🗓️
سچ خبریں: غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کے جرائم کے تناظر میں دنیا بھر میں فلسطین کے دیگر حامیوں کی طرح اسلامی ممالک بھی بڑھتے ہوئے عمل میں اسرائیلی اشیا کے بائیکاٹ کی عالمی تحریک میں شامل ہو گئے ہیں۔
اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ صیہونی حکومت نے غزہ کی پٹی میں بسنے والے فلسطینیوں کے خلاف اپنے ایک انتہائی وحشیانہ فوجی حملے کا استعمال کیا ہے اور غزہ کے عوام یا حتی کہ اس واقعے میں زخمی ہونے والوں کے لیے کسی بھی قسم کی امداد کی آمد کو روکا ہے، مسلم ممالک کے عوام، دنیا بھر میں فلسطین کے دیگر حامیوں کی طرح، اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی عالمی تحریک پر مبنی ایک بڑھتے ہوئے اور بامقصد رجحان میں شامل ہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی کمپنی کی جانب سے اسرائیل کا بائیکاٹ، اسرائیلی وزیر اعظم بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے
اس طرح مسلمانوں نے نہ صرف اسرائیلی اشیاء اور برانڈز کا بائیکاٹ کیا بلکہ صیہونی حکومت کو امریکہ اور بعض مغربی ممالک کی حمایت کی وجہ سے مختلف مغربی مصنوعات اور برانڈز کو بھی عوامی بائیکاٹ کا نشانہ بنایا گیا۔
ذیل میں ہم اس میدان میں مختلف اسلامی ممالک اور لوگوں کی کوششوں کا جائزہ لیں گے:
مصر
مصر اور اردن میں اسرائیلی-مغربی برانڈز کا کافی اثر و رسوخ ہے، لیکن غزہ جنگ اور بائیکاٹ مہم نے اس رجحان کو نشانہ بنایا،میڈیا رپورٹس کے مطابق اس مہم کے ذریعے جن کمپنیوں کو نشانہ بنایا گیا ان کے اسرائیل نواز موقف تھے یا اسرائیل کے ساتھ اقتصادی یا سرمایہ کاری کے تعلقات تھے۔
تمام اسلامی ممالک میں جیسے جیسے یہ مہم پھیلی گئی، اسرائیل کے بائیکاٹ کا مطالبہ بڑھتا گیا خاص طور پر سوشل میڈیا پر جس کے نتیجہ میں ان ممالک میں درجنوں اسرائیلی یا متعلقہ کاروبار اور مصنوعات کو بلیک لسٹ کر دیا گیا نیز خریداروں کو مقامی متبادل تلاش کرنے کی ترغیب دلائی گئی۔
مصر میں چونکہ پابندیوں نے لوگوں کے سڑکوں پر آنے کے امکانات کو کم کر دیا ہے لہذا فلسطینی حامیوں نے سوشل میڈیا کے ذریعہ لوگوں تک یہ بات پہنچائی کہ بائیکاٹ ہی اپنی آواز پہنچانے کا بہترین یا واحد طریقہ ہے۔
قاہرہ کے رہائشی اور 31 سالہ مصری شہری رہام حمید نے اس تناظر میں کہا کہ اگر مجھے معلوم بھی ہو کہ اس سے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ پر کوئی بڑا اثر نہیں پڑے گا تب بھی ہم کم از کم مختلف قوموں کے شہریوں کی طرح ایسا کر سکتے ہیں۔
ان کے بقول انہوں نے امریکی فاسٹ فوڈ چینز اور مصر میں موجود اسرائیل اور امریکہ سے تعلق رکھنے والی کچھ صفائی کی مصنوعات کو اپنی شاپنگ فہرست سے نکال دیا ہے۔
یاد رہے کہ مصر میں بعض اسرائیلی اور امریکی فاسٹ فوڈ کمپنیوں کے بائیکاٹ میں اس قدر اضافہ ہوا ہے کہ میکڈونلڈز کمپنی اس حوالے سے ایک بیان جاری کرنے پر مجبور ہوگئی ہے ، اس نے اعلان کیا ہے کہ وہ تنازعات کے حوالے سے اپنے موقف کے بارے میں غلط معلومات سے مایوس ہوئی ہے، اس چین اسٹور کے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں۔
