سچ خبریں:غزہ کی جنگ کے اہم نتائج میں انسانی، طبی، تعلیمی، اور ثقافتی نقصانات شامل ہیں جو صیہونی حکومت کی جارحیت کے نتیجے میں سامنے آئے۔
قتل و غارت کے اعداد و شمار
7 اکتوبر 2023 سے 18 جنوری 2025 تک صیہونی حکومت کے حملوں میں 48876 فلسطینی شہید اور 110642 زخمی ہوئے،ان میں 17000 سے زائد معصوم بچے شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی ڈاکٹروں کی نظر میں فلسطینی بچوں کے خلاف صیہونی جرائم
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، روزانہ اوسطاً 35 فلسطینی جان سے ہاتھ دھوتے رہے جن میں سے اکثریت بچے تھے۔
خواتین اور بزرگوں کی شہادت
خواتین اور بزرگ افراد بھی اس جنگ کے اہم متاثرین میں شامل ہیں۔ حملوں میں 12300 سے زائد خواتین شہید ہوئیں جبکہ 60000 حاملہ خواتین صحت کی بنیادی سہولیات نہ ہونے کے باعث شدید خطرے میں تھیں،اسی طرح، بزرگوں کی بڑی تعداد، تقریباً 2122 افراد، اس نسل کشی کا شکار ہوئی۔
طبی عملے کا قتل
صیہونی حکومت نے دانستہ طور پر 1000 سے زائد ڈاکٹرز اور 300 سے زائد امدادی کارکنوں کو قتل کیا جبکہ 310 سے زائد کو قید و تشدد کا نشانہ بنایا۔ صحت کی سہولیات اور طبی امداد کے راستوں پر پابندی بھی عائد کی گئی۔
صحافیوں کا قتل
صحافیوں پر بھی حملے کیے گئے، جن میں 160 سے زائد صحافی اور میڈیا کارکن شہید ہوئے،یہ دور صحافت کی تاریخ میں سب سے زیادہ خطرناک ثابت ہوا، خاص طور پر فلسطینی صحافیوں کے لیے۔
تعلیمی اداروں کی تباہی
غزہ کے تعلیمی ادارے بھی صیہونی حملوں کا شکار ہوئے۔ 5479 طلبہ اور 261 اساتذہ شہید ہوئے، 87.7 فیصد تعلیمی عمارتیں متاثر یا تباہ ہوئیں، جبکہ 212 عمارتوں کو مکمل طور پر نشانہ بنایا گیا۔
ثقافتی ورثے کی تباہی
یونیسکو کے مطابق جنگ کے دوران 43 سے زائد ثقافتی ورثے کے مقامات تباہ ہوئے،صیہونی حکومت نے غزہ کی شناخت کے مراکز جیسے مساجد، چرچز، تاریخی عمارتیں، اور عجائب گھر کو نشانہ بنایا۔
مزید پڑھیں: جبالیا میں صیہونی جرائم کا آنکھوں دیکھا حال
نتیجہ
غزہ کی جنگ کے اثرات نہ صرف انسانی جانوں کے نقصان تک محدود ہیں بلکہ یہ ایک پوری نسل کی شناخت، تعلیم، اور ثقافت کو ختم کرنے کی سازش ہے،صیہونی حکومت کی پالیسیاں غزہ کو ناقابل سکونت بنانے، آبادیاتی تبدیلیاں کرنے، اور علاقے کی شناخت کو ختم کرنے پر مبنی ہیں۔