سچ خبریں:معاشی چیلنجز اور قابض حکومت کی فوج اور حکومتی اداروں پر عدم اعتماد اور عدم تحفظ جیسے عوامل کے نتیجے میں مقبوضہ فلسطین میں رہنے والے صہیونیوں کی تعداد میں کمی ان چیزوں میں سے ہیں جو اندر سے اسرائیل کو تباہ کر رہی ہے۔
1۔ عبوری حکومت کے سیاسی ڈھانچے کا بحران
2021 میں کیے گئے سروے کے مطابق اسرائیلی آباد کاروں کا سرکاری اداروں پر اعتماد نمایاں طور پر کم ہوا ہے اور اسرائیل کی موجودہ ریاست سے ان کے عدم اطمینان میں اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر عدالتی نظام کے لیے اسرائیلیوں کا خیال ہے کہ اس حکومت کا عدالتی نظام اپنے سیاسی نظریات کے مطابق فیصلے کرتا ہے۔ اس سروے کے مطابق 87% آرتھوڈکس یہودی، 77% تلمودی یہودی اور کم از کم نصف سیکولر یہودیوں کا خیال ہے کہ اس حکومت کا عدالتی نظام سیاسی دباؤ میں ہے۔
2۔ سماجی زوال
صیہونی مرکز کی طرف سے کئے گئے مطالعات کے مطابق، مقبوضہ فلسطین کے اندر تنازعات اسرائیل کی "حکومت” کے لیے براہ راست اور نقصان دہ نتائج کا حامل ہے اور اسے اس ریاست کے وجود کے لیے ایک خطرہ سمجھا جاتا ہے۔
3۔ آبادی کے چیلنجز
صیہونی حکومت کی آبادی کی صورتحال برین ڈرین کی طرف بڑھ رہی ہے اور سلامتی کی صورتحال کے خوف سے مقبوضہ فلسطین سے سرمایہ کاروں کی نقل مکانی ہو رہی ہے، صیہونی انتظامیہ برائے شماریات کے 2020 کے اعداد و شمار کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں رہنے والے تقریباً 170000 لوگ اسرائیلی شہری نہیں ہیں اور ان کی مقبوضہ فلسطین میں مستقل رہائش نہیں ہے، اس کے علاوہ دنیا کے 14.7 ملین یہودیوں میں سے صرف 47 فیصد مقبوضہ علاقوں میں رہتے ہیں۔
4۔ معاشی چیلنج
مشرق وسطیٰ کے علاقے میں صیہونی حکومت ان ریاستوں میں سے ایک ہے جہاں معاشرے کے درمیان آمدنی کی تقسیم میں کم سے کم مساوات اور انصاف موجود ہے اور اس مسئلے نے اس حکومت پر بہت منفی سماجی اثرات مرتب کیے ہیں۔