یہاں تک کہ مصر میں میکڈونلڈز کی شاخوں کے مصری مالک نے اعلان کیا کہ اس نے اس ملک کے لوگوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے غزہ کو تقریباً 20 ملین مصری پاؤنڈ (650000 ڈالر کے برابر) عطیہ کیے ہیں،لیکن نہ تو یہ اعلان اور نہ ہی یہ بیان میکڈونلڈز کی شاخوں کے دروازے مصری عوام کے لیے پہلے کی طرح کھلے رکھ سکے۔
سوشل میڈیا رپورٹس کے مطابق مصر میں امریکی KFC چین ریسٹورنٹ کی شاخوں نے 7 اکتوبر کے بعد غیر معمولی جمود کا تجربہ کیا ہے،یہ میکڈونلڈز کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے بڑا سلسلہ وار ریستوراں ہے، جس کی دسمبر 2019 تک مختلف ممالک میں 22000 سے زیادہ شاخیں تھیں۔
اردن
اردن میں میڈیا رپورٹس کے مطابق بائیکاٹ کے حامی بعض اوقات میکڈونلڈز اور اسٹاربکس اسٹورز میں داخل ہوتے ہیں تاکہ ان صارفین کی حوصلہ افزائی کی جا سکے جن کے پاس نقد رقم نہیں ہے کہ وہ کہیں اور جائیں،اردن اور کچھ عرب ممالک میں وائرل ہونے والی کچھ تصاویر میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک مشہور برانڈ کے صابن سے کپڑے دھوتے ہوئے دکھایا گیا ہے جس کے بعد ناظرین اس برانڈ کا بائیکاٹ کر رہے ہیں،کوئی بھی ان مصنوعات کو نہیں خریدتا،دارالحکومت عمان کی ایک بڑی سپر مارکیٹ کے کیشیئر احمد الزارو نے کہا کہ گاہک اس کے بجائے مقامی برانڈز کا انتخاب کر رہے تھے۔
کویت
سوشل میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ کویت سٹی میں اسٹاربکس، میکڈونلڈز اور کے ایف سی برانڈز کے سات اسرائیلی-امریکی اسٹورز اپنے سابقہ گاہکوں سے تقریباً خالی رہے ہیں،اس ملک میں روایتی طریقوں سے سڑکوں اور شاہراہوں پر بل بورڈ لگا کر اسرائیل کے بائیکاٹ کی تحریک میں شامل ہونے کی ترغیب دی گئی ہے۔
مثال کے طور پر، کویت سٹی میں ایک چار لین والی شاہراہ کے ساتھ، دیوہیکل بل بورڈز پر خون میں ڈوبے بچوں کی تصاویر دکھائی گئی ہیں، جن کے ساتھ مسلمانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اسرائیلی مصنوعات اور برانڈز کو استعمال نہ کریں۔
ان بل بورڈز میں یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ کیا آپ نے آج اسرائیلی پروڈکٹ خرید کر بچے کو مارنے میں مدد کی؟ ایک کویتی کارکن مشاری الابراہیم نے میڈیا کو بتایا ہے کہ مغرب کی طرف سے غزہ پر اسرائیل کے حملے کی حمایت کی وجہ سے کویت میں اسرائیل کا بائکاٹ کرنے کی مہم تیز ہو گئی ہے۔
ان کے بقول، یہ کویتی باشندوں کے درمیان پیدا ہونے والی ایک ذہنی تصویر ہے کہ کچھ انسانی حقوق کے بارے میں مغربی نعرے ہم پر لاگو نہیں ہوتے۔
کویت میں میکڈونلڈز کی برانچ، جس کے مالک کویتی ہیں، نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ ایک علیحدہ ادارے کے طور پر، انہوں نے غزہ میں امدادی سرگرمیوں کے لیے 160 ہزار ڈالر سے زیادہ کی امداد دی ہے، اور سوشل میڈیا میں اپنے پیج پر دعویٰ کیا ہے کہ وہ فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں!
