90 فیصد بینکرز سائبرکرائمز کو سب سے بڑا خطرہ سمجھتے ہیں، رپورٹ

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) پرائس واٹر ہاؤس کوپرز (پی ڈبلیو سی) پاکستان کی جانب سے گئے حالیہ سروے میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ 90 فیصد بینکرز یہ سمجھتے ہیں کہ سائبر کرائمز ملک میں بینکنگ انڈسٹری کے لیے سب سے بڑا چینلج سمجھتے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سروے رپورٹ میں 70 فیصد نے فراڈ کو سنگین مسئلہ قرار دیا اور 60 فیصد کا خیال ہے کہ دہشتگردوں کی مالی معاونت سب سے بڑا خطرہ ہے۔

سروے سے پتہ چلتا ہے کہ ’پاکستان میں بینک مالیاتی جرائم کی تعمیل کے ایک بدلتے ہوئے ماحولیاتی نظام کے تحت کام کرتے ہیں‘۔

سروے رپورٹ کے مطابق جرائم پیشہ افراد بینکنگ ٹیکنالوجی اور طریقہ کار کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے نت نئی تکنیک اور ذرائع اختیار کررہے ہیں، ایسے میں اداروں کو نہ صرف متحرک رہنا ہوگا بلکہ مالی جرائم کے خلاف جنگ میں ترو تازہ رہنے کی ضرورت ہے۔

بینکنگ انڈسٹری کی تیاریوں کی موجودہ صورتحال کا تجزیہ کرنے کے لیے پی ڈبلیو سی پاکستان نے رواں سال فنانشل کرائم سروے کیا جس میں بنیادی طور پر چیف کمپلائنس آفیسرز (سی سی اوز) اور کاروبار اداروں کے سربراہان کو نشانہ بنایا گیا۔

نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ سی سی اوز کو سائبر کرائم، فراڈ، دہشت گردی کی مالی معاونت (ٹی ایف)، منی لانڈرنگ (ایم ایل)، ٹیکس چوری اور پابندیوں سمیت بڑے قسم کے مالی جرائم کے خطرے میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کی وجہ ملک میں بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا بڑھتا ہوا استعمال، معاشی کمزوریاں، اس کے نتیجے میں افراط زر کی بلند سطح اور دہشت گردی کے خطرے میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

سائبر کرائم کے خطرے کو ”بہت زیادہ“ سمجھنے والے سی سی اوز کی شرح 90 فیصد ہے، جس کے بعد 70 فیصد فراڈ، 60 فیصد دہشت گردی کی مالی معاونت، 56 فیصد ٹیکس چوری، 55 فیصد منی لانڈرنگ اور 50 فیصد پابندیوں کو خطرہ سمجھتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ سے مالیاتی جرائم کے خطرات کا مضبوط جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

60 فیصد سے زائد سی سی اوز اور کاروباری اداروں کے سربراہان ٹیکنالوجی، ڈیٹا، ایچ آر اور لاگت کی رکاوٹوں کو مالیاتی جرائم کی تعمیل میں سب سے بڑے چیلنجز کے طور پر دیکھتے ہیں۔

سی سی اوز کا خیال ہے کہ ان چیلنجوں سے نمٹنے اور مالیاتی جرائم کے خطرات کو کم کرنے کے لیے اگلے 12 مہینوں میں ان فیلڈز میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہوسکتی ہے۔

’ڈیٹا گورننس، مینجمنٹ اور صفائی کے لیے تقریبا 95 فیصد سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ ٹیکنالوجی آپٹیمائزیشن کے لیے 90 فیصد، خصوصی تربیتی پروگراموں کے لیے 75 فیصد اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے نفاذ کے لئے 60 فیصد سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔

پی ڈبلیو سی پاکستان کے فنانشل کرائم سروے 2024 کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ بینکوں کو اب بھی اپنی مالیاتی جرائم کی ٹیکنالوجیز کے حوالے سے اچھی کارکردگی کے مراحل تک پہنچنے میں چیلنجز کا سامنا ہے۔

مشہور خبریں۔

صیہونی حکومت کے خلاف مراکش کے 36 شہروں میں بغاوت

?️ 28 دسمبر 2022سچ خبریں:       مراکش کے مختلف شہروں میں ہم سب فلسطین

سٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کردی، شرح سود 12 سے 11 فیصد پر آ گئی

?️ 5 مئی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) سٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ دو ماہ

ایران کے نئےصدر کی تقریب کی جھلک

?️ 28 جولائی 2024سچ خبریں: ایران کے سپریم لیڈر  نے ایران کے صدارتی انتخابات کی

حکومت پنجاب کا 6 ڈویژن میں جمعے، ہفتے کو تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ

?️ 23 نومبر 2023لاہور: (سچ خبریں) نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی نے صوبے میں

وزیر اعظم نے احسان مانی کی خدمات کا شکریہ ادا کیا

?️ 28 اگست 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر اعظم عمران خان نے کرکٹ کے لیے بطور

سینئر وکلاء نے وزیراعظم شہباز شریف کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی

?️ 8 جون 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف توہین عدالت کے جرم میں سزا کے طور

2020 کے امریکی انتخابات میں دھاندلی سے متعلق ٹرمپ کا دعویٰ بے نتیجہ نکلا

?️ 12 فروری 2023سچ خبریں:واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی قانونی ٹیم

مقبوضہ کشمیر میں مسلح افراد کی فائرنگ سے متعدد بھارتی فوجی ہلاک اور زخمی ہوگئے

?️ 26 مارچ 2021سرینگر (سچ خبریں) مقبوضہ کشمیر میں مسلح افراد کی فائرنگ سے متعدد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے