سچ خبریں:ایک امریکی میگزین نے یوکرین کو فوجی مدد جاری رکھنے کے لیے امریکیوں کی شرائط و ضوابط بیان کیں ہیں
امریکی میڈیا کی رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عوامی حلقوں میں بیان بازی کے باوجود امریکی حکومت نے یوکرین کو ہتھیاروں کی امداد جاری رکھنے کو روس کے خلاف میدان جنگ میں فوجی کامیابی حاصل کرنے پر منحصر کر رکھا ہے۔
پولیٹیکو ویب سائٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ امریکی حکام کے اعلانیہ دعووں کے باوجود کہ جب تک ضروری ہوگا یوکرین کی حمایت کریں گے، امریکی حکام نے حال ہی میں کیف میں اپنے ہم منصبوں کو خبردار کیا ہے کہ انہیں میدان جنگ میں بڑی کامیابیاں حاصل کرنا ہوں گی۔
مزید پڑھیں:روسی سفارت کاروں سے جنگ کا بدلہ
پولیٹیکو کے مطابق امریکی حکام نے کیف کو خبردار کیا ہے کہ امریکہ کے انتخابی موسم میں داخل ہونے کے ساتھ ہی سکیورٹی اور اقتصادی امداد کی اس سطح کو برقرار رکھنا مشکل ہو سکتا ہے،رپورٹ کے مطابق یوکرین کے قانون سازوں کا بھی کہنا ہے کہ ان کی وزارت خارجہ اور امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے حکام کے ساتھ ہونے والی حالیہ بات چیت میں انہوں نے یوکرین کے ان سوالوں کا جواب دینے سے گریز کیا کہ کیف کی حمایت کیسے جاری رکھی جائے اور کہا کہ دیکھتے ہیں کہ روس کے خلاف جوابی حملے کیسے جا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے شروع ہونے والے یوکرین کے جوابی حملے کے آغاز سے پہلے یوکرین کے وزیر دفاع اولیکسی ریزنیکوف نے اس آپریشن کے نتائج سے مغربی ممالک کی توقعات کو کم کرنے کی کوشش کی، انہوں نے کہا کہ اس آپریشن سے مغرب میں توقعات بہت زیادہ ہیں اور ہر کوئی یوکرین کی فتح کا انتظار کر رہا ہے،ریزنیکوف نے مغربی اتحادیوں سے کہا کہ وہ اپنی توقعات کو کم کریں تاکہ بعد میں مایوس نہ ہوں۔
یہ بھی پڑھیں:یوکرین جنگ میں اب تک 38 بلین ڈالر کی امریکی امداد
پولیٹیکو نے لکھا ہے کہ یوکرین کی تشویش یہ ہے کہ توقع سے کم کارکردگی یوکرین کے لیے بین الاقوامی فوجی امداد میں کمی کا باعث بن سکتی ہے جبکہ روس کے ساتھ مذاکرات میں داخل ہونے کے لیے ان پر دباؤ بڑھ سکتا ہے،اس کے علاوہ، یورپ میں سیاست دانوں اور عوام دونوں میں جنگی تھکاوٹ اور مایوسی کے آثار ابھرے ہیں۔
یاد رہے کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی کے مشیر میخائیلو پوڈولیاک نے کچھ دن پہلے کہا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اگر آپ یوکرین سے چند ہزار کلومیٹر دور ہیں، تو آپ کی گفتگو کا موضوع جغرافیائی سیاسی مسائل اور کشیدگی میں اضافے پر مبنی ہو گا۔
پولیٹیکو کے مطابق پولینڈ جو یوکرائن کے سخت ترین اتحادیوں میں سے ایک ہے، میں بھی یوکرینی پناہ گزینوں کے ساتھ رویہ بدتر ہوتا جا رہا ہے،یونیورسٹی آف وارسا میں کیے گئے ایک سروے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ پچھلے 5 مہینوں میں یوکرین کی جنگ سے متاثر ہونے والے پناہ گزینوں کی بھرپور مدد کرنے والوں کی تعداد 49 فیصد سے کم ہو کر 28 فیصد رہ گئی ہے۔