مراکش
مراکش کے دارالحکومت رباط میں، اسٹاربکس برانچ کے ایک کارکن نے اعداد و شمار کا حوالہ دیئے بغیر میڈیا کو بتایا کہ اس ہفتے صارفین کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
اسرائیل/بحرین اور قطر کے بائیکاٹ کے میدان میں ٹیکنالوجیز کا داخلہ
منامہ، بحرین میں، بہت سے ذہین نوجوان، دوسرے ممالک کی طرح، اسرائیل کی بائیکاٹ مہم کے میدان میں ٹیکنالوجیز لائے، ان نوجوانوں نے براؤزر ایکسٹینشنز، مخصوص ویب سائٹس اور اسمارٹ فون ایپس کا استعمال کیا جو اسرائیلی مصنوعات کو آسانی سے شناخت اور متعارف کرواتے ہیں، فلسطینی شائقین نے ٹک ٹاک اور فیس بک پر یہودی پروڈیوسرز اور تاجروں کی تیار کردہ مصنوعات شیئر کی ہیں۔
قطر میں بھی نوجوانوں نے یہی طریقہ استعمال کیا اور اس ملک میں میکڈونلڈز کی برانچ کے بائیکاٹ کا مقابلہ کرنے کے عمل کو مضبوط بنایا یہاں تک کہ اس ملک میں موجود شاخوں نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ انہوں نے غزہ کی امداد کے لیے 275 ہزار ڈالر ادا کرنے کا عہد کیا ہے جبکہ اس ملک میں قائم اس کی شاخیں اسرائیل میں سرگرم شاخوں سے الگ ہیں۔
ترکی
فلسطینیوں کے ساتھ ہمدردی ترکی میں فلسطینی کارکنوں اور حامیوں کی سیاسی اور ثقافتی تقریب کا حصہ بن چکی ہے،موجودہ جنگ میں ترکی کے کئی ریستورانوں میں کوکا کولا اور نیسلے کی مصنوعات کو ان کے مینو سے ہٹا دیا گیا ہے، درحقیقت اس ماہ کے آغاز میں ترک پارلیمنٹ نے دو امریکی اسرائیلی کمپنیوں کوکا کولا اور نیسلے کی مصنوعات کو ملک کے ریستورانوں سے ہٹا دیا تھا۔
انڈونیشیا
انڈونیشیا میں اسلامی علماء کی سپریم تنظیم نے غزہ پر اسرائیل کے وسیع اور شدید حملوں کے آغاز کے بعد ایک فتویٰ جاری کیا جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ انڈونیشیا کے مسلمانوں کو فلسطینی عوام کی آزادی کی جدوجہد کی حمایت کرنی چاہیے جبکہ اسرائیل کی جارحیت کی حمایت کرنا حرام ہے۔
تنظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل کی حمایت کرنا یا فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کی حمایت کرنے والے لوگوں کی مدد کرنا ممنوع ہے،اس تنظیم نے مسلم کمیونٹی کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ایسے کاروباروں کے ساتھ خرید و فروخت جیسے لین دین سے حتی الامکان پرہیز کریں جو اسرائیل کی جارحیت اور صیہونی سرگرمیوں کی کھل کر حمایت کرتے ہیں۔
اس تنظیم نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ ملائیشیا کی حکومت اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک میں سفارت کاری میں شرکت کے ذریعے غزہ کے عوام کی مدد کے لیے فیصلہ کن اقدامات اٹھائے اور جنگ ختم کرنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انڈونیشیا کے بہت سے لوگوں نے فلسطینیوں پر اسرائیل کے حملوں کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں شرکت کرتے ہوئے اس مذہبی ہدایت کا خیر مقدم کیا۔
اگرچہ انڈونیشیا کے لوگوں کی بہت سی اشیائے خوردونوش درآمد کی جاتی ہیں، لیکن جب وہ سپر مارکیٹوں اور شاپنگ سینٹرز سے خریدتے ہیں تو ان میں سے اکثر کے پاس صیہونی اشیا کی فہرست ہوتی ہے، جسے وہ خریدنے سے سنجیدگی سے انکار کرتے ہیں۔
انڈونیشیا کے لوگوں میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی فہرست میں درج ذیل برانڈز شامل ہیں: میک ڈونلڈز، کے ایف سی، برگر کنگ، پیزا ہٹ، کوکا کولا، پیپسی، نیسلے، اسٹار بکس، پوما، ہیولٹ پیکارڈ، یونی لیور، AXA، سیمنز۔
ملائیشیا
ملائیشیا کے لوگ جو فلسطینیوں کی حمایت کے لیے مشہور ہیں، غزہ جنگ کے دوران انڈونیشیا کے لوگوں کی طرح فلسطین کی حمایت کے لیے متعدد اور بڑے مظاہرے کیے، حتیٰ کہ اس ملک کی حکومت نے ایک ہفتے کو فلسطین کے ساتھ یکجہتی کا ہفتہ کا نام دیا۔
