سچ خبریں: سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر پاکستان آئی ٹی میں ترقی کر رہا تھا۔
لیکن حکومت نے سوشل میڈیا کنٹرول کرنے کے لیے 30 ارب روپے مختص کر دیے ہیں، جس کی وجہ سے انٹرنیٹ سست ہو گیا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ایسی صورتحال میں کون پاکستان میں سرمایہ کاری کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کی ترک کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت
شبلی فراز نے اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آئی ٹی میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیاں ملک چھوڑ کر جا رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہماری معاشی صورتحال بگڑ چکی ہے، عوام کو دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں ہو رہی اور حکومت تحریک انصاف پر پابندی لگانے کی باتیں کر رہی ہے۔
اس قسم کے حالات میں امن و امان کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام کی اکثریت پی ٹی آئی کے ساتھ ہے اور سوشل میڈیا پر بھی فعال ہے۔
یہاں تک کہ اگر کوئی والد اپنے بیٹے کو سوشل میڈیا استعمال کرنے سے منع کرے، تو وہ بھی نہیں مانے گا۔
جو عوام کو حقیقت دکھا رہے ہیں، ان پر مقدمے بنائے جا رہے ہیں اور انہیں غدار اور دہشت گرد کہا جا رہا ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے بڑے ذریعے پر کلہاڑی مار دی گئی ہے۔
عالمی سطح پر ہم تنہا ہو چکے ہیں کیونکہ یہاں سیکیورٹی کی صورتحال خراب ہے۔
ہمارے اپنے لوگ اپنی چیزیں بیچ کر بیرون ملک جا رہے ہیں اور باہر جانے کے راستے ڈھونڈ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق عراق جانے والے 50 ہزار لوگ واپس نہیں آئے۔
ایسے حالات میں ہم ملک کو کس طرف لے جا رہے ہیں؟ کشکول لے کر پھرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
ہمارے پاسپورٹ کی حیثیت آج صرف چار ممالک سے بہتر ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ عوام کو ایسی سزا دی گئی ہے کہ کرپشن میں ملوث لوگوں کو وزیراعظم بنا دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی کے پاس پستول ہے تو وہ جرم کے لیے بھی ہو سکتا ہے اور سیلف ڈیفنس کے لیے بھی۔
آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ جس کے پاس پستول ہے وہ سب دہشت گرد ہیں۔ کچھ حقیقتیں ایسی ہوتی ہیں جنہیں حکمران سننا نہیں چاہتے لیکن عوام ان سے باخبر ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں: چینی کاروباری شخصیات پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہاں: اسد عمر
شبلی فراز نے مزید کہا کہ یہ ستم ظریفی ہے کہ امریکہ کی 101 ملین ڈالر کی امداد جمہوریت کی مضبوطی کے لیے ہے۔
اگر جمہوریت کی مضبوطی کا مطلب لوگوں کو اٹھانا ہے تو یہ ایک مذاق بن جاتا ہے۔
اگر حقیقی نمائندوں کو پارلیمنٹ میں نہیں بیٹھنے دیا جائے تو یہ جمہوریت کا مذاق بن جاتا ہے۔