سچ خبریں:ایک امریکی تھنک ٹینک کا دعویٰ ہے کہ اس نے اس بات کا تعین کیا ہے کہ 2026 میں تائیوان اور چین کے درمیان فوجی تنازع کی صورت میں یہ خود مختار جزیرہ جنگ جیت سکتا ہے۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں قائم سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز (CSIS) کے تھنک ٹینک کا دعویٰ ہے کہ 2026 میں چین اور تائیوان کے جزیرے کے درمیان ممکنہ فوجی تصادم کے نقالی کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ جاپان اور امریکہ کی حمایت سے جزیرہ تائیوان یہ جنگ جیت سکتا ہے۔
تاہم اس تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ اندازوں کے مطابق تین سے چار ہفتے تک جاری رہنے والی اس ممکنہ جنگ کو جیتنامہنگا پڑے گا، تھنک ٹینک کے مطابق اس جنگی نقلی نتائج کی تاریخی بنیاد اور آپریشنل ریسرچ دونوں ہیں،ایک تخروپن جس کا پیٹرن 24 بار دہرایا گیا ہے،اس کی بنیاد پر درجنوں بحری جہاز، سیکڑوں جنگی جہاز اور دسیوں ہزار فوجیں جن کا تعلق ممکنہ جنگ کے تمام فریقوں سے ہے، تباہ ہو جائیں گے نیز اس نقالی میں اگرچہ شاز و نادر ہی لیکن ایسے منظرنامے بھی موجود ہیں کہ چین جنگ جیتتا ہے،اس تھنک ٹینک کے مطابق تائیوان کو محاذ برقرار رکھنا ہوگا اور تائیوان میں کامیاب کروانے کے لیے امریکہ کو جاپانی اڈوں تک رسائی حاصل ہونا چاہیے۔
اس تھنک ٹینک نے ایک اور منظرنامہ بھی نقل کیا ہے جس کے مطابق تائیوان کو جاپان اور امریکہ سے براہ راست فوجی مدد نہیں ملتی، اس صورت میں چین ممکنہ جنگ جیت جائے گا، یوکرین کی صورتحال کے برعکس امریکہ تائیوان کو ہتھیار نہیں بجھیج سکے گا اور چین اس جزیرے کو آسانی سے گھیر لے گا، یاد رہے کہ جاپان نے چین کے ساتھ ممکنہ جنگ میں تائیوان کا دفاع کرنے کا عزم نہیں کیا ہے لیکن گزشتہ سال اس نے اپنی فوجی صلاحیتوں کو بڑھانے اور ایک محض دفاعی قوت سے زیادہ طاقتور بننے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس تخروپن نے یہ بھی یاد دلایا کہ ممکنہ جنگ اس میں شامل تمام ممالک کے لیے تباہ کن ہو گی، یہ اس صورت میں ہوگا کہ جوہری ہتھیار استعمال نہ ہوں، یاد رہے کہ چین کے پاس دنیا کا تیسرا سب سے بڑا جوہری ہتھیار ہے اور امریکہ اس میں دوسرے نمبر پر ہے،ان دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان جوہری ہتھیاروں کا طویل استعمال دنیا کو تباہ کر دے گا ،اس ماڈل میں فوجی حملے کے بجائے تائیوان کے محاصرے اور ناکہ بندی کے امکان کا ذکر نہیں کیا گیا ہے،اگرچہ اس تھنک ٹینک کی نقالی پیش گوئی کرتی ہے کہ تائیوان زیادہ تر منظرناموں میں امریکہ کی حمایت سے جنگ جیت لے گا لیکن اس نے تسلیم کیا ہے کہ بیجنگ فوجی صورتحال کو بالکل مختلف زاویے سے دیکھ سکتا ہے۔
تھنک ٹینک کے بین الاقوامی سکیورٹی پروگرام کے سینئر مشیر مارک کانسن نے کہا کہ اگرچہ ہمارے تجزیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ اور تائیوان جنگ جیت لیں گے تاہم انہیں بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑے گا لیکن ہمیں یہ بھی تصور کرنا چاہیے کہ چین اس معاملے کو ایک مختلف نقطہ نظر سے دیکھے گا، اسی لیے ہم ایسی صورت حال میں پڑنے سے بچنے کے لیے ڈیٹرنس بڑھانے کی تجویز کرتے ہیں،اگرچہ کانسن کا تائیوان کے لیے فنڈز فراہم کرنے کے بارے میں سخت موقف ہے، لیکن اس نے اس بات پر زور دیا کہ اس تحقیق میں تائیوان کے دفاع میں براہ راست امریکی فوجی کارروائی کی ضرورت پر کوئی مؤقف اختیار نہیں کیا گیا بلکہ اس کا مقصد صرف اس طرح کی جنگ کے بھاری اخراجات کا اندازہ لگانا ہے۔
واضح رہے کہ سنٹر فار سٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز کا تھنک ٹینک جنگ کے سلسلہ میں موقف اور نظریات بیان کرنے میں مشہور ہے، اس کی بنیاد ہتھیاروں کے مینوفیکچررز اور وزارت دفاع نے رکھی تھی،اس کے عطیہ دہندگان کی فہرست میں کئی غیر ملکی حکومتوں کے ساتھ ساتھ نارتھروپ گرومین، لاک ہیڈ مارٹن، ایونگ، جنرل ڈائنامکس اور جنرل اٹامکس کے نام بھی شامل ہیں جو سب تائیوان کی فوجی امداد میں اضافے سے مالی طور پر فائدہ اٹھائیں گے، یاد رہے کہ چین تائیوان کے جزیرے کو اپنی سرزمین کا حصہ سمجھتا ہے نیز امریکہ اور مغرب کے مداخلت پسندانہ اقدامات بشمول اس جزیرے پر ہتھیاروں کی فروخت کو ’ون چائنا‘ پالیسی کی خلاف ورزی تصور کرتا ہے جس کے خلاف اس نے بارہا خبردار کیا ہے۔