جنگ کے دوران سوشل میڈیا پر اسرائیل کی حمایت کرنے والی اسرائیلی کمپنیوں یا کمپنیوں کی فہرست شائع کی گئی اور پبلشرز نے ملائیشیا سے اسرائیل کے خلاف غیر معمولی بائیکاٹ میں حصہ لینے کا مطالبہ کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انڈونیشیا کی طرح ملائیشیا میں کے ایف سی اور میکڈونلڈز کی برانچوں کو ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں صارفین کی تعداد میں 20 فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے،میکڈونلڈز کے خلاف ملائیشیا کے باشندوں کی مخالفت اس قدر ہوئی کہ اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک کی کمپنی نے ایک بیان شائع کرتے ہوئے اعلان کیا کہ یہ ادارہ ملائیشیا میں 100% مسلمانوں کی ملکیت ہے اور 10 لاکھ رنگٹ (S$286000) فلسطین انسانی ہمدردی کے فنڈ میں عطیہ کیے گئے ہیں
ملائیشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر محمد نے بھی ایک ٹویٹ میں ملائیشیا سے اسرائیلی کمپنیوں کا بائیکاٹ جاری رکھنے کا مطالبہ کیا ، انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ اگر دنیا کے 1.7 بلین مسلمانوں میں سے ایک چوتھائی اسرائیل کے بائیکاٹ کی تحریک میں شامل ہو جائیں تو اس کا اثر پوری دنیا میں محسوس ہوگا۔
نتیجہ
غزہ کے بے دفاع اور محصور عوام کے خلاف اسرائیل کے وحشیانہ حملے کے دوران اسلامی ممالک میں فلسطینی کارکنوں اور حامیوں کی طرف سے اسرائیل اور امریکہ سے متعلق بہت سی کمپنیوں اور برانڈز کو بڑے پیمانے پر پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا، سٹاربکس ان چین اسٹورز میں سے ایک ہے جس کے اسرائیلی-امریکی مالکان ہیں، اس کمپنی نے میکڈونلڈز سیلی کے ساتھ مل کر اسرائیلی اشیاء کے بائیکاٹ کو اپنے ہم عصروں سے زیادہ سمجھا اور تجربہ کیا ہے۔
ان دونوں برانڈز کی مصنوعات کا بائکاٹ اتنی زیادہ ہوا کہ اس نے ان کمپنیوں کے مالکان کو غزہ جنگ کے خلاف اس مسئلے کا اعلان کرنے پر مجبور کردیا، یہاں تک کہ مسلم ممالک میں دیوالیہ پن کے مرحلے تک نہ پہنچنے کے لیے، اسٹاربکس نے مشرق وسطیٰ میں اپنی شاخوں کے آپریشن کے بارے میں اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان شائع کیا، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ کمپنی ایک غیر سیاسی تنظیم ہے اور یہ افواہیں ہیں کہ وہ اسرائیلی حکومت یا فوج کی حمایت کرتی ہے،جھوٹی ہیں
یہ موقف اس لیے اختیار کیا گیا کیونکہ اسٹاربکس چین کے مالکان میں سے ایک نے پہلے کہا تھا کہ اس نے اسرائیلی فوج کو مفت کھانا فراہم کیا جس کی کمپنی نے تردید کی لیکن اس خبر نے فلسطینی حامیوں خصوصاً نوجوانوں کو اسلامی ممالک میں کمپنی کی مصنوعات کا بائکاٹ کرنے کی مہم میں مزید پرعزم بنا دیا۔
یہ اس وقت ہے جب اسٹاربکس نے 7 اکتوبر سے پہلے اپنی ماہانہ رپورٹ میں اس بات پر زور دیا تھا کہ اسے اس سال کی چوتھی سہ ماہی میں غیر معمولی ترقی کی توقع ہے ، تاہم مسلم ممالک میں اسرائیلی اشیاء کے بائیکاٹ نے اس توقع پر سوالیہ نشان لگا دیا ۔
مصری میڈیا کا کہنا ہے کہ ساکہ السادات، TBS ہولڈنگ کے بانیوں میں سے ایک، مصر میں Starbucks اور McDonald’s کے فراہم کنندہ، نے ان مراکز کے صارفین کی طرف سے مانگ میں تقریباً 50 فیصد کمی کی تصدیق کی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ دنیا میں بالخصوص اسلامی ممالک میں اسرائیلی امریکی اشیا اور برانڈز کے خلاف عالمی مہم ایک کامیاب عمل سے گزری ہے،مصر میں میکڈونلڈز کے دفاتر کے ایک ملازم نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک مغربی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ اکتوبر اور نومبر کے مہینوں میں پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں اس اسٹور کی فروخت میں کم از کم 70 فیصد کمی واقع ہوئی ہے،ان کے مطابق اس اسٹور کو اپنے اخراجات پورے کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
