اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف 7 جولائی کو یوم تقدس قرآن منانے کا اعلان کرتے ہوئے قوم سے جمعے کو ملک گیر احتجاج کی اپیل کردی۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اہم اجلاس ہو۔
اجلاس میں سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے معاملے پر غور کیا گیا اور وزیراعظم نے 7 جولائی کو یوم تقدس قرآن منانے کا فیصلہ کیا۔
سویڈن واقعے پر قومی لائحہ عمل مرتب کرنے کے لیے جمعرات کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ 7 جولائی کو سویڈن واقعے کے خلاف ملک گیر احتجاج ہوگا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے تمام جماعتوں سمیت پوری قوم سے احتجاج میں شریک ہونے کی اپیل کی اور کہا کہ پوری قوم ایک زبان ہوکر شیطانی ذہنوں کو پیغام دے گی۔
انہوں نے کہا کہ جمعے کو ملک بھر میں سویڈن واقعے کی مذمت میں احتجاج کیا جائے اور ریلیاں نکالی جائیں۔
شہباز شریف نے ہدایت کی کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سویڈن واقعے پر قومی لائحہ عمل مرتب کیا جائے، پارلیمنٹ کے فورم سے قوم کے جذبات اور احساسات کی بھرپور ترجمانی کی جائے۔
وزیراعظم نے یہ بھی ہدایت کی کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مشترکہ قرارداد منظور کی جائے۔
انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کو جمعے کو یوم تقدیس قرآن میں بھرپور شرکت کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے بطور صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) پارٹی کو ملک بھر میں ریلیاں نکالنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم کی عزت و حرمت ہمارے ایمان کا حصہ ہے، اس کے لیے ہم سب ایک ہیں، گمراہ ذہن اسلاموفوبیا کا منفی رجحان پھیلا کر مذموم ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کی امن پسند، بقائے باہمی پر یقین رکھنے والی اقوام اور قیادت اسلاموفوبیا کا شکار اور مذہبی تعصبات کی حامل متشدد قوتوں کا راستہ روکیں، مذہب، مقدس ہستیوں ، عقائد اور نظریات کو نشانہ بنانے والے متشدد ذہن دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر پرامن، متوازن اور بین المذاہب ہم آہنگی پر یقین رکھنے والی قوتیں مل کر ایسے رجحانات اور واقعات کے تدارک کے لیے کام کریں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ سویڈن کی حکومت قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والے مجرموں کے خلاف تادیبی کارروائی کرے اور ایسے واقعات روکنے کی بھرپور کوشش کرے۔
اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ پوری مسلم امہ سویڈن میں پیش آنے والے واقعے کی بھرپور مذمت کرتی ہے، پاکستانی حکومت اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے فیصلے کی تائید کرتی ہے اور امید کی جاتی ہے کہ آئندہ اس طرح کا واقعہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا تھا کہ سویڈن میں جو واقعہ پیش آیا ہے پوری مسلم امہ، پاکستانی قوم اس کی بھرپور شدت سے مذمت کرتی ہے اور ہمارا مطالبہ ہے کہ مجرموں کے خلاف فوری طور پر کارروائی کی جائے۔
وزیراعظم نے کہا تھا کہ بدقسمتی سے یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، اس سے قبل بھی ایسے دلخراش واقعات پیش آچکے ہیں اور اس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سویڈن میں بسنے والے مسلمانوں کے خلاف نفرت کا جو بیانیہ بنایا گیا ہے اس کی پاکستانی حکومت نہ صرف بھرپور مذمت کر رہی ہے بلکہ سویڈن کی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے وہ ان واقعات کا بھرپور نوٹس لے۔
انہوں نے کہا تھا کہ مجھے اس بات کا بڑا اطمینان ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم نے اس پر ہنگامی اجلاس طلب کیا اور اس اجلاس میں اس حرکت کی بھرپور مذمت کی گئی بلکہ مطالبہ کیا گیا کہ نہ صرف مجرموں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے بلکہ آئندہ کے لیے ایسے واقعات کی روک تھام ہونی چاہیے۔
شہباز شریف نے کہا تھا کہ پاکستانی حکومت، او آئی سی کے اس فیصلے اور اجلاس کی بھرپور تائید کرتی ہے اور امید کی جاتی ہے کہ آئندہ اس طرح کا واقعہ نہیں ہوگا اور سویڈن کی حکومت سے ہمارا یہ مطالبہ جائز ہے اور ہم اپنی وزارت خارجہ کے ذریعے اس کا بھرپور فالو اَپ کریں گے۔
اس سے قبل اتوار کو او آئی سی نے ہنگامی اجلاس بلایا تھا اور کہا تھا کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے اور سویڈن میں پیش آنے والے واقعے کے بعد مذہبی منافرت روکنے کے لیے بین الاقوامی قانون کا استعمال کیا جانا چاہیے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے کہا ہے کہ سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف پاکستان کی درخواست پر ہنگامی اجلاس ہوگا۔
غیرملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کی طرف سے ایسی پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب عیدالاضحیٰ کے موقع پر سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں ایک شخص نے مسجد کے باہر مسلمان کمیونٹی کے سامنے قرآن پاک کی بے حرمتی کرتے ہوئے مقدس اوراق نذر آتش کیے تھے۔
سویڈن میں پیش آنے والے اس واقعے پر متعدد ممالک بشمول پاکستان، ترکیہ، اردن، فلسطین، سعودی عرب، مراکش، عراق اور ایران کی طرف سخت تنقید کی گئی تھی۔
جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل پاکستان کی درخواست پر فوری بحث کے لیے اپنا ایجنڈا تبدیل کرے گا۔
کونسل کے ترجمان پاسکل سم نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں مذہبی منافرت کے منظم اور عوامی اقدامات میں خطرناک حد تک اضافے پر بحث کی جائے گی۔
کونسل کی طرف سے یہ فوری اجلاس پاکستان کی درخواست پر طلب کیا جائے گا جو کہ اسلامی تعاون تنظیم کے کئی ارکان بشمول انسانی حقوق کونسل کے ارکان کی جانب سے بھیجی گئی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ امکان ہے کہ کونسل کا اجلاس اسی ہفتے، اسی تاریخ اور اسی وقت پر بلایا جائے گا جس کا تعین انسانی حقوق کونسل کے بیورو کے ذریعے کیا جائے گا جس کا آج اجلاس ہو رہا ہے۔
انسانی حقوق کونسل کے 47 اراکین ہیں اور اقوام متحدہ کا اعلیٰ حقوق کا ادارہ فی الحال اپنے سالانہ تین اجلاسوں میں سے دوسرا اجلاس منعقد کر رہا ہے۔