔
عراقی وزارت ثقافت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ حسن ناظم نے سحر کریم الطائی کو نکالنے کا فیصلہ کیا اس لیے کہ انھوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے اربیل میں منعقد ہونے والی کانفرنس میں شرکت کی تھی نیزعراقی قانون اور سیاسی رجحان کے برعکس کام کیے تھے۔
بیان کے مطابق عراقی وزارت ثقافت نے اربیل میں قابض حکومت کے ساتھ مفاہمت سے متعلق کانفرنس میں شرکت کی تحقیقات کے لیے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کی تھی جس نے الطائی کو برخاست کرنے کا فیصلہ لیا۔
واضح رہے کہ عراقی وزیر ثقافت نے اس بات پر زور دیا کہ ہم اس ملازم کی کاروائی سے واقف نہیں تھے جسے بین الاقوامی اور ملکی میڈیا میں ہماری وزارت کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر متعارف کرایا گیا جبکہ ایسا نہیں ہے۔
عراقی وزارت ثقافت کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہم اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی مخالفت کرتے ہیں اور جو بھی ملازم اربیل نارملائزیشن کانفرنس میں شرکت کرے گا اس کے خلاف موجودہ قانون اور ہدایات کے مطابق مقدمہ چلایا جائے گا۔
واضح رہے کہ عراقی عدلیہ کی جانب سے اربیل میں صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیےمنعقد ہونے والے اجلاس میں شریک کئی قبائلی افراد اور سیاسی شخصیات کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