اس کے علاوہ، گزشتہ ماہ کے دوران مسلم ممالک میں بائیکاٹ کی تحریکوں میں تعاون کا بڑھتا ہوا رجحان دیکھا گیا، ایک اور اہم نکتہ یہ ہے کہ مصر اور اردن جیسے ممالک میں، جن کی حکومتوں نے عشروں قبل اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کیے تھے، انہوں نے بھی پابندیوں کے عمل کا سخت تجربہ کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کاغذ پر ہونے والے معاہدوں نے لوگوں کو فلسطین کی حمایت سے دور نہیں کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ ادوار میں اسرائیلی اشیا کے بائیکاٹ کی مہم موجودہ دور کی طرح پرجوش نہیں تھی،مثال کے طور پر مصر میں بائیکاٹ، ڈیویسٹمنٹ اینڈ اسینکشنز (بی ڈی ایس) تحریک کے ایک رکن حسام محمود نے مصری میڈیا کو بتایا کہ عرب دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے طور پر مصر میں اسرائیل کے بائیکاٹ کی پچھلی مہمیں کم تھیں لیکن موجودہ مہم زیادہ وسیع اور خوش آئند ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کا بائیکاٹ قریب ہے اور ہمارے لیڈر بیوقوف ہیں: ہاریٹز
فلسطین کے حامیوں نے سوشل میڈیا پر اس مسئلے کی وجہ پر تبادلہ خیال کیا اور اسے اس طرح بیان کیا کہ غزہ کی پٹی کے خلاف جارحیت کی مقدار غیرمعمولی ہےاس لیے سڑکوں پر یہاں تک کہ بین الاقوامی سطح پر بھی ردعمل بے مثال ہیں۔
آخری بات یہ ہے کہ بہت سی امریکی یا اسرائیلی کمپنیوں یا اسرائیل کے حامیوں کو بھی اسلامی ممالک میں پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا جن میں KFC، Pizza Hut، Burger King کے علاوہ Coca-Cola، Pepsi، Vicks اور Puma جیسے برانڈز شامل ہیں۔
بائیکاٹ کرنے والوں کو امید ہے کہ اقتصادی اثرات کے علاوہ یہ بائیکاٹ صیہونیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کی روک تھام کے حوالے سے عالمی برادری کی آگاہی اور بروقت کاروائی میں نمایاں اثر ڈالے گا اسی وجہ سے اسلامی ممالک کے علاوہ بھی دنیا بھر میں فلسطین کے حامی ہیں۔ صیہونی اشیا اور مصنوعات کے بائیکاٹ کی تحریک میں شامل ہو گئے ہیں۔
مشہور خبریں۔
ہر پاکستانی کی سلامتی اہم ہے، اس پر کسی قیمت سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا، آرمی چیف
🗓️ 27 اکتوبر 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے کہا
اکتوبر
وزیر اعظم عمران خان اور قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کی ملاقات
🗓️ 18 مارچ 2022اسلام آباد(سچ خبریں)وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر
مارچ
حزب اللہ نے صیہونی شہروں میں موجود اسرائیلی فوجی اڈوں کی ویڈیو جاری کر دی
🗓️ 18 فروری 2021سچ خبریں:لبنان کی حزب اللہ نے پہلی بار مقبوضہ فلسطینی شہروں کے
فروری
سویڈش عوام کی اکثریت قرآن پاک کی بے حرمتی پر پابندی کی خواہاں
🗓️ 4 اپریل 2023سچ خبریں:سویڈن میں کیے گئے سروے کے نتائج سے صاف ظاہر ہوتا
اپریل
بائیڈن کی صہیونیوں میں عجیب مقبولیت
🗓️ 13 جولائی 2024سچ خبریں: امریکہ کے موجودہ صدر جو بائیڈن کو امریکہ کا سب سے
جولائی
نیپرا نے بجلی کی فراہمی میں ناکامی پر تین آئی پی پیز کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی
🗓️ 17 ستمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے تین
ستمبر
لبنان میں گیس کی منتقلی اسرائیل کی ہےمصر کی نہیں: صہیونی
🗓️ 10 اکتوبر 2021سچ خبریں: ایک صہیونی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ جو گیس مصر
اکتوبر
کوئی نہیں جانتا کہ حزب اللہ کا اگلا قدم کیا ہوگا
🗓️ 17 نومبر 2024سچ خبریں: اتوار کے روز اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ،
نومبر