سچ خبریں:سعودی عرب تیل کے ڈالروں کے ذریعہ اپنے اور واشنگٹن کے منصوبوں کے مطابق شمالی لبنان کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنا چاہتا ہے۔
البنا نیوز ایجنسی کی کے مطابق لبنانی تجزیہ نگار اور صحافی حسین مرتضیٰ لکھتے ہیں کہ ایسا لگتا ہے کہ سعودی حکومت لبنان کے سیاسی نقشے کو تبدیل کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے جس میں شمالی لبنان میں الحریری تحریک کو لبنان کے سیاسی نقشے سے ہٹانے کا عمل بھی شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق سعودی حکومت سعودی سفیر کی نگرانی میں آپریشن روم کے ذریعے سنی نوجوانوں پر توجہ مرکوز کرتی ہے تاکہ انہیں سعودی حکومت کا وفادار بنایا جا سکے اور انہیں اپنے حریف کے خلاف پارلیمانی انتخابات کے سیاسی اقدامات میں استعمال کیا جا سکے، سعودی منصوبہ شمال سے شروع ہوتا ہے اور لبنان کے مختلف حصوں تک جاتا ہے۔
خصوصی ذرائع نے تصدیق کی کہ سعودی انٹیلی جنس کے سربراہ خالد بن علی الحمیدان نے شاہی عدالت کے سربراہ فہد بن محمد العیسیٰ کو ایک رپورٹ بھیجی تھی جس میں شمالی لبنان میں انسانی، سماجی اور اقتصادی حالات کی تفصیلات بیان کی گئی تھیں۔
سعودی انٹیلی جنس چیف کی رپورٹ ایک جدول سے شروع ہوتی ہے جس میں شمال میں انتظامی تقسیم اور فرقوں کا فیصد دکھایا گیا ہے، رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سعودی حکومت اپنے مفادات کے حصول کے لیے لبنان کے شمالی علاقوں کی حمایت کرنا چاہتی ہے۔