سچ خبریں:صہیونی ویب سائٹ والہ کے مطابق آئندہ ماہ سعودی عرب اپنی تیل کی پیداوار میں مزید ایک ملین سے 80 لاکھ تک بیرل روزانہ کمی کرے گا۔
۔ اگرچہ ریاض نے پیداوار میں کمی کے بارے میں او پیک پلس کے اراکین سے مشورت کی ہے۔ لیکن وہ یہ فیصلہ یکطرفہ طور پر دوسری کمپنیوں سے پوچھے بغیر کرتا ہے۔
اس صہیونی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے اس اقدام سے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس سال دوسری بار ریاض نے تیل کی پیداوار میں کمی کا اعلان کیا ہے جس پر امریکا کی ناراضگی کا اظہار کیا گیا ہے۔ امریکہ خطے میں اپنا اثر و رسوخ بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اس ملک نے جنگوں میں بھاری قیمت ادا کی ہے اور اس ملک کی فوج کے جوانوں کا بہت زیادہ جانی نقصان ہوا ہے۔ امریکہ نئے علاقائی سیاسی انتظامات کے ذریعے مشرق وسطیٰ اور خطے کے ممالک میں اپنی طاقت بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اس رپورٹ کے تسلسل میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل امریکی صدر جو بائیڈن کا انتظار کر رہا ہے کہ وہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو دورہ واشنگٹن کی دعوت دیں اور سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے عمل کا جائزہ لیں۔ اسرائیل کی داخلی صورت حال بحران کا شکار ہے اور تل ابیب خطے میں تیز رفتار ترقی کے عمل سے حیران ہے۔ان پیش رفت کو چین کی ثالثی سے بڑے پیمانے پر اور خاموشی سے محسوس کیا گیا، تاکہ سعودی عرب میں ایرانی سفارتخانہ 7 سال کی بندش کے بعد دوبارہ کھولا گیا۔
صہیونی ویب سائٹ والہ نے اپنی تحریر جاری رکھی کہ اسرائیل کو امید تھی کہ وہ ریاض کے معاہدے سے بوشہر، نتنز اور فورڈو کے راستے پر اپنے F-35 لڑاکا طیاروں کو سعودی عرب کے ریڈاروں کو فعال کیے بغیر اڑانے کے قابل ہو جائے گا۔ لیکن چین نے آ کر معاملات کو بگاڑ دیا اور اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات دوبارہ شروع ہو گئے۔
اس رپورٹ کے مطابق ریاض چند ماہ قبل ترکی واپس آیا اور سعودی ترقیاتی فنڈ کے ذریعے اس ملک میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔
اس صہیونی میڈیا نے کہا کہ سعودی عرب کا مسئلہ امریکہ اور مغربی ممالک کے لیے ایک اسٹریٹجک مسئلہ بن گیا ہے۔ واشنگٹن کو خدشہ ہے کہ ریاض مغربی ممالک سے منہ موڑ کر چین، روس اور ایران کے ساتھ چلا جائے گا۔