🗓️
سچ خبریں: اسرائیلی فوج کی جانب سے ٹھوس کامیابیوں کا فقدان نیتن یاہو کی دائیں بازو کی کابینہ اور حکومت کی فوج کو رفح پر فوجی حملے کا دائرہ وسیع کرنے کی کوشش کرنے کا سبب بنا ہے۔
اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے شمال اور وسطی علاقوں میں پیش قدمی کے بعد عزالدین القسام کی چار بٹالینز کو تباہ کرنے اور صیہونی قیدیوں کو آزاد کرانے کے بہانے رفح کراسنگ پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ حالیہ دنوں میں صیہونی اپنے دو قیدیوں کو رفح کے علاقے میں ڈھونڈنے میں کامیاب ہو گئے جس کے بعد انہیں فلسطینی پناہ گزینوں کی آخری پناہ گاہ اور انسانی امداد بھیجنے کی واحد محفوظ جگہ پر حملہ کرنے کا ضروری بہانہ مل گیا۔
یہ بھی پڑھیں: رفح پر صیہونیوں کے ممکنہ حملے کے بارے میں عالمی عدالت کا ردعمل
صیہونی حکومت کے حملوں کے نئے دور پر عالمی برادری کے منفی ردعمل کے ساتھ ساتھ فلسطین کے بحران کے زیادہ تر بااثر اداکاروں نے ان کارروائیوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا،غزہ کی پٹی کے مغربی پڑوسی ملک مصر نے بھی نیتن یاہو کی دائیں بازو کی کابینہ کے نئے فیصلے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے صحرائے سینا کے شمال میں دفاعی نظام کی تعیناتی اور تل ابیب کو امن معاہدے کو معطل کرنے کی دھمکی دی ہے،اس تجزیے میں ہم رفح پر حملے کے لیے اسرائیلی فوج کی منصوبہ بندی کے اسباب اور صیہونی حکومت، مصر نیز عالمی برادری پر ہونے والے اس کے نتائج کا تجزیہ کرنے کی کوشش کریں گے۔
رفح شہر کیوں اہم ہے؟
حماس تحریک کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے مقصد سے اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی پر فضائی اور زمینی حملے کو 130 دن سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن اسرائیل کی قومی ہنگامی کابینہ ابھی تک اپنے مقررہ اہداف حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے جس میں حماس کی مکمل تباہی،قیدیوں کی رہائی اور غزہ کی جغرافیائی سیاسی صورتحال کو تبدیل کرنا شامل ہے ،یہ مسئلہ غزہ کے مختلف حصوں تک صیہونیوں کی جارحیت کے دائرہ کار کو وسعت دینے کا سبب بنا ہے۔
رفح سرحدی شہر رفح بارڈر کراسنگ اور فلاڈیلفیا محور کے اس میں ہونے کے باعث غزہ اور بیرونی دنیا کے درمیان رابطے کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے، حالیہ برسوں میں غزہ کی داخلی ضروریات کو پورا کرنے کی جگہ ہونے کے ساتھ ساتھ اس علاقے کو مزاحمت کے لیے درکار ہر قسم کے ہتھیاروں اور گولہ بارود کی منتقلی کے لیے ایک خفیہ راستے کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے،اب جبکہ غزہ کی جنگ کو چار ماہ گزر چکے ہیں، اس پٹی کے شمالی وسطی علاقوں کے مکینوں کے ایک بڑے حصے کو اسرائیلی حملوں سے بچنے اور بین الاقوامی امداد حاصل کرنے کے لیے رفح کے علاقے میں جانا پڑا ہے
دی ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اس وقت اس علاقے میں تقریباً 1.4 ملین فلسطینی موجود ہیں،تل ابیب کی طرف سے رفح میں فوجی آپریشن شروع کرنے کی آخری تاریخ کے اعلان کے ساتھ، اس علاقے کے کچھ باشندے اس پٹی کے شمالی اور وسطی حصوں کی طرف لوٹ رہے ہیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی افواج نے اعلان کیا کہ وہ غزہ میں محفوظ علاقہ نہ ہونے کی وجہ سے رفح کے انخلاء کے عمل میں حصہ نہیں لیں گے،اس سے قبل اے بی سی نیوزکے ساتھ ایک انٹرویو میں بنیامین نیتن یاہو نے رفح سے شہریوں کے نکلنے کے لیے محفوظ راستہ بنانے کے اپنی حکومت کے عزم کا اعلان کیا لیکن انھوں نے غزہ کے دیگر حصوں کی سلامتی کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی۔
