سچ خبریں:یمن کی انصاراللہ تحریک کے ساتھ مذاکرات کے لیے سعودی وفد کے صنعاء کے سرکاری دورے کا اعلان، اگرچہ قیدیوں پر مرکوز ہے، تاہم یہ ظاہر کرتا ہے کہ سعودی جارح آٹھ سال کی لاحاصل فوجی جارحیت کے بعد صنعاء تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں لیکن ایک عام مسافربردار ہوائی جہاز کے ذریعہ
سعودیوں کو یہ سمجھ میں آچکا ہے کہ وہ براہ راست جنگ میں یمنی عوام اور ان کے نمائندوں کو ہراساں کرنے میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکیں گے، آخر کار انہیں صنعاء پہنچنے کے لیے ایک سویلین طیارے کا استعمال کرنا پڑا،انصار اللہ تحریک کے ایک وفد کے ریاض کے دورے کے ساتھ ہی سعودی وفد نے بھی صنعاء کا سفر کیا اور ان دونوں وفود کے سفر کا اصل موضوع قیدیوں کا مسئلہ تھا،
یمن کی تحریک انصاراللہ میں قیدیوں کی کمیٹی کے سربراہ عبدالقادر المرتضی نے ٹویٹر کے اپنے صفحے پر لکھا کہ قیدیوں کی رہائی کے پہلے مرحلے کے نتائج کی تصدیق سے متعلق میکانزم کے فریم ورک کے اندر، جس کا آخری دور عمان میں ہوا اور اس پر اتفاق کیا گیا، قیدیوں کی نگراں کمیٹی کا ایک تکنیکی وفد سعودی عرب روانہ ہو گیا ہے۔
ان کے بقول دوسری جانب سعودی ٹیکنیکل وفد ناموں کی تصدیق اور انہیں حقیقت سے ہم آہنگ کرنے کے لیے صنعاء میں داخل ہوا ہے اور اس معاملے کا کسی دوسری سیاسی بحث یا گفتگو سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یمنیوں نے حال ہی میں ایک شاندار اور بے مثال فوجی مشق کا انعقاد کیا جس میں یہ ثابت کیا کہ جارح سعودی امریکی اتحاد اور ان کے کرائے کے فوجیوں کے ساتھ آٹھ سال کی غیر مساوی جنگ کے باوجود ان کی دفاعی اور فوجی صلاحیتوں میں اضافہ ہوا ہے۔