?️
سچ خبریں: صیہونی ریژیم کے شام کے دارالحکومت دمشق میں حساس مراکز پر حملوں اور سویدا میں ہونے والی سازش نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ اس ملک میں عدم تحفظ اور عدم استحکام کس قدر گہرے اور وسیع پیمانے پر موجود ہے۔
اس صورتحال میں، ترکی حکومت کے عہدیداروں نے بھی ایک بار پھر یہ حقیقت سمجھ لی ہے کہ میڈیا اور پروپیگنڈے کے دعووں کے برعکس، سب کچھ انقرہ کے حق میں نہیں جا رہا، اور ہیئت التحریر الشام یا عبوری حکومت سے ابھرنے والی تنظیموں کی پوزیشن کمزور اور غیر مستحکم ہے۔
اب واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ایردوان حکومت اس موڑ پر ہے جہاں نہ تو وہ صیہونی ریژیم کے خلاف سخت موقف اختیار کرنا چاہتی ہے اور نہ ہی جولانی اور اس کے ساتھیوں کے مستقبل کو نظرانداز کر سکتی ہے۔
انقرہ سے شائع ہونے والے بیشتر اخبارات نے اپنے سرورق کی تصاویر اور سرخیوں میں شام کے واقعات کی ترکی حکومت کے لیے اہمیت کو اجاگر کیا۔ چونکہ ترکی کے زیادہ تر اخبارات حکمران جماعت سے وابستہ گروپوں کے کنٹرول میں ہیں، اس لیے جولانی یا احمد الشرع کے ساتھ ایردوان کی تصویر کو نمایاں کرنا اور ترکی کے صدر کی جانب سے شام کو جاری حمایت کا اعلان اہم موضوع بنا ہوا ہے۔
آنکاراکے اخبارات کا جائزہ بتاتا ہے کہ شام کے سیاسی اتار چڑھاؤ نے عملاً ایردوان حکومت کے لیے ایک اہم اور اسٹریٹجک ترجیح بنادیا ہے۔
عبداللہ گل اور داؤد اوغلو کے فکری خطوط کے قریب اخبار "قرار” نے درست اشارہ کیا ہے کہ شام اب بھی بارود کے ڈھیر کی مانند ہے، جہاں چھوٹی سی چنگاری یا نیا واقعہ ملک کو غیر مستحکم کر سکتا ہے۔
صیہونی ریژیم کا دروزیوں کے معاملے پر خصوصی توجہ اور اس کے استعمال نے ترکی کے کئی تجزیہ کاروں اور اخبارات کو اس نتیجے پر پہنچایا ہے کہ اصل مقصد شام کو الگ الگ حصوں میں تقسیم کرنا ہے، جس کے تحت شمالی شام کا کرد اکثریتی علاقہ بھی عراق کے کردستان خطے جیسی ساخت اختیار کر لے۔
اخبار "آیدنلک” واحد اخبار ہے جس نے اس معاملے پر کھل کر "کردستان” کا لفظ استعمال کیا اور یہ موقف اختیار کیا کہ اب صیہونی ریژیم کے لیے پی کے کے کے ماتحت تنظیموں کی حمایت کا ایک حساس موقع پیدا ہو گیا ہے۔
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان اور وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے شمالی شام کے کردوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ شام کی موجودہ صورتحال کا غلط فائدہ اٹھانے کی کوشش نہ کریں۔
اسی دوران، حکومت کے قریب تجزیہ کار ندیم شنر نے پی کے کے کے قید رہنما عبداللہ اوجالان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ کھل کر اسرائیل کے خلاف موقف اختیار کریں اور "قسد” (شامی جمہوری فورسز) کو ہدایت کریں کہ وہ نیٹن یہو سے دور رہیں۔
اخبار "ینی برلیک” نے میٹ انٹیلی جنس سروس کے سربراہ ابراہیم کالن اور وزیر خارجہ ہاکان فیدان کی شام میں جنگ بندی کے اعلان میں اہم کردار کو نمایاں کیا اور بتایا کہ صیہونی ریژیم کے حملوں کا خاتمہ ان دونوں ترکی اہلکاروں کی گھنٹوں کی سفارتی کوششوں کا نتیجہ تھا۔