مصری کثیر الجہتی مساوات
رفح میں فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے اسرائیلی فوج کو درپیش شاید سب سے بڑا چیلنج السیسی حکومت کا ممکنہ ردعمل ہے، صحرائے سینا سے غزہ کی پٹی کی جغرافیائی قربت کی وجہ سے، مصر پناہ گزینوں کی ممکنہ لہر کے سرحد کے دوسری طرف آنے کے بارے میں بہت پریشان ہے،اگرچہ اسرائیلی حکومت نے فلسطینی پناہ گزینوں کو غزہ کی پٹی کے مرکز میں منتقل کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے لیکن ایک سنگین منظرنامہ غزہ کی شہری آبادی کے ایک حصے کی اچانک مصر منتقلی ہو سکتی ہے۔
اسی مناسبت سے گزشتہ ہفتے کے دوران قاہرہ نے جنوبی غزہ میں صیہونی کاروائیوں کے آغاز کے خلاف خبردار کیا ہے اور یہاں تک دھمکی دی ہے کہ یہ کاروائی قاہرہ تل ابیب امن معاہدے کی معطلی کا باعث بن سکتی ہے،اس سے قبل، تل ابیب نے بار بار قاہرہ کے ساتھ پیغامات کا تبادلہ کیا تاکہ فلاڈیلفیا کے محور میں زمینی کارروائیاں شروع کرنے اور مصری سرحدی محافظوں کی جگہ اسرائیلی افواج تعینات کرنے کی ہری جھنڈی مل سکے۔
صیہونی حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ علاقہ غزہ کی پٹی میں آلات اور لوگوں کی منتقلی کے لیے اہم شریانوں میں سے ایک ہے اور اسرائیل کے پاس مزاحمت کا محاصرہ مکمل کرنے کے لیے اس علاقے پر قبضے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے،نیتن یاہو نے سرکاری طور پر اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے رفح میں داخل ہونے میں ناکامی کا مطلب غزہ میں اس حکومت کی فوجی کارروائیوں کی مکمل ناکامی ہے، ایسا لگتا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی کے جنوب میں حملہ کرنے اور مصر کے ساتھ سرحدی پٹی میں اپنی افواج کو تعینات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاکہ اس پٹی میں سامان اور لوگوں کی منتقلی کی شریان کو اپنے کنٹرول میں لے سکے۔
نیتن یاہو کے خلاف اسرائیل کے حامی!
جہاں امریکہ اور یورپی ٹرائیکا نے دوحہ قاہرہ کے ساتھ مل کر جنگ بندی اور سیاسی مذاکرات میں قیدیوں کی رہائی کی کوشش کی، وہیں رفح کی طرف اسرائیلی فوج کی نقل و حرکت اور صہیونی قیدیوں کی رہائی کے لیے فوجی کارروائی حماس کی جانب سے مذاکرات کو معطل کرنے کا سبب بنی، فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک نے پیرس کی تجویز کو مشروط قبول کرنے سے پہلے غزہ میں مستقل جنگ بندی، قیدیوں کے تبادلے، جائز ضمانتیں حاصل کرنے اور آخر میں اس فلسطینی علاقے کی تعمیر نو کے لیے ایک جامع روڈ میپ کا مطالبہ کیا تھا۔ بائیڈن حکومت کی طرف سے مقبوضہ فلسطین میں جنگ کے خاتمے کی کوششیں اور دوسری طرف غزہ میں جنگ جاری رکھنے کے لیے نیتن یاہو کے تباہ کن اقدامات نے امریکی صدر کو غزہ میں اسرائیلی فوج کی حالیہ نقل و حرکت کو "ضرورت سے زیادہ” کہنے پر مجبور کیا، انہوں نے جنگ کے انتظام میں نیتن یاہو کو ایک بیوقوف شخص کہا۔
میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ بائیڈن، بہت سے تجزیہ کاروں کی طرح، سمجھتے ہیں کہ نیتن یاہو اقتدار میں رہنے کے لیے جنگی عمل کو طول دینے کی کوشش کر رہے ہیں، اس سے قبل تینوں ممالک انگلینڈ، جرمنی اور فرانس نے بھی سفارتی بیانات جاری کر کے غزہ میں انسانی تباہی کے واقعے کے بارے میں خبردار کیا ،واشنگٹن، لندن اور برسلز کے اعلیٰ حکام کی جانب سے اس طرح کا موقف کو اپنانا غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کو ظاہر کرتا ہے۔
