سچ خبریں: امریکی قانونی ماہرین نے ڈونلڈ ٹرمپ کو جیل نہ بھیجنے کی وجوہات بیان کیا ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف چوتھے الزام کے بعد پہلی بار کسی سابق امریکی صدر کو جیل بھیجے جانے کے چرچے تیز ہو گئے ہیں۔
ٹرمپ کو کن الزامات کا سامنا ہے؟
2024 کے امریکی صدارتی انتخابات کے انٹرا پارٹی مرحلے میں ریپبلکن پارٹی کے سرکردہ امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو 91 مجرمانہ الزامات کا سامنا ہے،ان پر 18 دیگر مشتبہ افراد کے ساتھ 2020 کے صدارتی انتخابات کے دوران ریاست جارجیا میں انتخابی نتائج کو الٹانے کی کوشش کے 13 الزامات عائد کیے گئے ہیں جو ٹرمپ کے خلاف سب سے اہم کیس ہے،ایک اور کیس میں ان پر وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد خفیہ امریکی دستاویزات رکھنے کا الزام لگایا گیا ہے، یہ مقدمہ سابق امریکی صدر کے خلاف پہلا وفاقی مجرمانہ الزام ہے جس میں ٹرمپ پر 37 جرائم کے الزامات ہیں جن میں جان بوجھ کر حساس دفاعی معلومات رکھنا اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا شامل ہے، اس کے چند ہفتوں کے بعد امریکی استغاثہ نے اس مقدمے میں ٹرمپ کے الزامات میں مزید تین جرموں کا اضافہ کیا، جس سے ان کی کل تعداد 40 ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ٹرمپ جیل جائیں گے؟
یاد رہے کہ ٹرمپ کے خلاف ایک اور مقدمہ 6 جنوری 2021 کے ہنگامے سے قبل انتخابی نتائج کو الٹنے کی کوشش سے متعلق ہے،اس شکایت میں ان کے خلاف حکومت کو دھوکہ دینے کی سازش اور کانگریس کے ذریعے جو بائیڈن کی حلف برداری میں رکاوٹ ڈالنے جیسے جرائم کا الزام لگایا گیا ہے۔
اس کے علاوہ، مارچ میں ٹرمپ پہلے امریکی صدر بن گئے جنہیں 2016 میں ایک پورن سٹار کو پیسے دینے اور کاروباری دستاویزات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے مجرمانہ الزامات کا سامنا کرنا پڑا،انہوں نے اس معاملے میں اپنے خلاف 34 الزامات سے انکار کیا،اس معاملے میں، ٹرمپ کے خلاف ہر الزام میں 4 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
ٹرمپ کے جرائم کی سزا
ان مقدمات میں جارجیا میں انتخابات کو کالعدم قرار دینے کی کوشش اور خفیہ دستاویزات رکھنے کے دو معاملات ٹرمپ کے لیے سنگین خطرہ تصور کیے جاتے ہیں جو ان کی قید کا باعث بن سکتے ہیں،مثال کے طور پر، بہت سے زرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کو انتخابی نتائج کو الٹنے کی کوشش کرنے کے معاملے میں کم از کم 5 سال قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے،ایک ایسی سزا جو 77 سالہ شخص کے لیے بہت بھاری سمجھی جائے گی،جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے قانون کے پروفیسر جوناتھن ٹرلی نے یو ایس اے ٹوڈے اخبار میں شائع ہونے والے ایک کالم میں لکھا ہے کہ ٹرمپ کی عمر ان عوامل میں سے ایک ہوسکتی ہے جو امریکی نظام انصاف کو انہیں جیل بھیجنے سے روکے گی۔
ٹرمپ کو قید کیے جانے کے امکان کو کم کرنے کی وجوہات
یاد رہے کہ عمر واحد عنصر نہیں ہے جس کی وجہ سے ٹرمپ کے قید ہونے کا امکان کم ہوتا ہے،حقیقت یہ ہے کہ ٹرمپ کے الزامات 2024 کے انتخابات میں حصہ لینے کے ان کے ارادے سے منسلک ہیں ، یہ ایک اور عنصر جو ان کی قید کے معاملے کو پیچیدہ بناتا ہے، ٹورلے نے لکھا کہ انتخابات کو کالعدم قرار دینے کی کوشش کے حوالے سے ٹرمپ کے مقدمے پر تیزی سے کاروائی ممکن نہیں ہے اور اس معاملے میں ٹرمپ کے مقدمے کی سماعت اگلے سال صدارتی انتخابات کے بعد تک ملتوی کی جا سکتی ہے،یہاں تک کہ اگر انتخابات کے وسط میں اس کی پیشی ہوتی ہے تب بھی ٹرمپ کی سزا انہیں انتخابات میں حصہ لینے یا صدر بننے سے نہیں روک سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر ٹرمپ مجرم پائے جاتے ہیں تو زیادہ تر عدالتیں انہیں اپیل کورٹ کے نتائج تک آزاد رہنے کی اجازت دیں گی جبکہ اس عمل میں تقریباً 2 سال لگیں گے، اگر ٹرمپ 2024 کا الیکشن جیت جاتے ہیں اور جج انہیں قید کا حکم دیتا ہے تو یہاں ایک اور مشکل کھڑی ہوجائے کہ کیوں کہ اس وقت ٹرمپ کے وکلاء کہیں گے کہ ایک موجودہ صدر کو قید کرنا ان کے وفاقی فرائض میں مداخلت ہو گی،اس مسئلے سے نمٹنے میں وقت لگے گا اور ٹرلی کے مطابق وفاقی عدالتیں ان کے اقتدار کی مدت کے اختتام تک ان کی سزا کو ملتوی پر غور کر سکتی ہیں،صرف اس وقت ہوگا جب ٹرمپ الیکشن جیتیں گے ، تاہم اگر اور لیکن کی بنیاد پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ انہیں جیل نہیں بھیجا جائے گا۔
مزید پڑھیں: کیا ٹرمپ خود کو پولیس کے حوالے کرنے والے ہیں؟
قابل ذکر ہے کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ٹرمپ الیکشن نہیں جیتتے تب بھی ان کے قید ہونے کا امکان کم ہے،امریکی آئین میں مہارت رکھنے والے ایک وکیل ایلن ڈرشووٹز نے پیر کے روز ایک انٹرویو میں پیش گوئی کی تھی کہ ٹرمپ کو سزا سنائی جائے گی لیکن جیل میں نہیں ڈالا جائے گا،انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کو سب سے بڑا خطرہ ریاست جارجیا (انتخابات کو کالعدم قرار دینے کی کوشش) کے معاملے میں ہے جس کی وجہ سے ان کے لیے جیل کی سزا کا سب سے زیادہ امکان ہونا چاہیے۔ لیکن میں پیش گوئی کرتا ہوں کہ وہ کبھی جیل نہیں جائیں گے، انہوں نے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میری رائے یہ ہے کہ کوئی بھی ایسے سیاست دان کو جیل نہیں بھیجے گا جو موجودہ صدر کے خلاف انتخاب لڑنے والا ہو، جب تک کہ اس کے خلاف ثبوت بہت مضبوط نہ ہوں، یعنی یا تو جرم کا اقرار اور اعتراف ہونا چاہیے یا عدالت کے کے پاس پختہ ثبوت ہونا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ ورنہ یہ معاملہ ایک سیاسی عمل بن جائے گا جہاں ہر حکومت اپنے سیاسی حریف کو جیل بھیجنے کی کوشش کرے گی۔