دریں اثنا، شام کی عبوری حکومت کے سربراہ احمد الشرع نے کالن اور فیدان کی کوششوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمیں اس صورتحال سے نکالا۔ ہمیں جنگ سے خوف نہیں، لیکن ہم تنازعہ کو جاری نہیں رکھنا چاہتے۔ ہم شام کے ہر انچ زمین کا دفاع کریں گے۔”الشرع کے یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب ان کے زیر کنٹرول فورسز سویدا سے نکل چکی ہیں، جس سے دروزیوں اور صیہونیوں کو فائدہ پہنچا ہے۔
کیا ترکی حملہ کرے گا؟
ترکی کی وزارت دفاع کے ترجمان کے میڈیا میں دیے گئے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایردوان حکومت شام کے معاملے پر محتاط ہے اور کھل کر صیہونی ریژیم کو دھمکی نہیں دے سکتی۔ تاہم، ترکی کی عوامی رائے اور حکمران جماعت کے حامیوں کو مطمئن کرنے کے لیے محتاط انداز میں بات کی جا رہی ہے۔
ترکی کی قومی دفاعی وزارت کے ترجمان ایڈمرل زکی آکتورک نے کہا کہ اگر شام ہم سے فوجی امداد مانگے، تو ہم دریغ نہیں کریں گے۔
اخبار "حریت” کے چیف ایڈیٹر اور صدارتی ادارے کے قریب احمد خاقان نے کہا کہ ایڈمرل نے کہا کہ اگر درخواست کی گئی تو ہم شام کی دفاعی صلاحیت کو مضبوط بنانے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اس کی حمایت کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔ میرا خیال ہے کہ وزارت دفاع کے ترجمان کا کہنا ہے: شام کی استحکام اور سلامتی ترکی کی لکیر ہے۔ یہ بیانات اسرائیل کی اندرونی بے امنی پھیلانے کی کوششوں کے خلاف سخت موقف ہیں۔
کرد کہاں کھڑے ہیں؟
صیہونی ریژیم کے شام پر حملوں اور سویدا میں انتہاپسندوں کی کارروائیوں نے ترکی کے تجزیہ کاروں کی توجہ پی کے کے کے ماتحت تنظیموں کی طرف مبذول کرا دی ہے۔
عبدالقادر سلوی جیسے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل شام کو چار حصوں میں تقسیم کرنا چاہتا ہے: دروزی ریاست (سویدا)، علوی ریاست (لاذقیہ و طرطوس)، کرد ریاست (شمالی شام)، اور عرب جمہوریہ (دمشق)۔ ان کا کہنا ہے کہ ترکی شام کی علاقائی سالمیت کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
اسرائیل میں فوجی بغاوت بڑھتی ہوئی، وجہ؟
?️ 9 اگست 2023سچ خبریں:مقبوضہ فلسطین کے اخبار Ha’aretz نے اپنی ایک رپورٹ میں اس
اگست
مردم شماری قومی شناختی کارڈ کی بنیادپر نہیں ہوگی: اسد عمر
?️ 22 فروری 2022اسلام آباد (سچ خبریں)وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر کا
فروری
ریاض اور تل ابیب کے درمیان دفاعی نظام کی خریداری کے لیے خفیہ مذاکرات
?️ 29 دسمبر 2021سچ خبریں: فوج پر مبنی ویب سائٹ StrategyPage نے بین الاقوامی سفارتی ذرائع
دسمبر
انتخابات ملتوی کرنے کا کیس: سپریم کورٹ کا لارجر بینچ ٹوٹ گیا
?️ 30 مارچ 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات ملتوی کرنے کے
مارچ
یورپی یونین کے کن ممالک نے اب تک فلسطین کو تسلیم کیا ہے؟
?️ 23 مئی 2024سچ خبریں: ناروے، اسپین اور آئرلینڈ کی جانب سے فلسطینی ریاست کو
مئی
غزہ کے لوگوں کی دنیا کے سامنے کیا حیثیت ہے ؟
?️ 11 اپریل 2025سچ خبریں: غزہ کی پٹی میں شہریوں کے خلاف قابض حکومت کی
اپریل
امریکہ یورپ سے اپنے جوہری ہتھیار لے جائے؛ روس کا مطالبہ
?️ 5 اپریل 2022سچ خبریں:اقوام متحدہ میں روس کے نائب مستقل نمائندے نے یورپ میں
اپریل
سینئر صحافی حامد میر کے اہم انکشافات
?️ 3 اگست 2024سچ خبریں: سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر نے انکشاف کیا ہے
اگست