حالیہ ہفتوں کے دوران، بائیڈن حکومت کی خارجہ پالیسی ٹیم نے بیک وقت غزہ میں جنگ بندی ، فلسطینی ریاست کے وجود کا اعلان اور تل ابیب-ریاض تعلقات کو معمول پر لانے کے تین معاملات کو اپنے ایجنڈے میں شامل کیا ہے، بین الاقوامی امور کے ماہرین کا خیال ہے کہ غزہ جنگ کے خاتمے سے ڈیموکریٹس صیہونی عرب سمجھوتے کو امریکہ میں رائے عامہ کو خارجہ پالیسی کے میدان میں بائیڈن کی ایک بڑی کامیابی کے طور پر فروخت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جبکہ جنگ کے جاری رہنے کے نتائج سے بچتے ہوئے مقبوضہ فلسطین میں اس منظر نامے میں امریکی حکومت کے سامنے سب سے اہم رکاوٹ نیتن یاہو کا غزہ کے خلاف فوجی جارحیت جاری رکھنے پر اصرار اور سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے فریم ورک کو قبول کرنے سے انکار ہے۔
اب ہمیں انتظار کرنا ہوگا اور دیکھنا ہوگا کہ کیا تل ابیب پر واشنگٹن کا سیاسی دباؤ غزہ میں جنگ روکنے اور دو ریاستوں کے خیال کو قبول کرنے کے بارے میں اس حکومت کی رائے کو تبدیل کرنے میں کامیاب ہوگا یا نہیں؟ اعلیٰ امریکی اور اسرائیلی مذاکرات کاروں کی قاہرہ واپسی اور جنگ بندی مذاکرات کا نتیجہ اس اہم سوال کے جواب کا تعین کر سکتا ہے۔
خلاصہ
اسرائیلی فوج کی جانب سے ٹھوس کامیابیوں کا فقدان نیتن یاہو کی دائیں بازو کی کابینہ اور حکومتی فوج کو غزہ کے مختلف حصوں تک فوجی حملے کا دائرہ وسیع کرنے اور شمالی محاذ میں کشیدگی کی سطح کو تیز کرنے کی کوشش کرنے کا سبب بنا ہے،ایسی پالیسی اپنانا نیتن یاہو کے اقتدار میں رہنے کے منصوبے کے مطابق ہے،اسرائیلی فوج کا غزہ کے جنوب میں رکنے میں ناکامی اس فلسطینی علاقے کی ناکہ بندی کو مکمل کرنے، مزاحمتی گروپوں کو کمزور کرنے اور غزہ کو شہریوں کے لیے ناقابل رہائش بنانے کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: رفح میں صیہونی جارحیت کے خلاف ورلڈ فوڈ پروگرام کی وارننگ
اس بنیاد پر عالمی برادری کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایک متحدہ محاذ تشکیل دے اور رفح میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کو روکنے کے مقصد سے سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرارداد منظور کراے،اس مجوزہ قرار داد کے مسودے میں صیہونی حکومت کی اقتصادی پابندیوں کو روکنے والے ہتھیار کے طور پر مسائل پر توجہ دی جانی چاہیے۔ اسرائیل کی جانب سے اس خطے پر قبضہ نہ صرف مزاحمتی قوتوں کے مفادات کو خطرے میں ڈالے گا بلکہ اس خطے میں عرب ممالک حتیٰ مغربی حکومتوں کے مفادات کو بھی خطرہ لاحق ہو گا۔
مشہور خبریں۔
امریکی ہسپتال کورونا کے مریضوں سے بھرے ہوئے ہیں؛وائٹ ہاؤس کا انتباہ
🗓️ 18 دسمبر 2021سچ خبریں:امریکہ میں کورونا وباء کا بحران حالیہ دنوں میں اس ملک
دسمبر
سعودی عرب اور شام کے درمیان کیا چل رہا ہے ؟
🗓️ 19 ستمبر 2023سچ خبریں:اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر
ستمبر
کاروباری صارفین کی آسانی کیلئے واٹس ایپ میں نیا فیچر متعارف
🗓️ 20 اپریل 2024سچ خبریں: دنیا کی مقبول ترین میسیجنگ ایپ واٹس ایپ جہاں صارفین
اپریل
اسرائیلی فوج میں ریزرو افسروں کی سمت اور بحران
🗓️ 11 اپریل 2025سچ خبریں: اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فضائیہ کے کمانڈر جنرل ٹومر بار
اپریل
وزارت تعلیم نے 20 جون کے بعد ملک بھر امتحان لینے کا فیصلہ کیا تھا
🗓️ 24 مئی 2021اسلام آباد (سچ خبریں) بین الصوبائی وزرائے تعلیم کمیٹی کا 29 واں
مئی
وزیراعظم آج کراچی کا ایک روزہ دورہ کریں گے
🗓️ 27 ستمبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان آج کراچی کا ایک روزہ دورہ
ستمبر
افغانستان میں داعش کو بڑھانے کے لیے امریکی کوششوں کا ایک نیا دور
🗓️ 27 اکتوبر 2021سچ خبریں: امریکہ کی شکست اور افغانستان سے اس کے مکروہ انخلاء کے
اکتوبر
لبنان بنے کا صیہونیوں کا قبرستان:حزب اللہ
🗓️ 5 اکتوبر 2024سچ خبریں: حزب اللہ کی سیاسی کونسل کے نائب صدر نے اعلان
اکتوبر