سچ خبریں:جب سے اسلامی جمہوریہ ایران نے ایٹمی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی تیاری کا اعلان کیا ہے صیہونی حکومت نے منظم طریقے سے "ایرانو فوبیا” منصوبے کو بڑھایا ہے،اگرچہ تہران صیہونی حکومت کی نقل و حرکت پر نظر رکھے ہوئے ہے اور کسی بھی ممکنہ کاروائی کی وارننگ دے رہا ہے ،تاہم عالمی برادری خاموش ہے۔
جب سے اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے گذشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں ایران پر بے بنیاد الزامات لگائے ہیں ، اس کے رہنماؤں نے ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے خلاف اپنے جھوٹے دعوے دیدہ دلیری سے دہرائے ہیں،بینیٹ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف الزامات لگاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ تہران پورے خطے پر ایٹمی چھتری تلے حکومت کرنا چاہتا ہے۔
صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نے مظلوم ہونے کا ڈرامہ کرتے ہوئے اور ایک مظلوم کا کردار ادا کرتے ہوئے اپنی حکومت کو حزب اللہ ، حماس اور مزاحمتی قوتوں کے محاصرے میں قرار دیا ، جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہےکہ ان سب کو ایران کی حمایت حاصل ہے اور ان کا مقصد اس حکومت کو تباہ کرنا ہے۔
صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نے ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے بارے میں بھی کہاکہ ایران کا ایٹمی پروگرام ایک نازک موڑ پر پہنچ چکا ہے اور ہمارا صبر بھی اس سلسلہ میں ختم ہوگیا ہے،انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایران کا جوہری ہتھیاروں کا پروگرام ناقابل واپسی مقام پر پہنچ گیا ہے اور تمام سرخ لکیریں عبور کر چکا ہے۔
واضح رہے کہ صہیونی حکومت کے وزیر اعظم کے بعد اس حکومت کے دوسرے عہدیدار ، دوسرے الزامات اور بیان بازی کو دوسرے الفاظ میں ایرانوفوبیا منصوبے کی شکل میں دہرارہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی حکومت جب ایران کے خلاف بیان بازی سے خود کو مطمئن نہیں کر سکی تو اس نے اپنے عظیم حامی امریکہ اور دنیا کی کھلی آنکھوں کے سامنے ایران اور خطے میں تخریب کاری اور قتل و غارت شروع کردی جس میں صرف نتنز جیسی ایران کی جوہری تنصیبات عالمی برادری اور مغربی ممالک کی خاموشی اس جعلی حکومت کے جرائم میں سے ایک ہے۔
یادرہے کہ اسرائیلی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سربراہ آویو کوخاوی نے حال ہی میں ایک اشتعال انگیز بیان میں کہا کہ کہ ایران کی صلاحیتوں کو تباہ کرنے کا آپریشن جاری رہے گا بلکہ اس میں وسیع پیمانہ پر شدت آئے گی۔