کراچی (سچ خبریں) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہےکہ عمران خان پہلی شخصیت ہیں جو دوسری بار وزیراعظم بننے جارہے،2023 کے عام انتخابات نئی مردم شماری کے تحت کرائیں گے، نئی مردم شماری کیلئے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی۔ انہوں نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 2023 کے عام انتخابات کیلئے نئی مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاریخ میں پہلی مردم شماری کیلئے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی،پرویز مشرف وردی میں ہوتے ہوئے بھی مردم شماری نہ کراسکے،مردم شماری میں دونمبری نہیں کرنا چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری کا معاملہ سی سی آئی میں لے کر گئے اس پر سوالیہ نشان ہے،مردم شماری ٹھیک نہ ہونے کا مئوقف دوسرے علاقوں کا بھی ہے،مردم شماری کے نتائج مسترد کرتے تو کراچی کی نشستیں 1998والی ہوتیں، لیکن ہم نے مردم شماری کے نتائج کو قبول کیا اور کہا کہ نئی مردم شماری کرائیں گے، امید ہے مردم شماری کیلئے کابینہ اپنی سفارشات سی سی آئی کو بھیج دے گی، نیا الیکشن نئی مردم شماری کے بعد ہوگا اور آبادی کے لحاظ سے حلقہ بندیاں کی جائیں گی۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن نے وفاقی حکومت کی جانب سے عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کو مسترد کردیا ہے۔ گزشتہ روز 10 ستمبر کو الیکشن کمیشن نے الیکشن اصلاحات بل پر چیئرمین قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور تاج حیدر کو خط لکھ کر الیکشن اصلاحات بلز پر 34 تحفظات کا اظہار کیا، الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن اصلاحات بلز میں شامل متعدد شقیں آئین کے خلاف ہیں،الیکشن کمیشن انتخابات میں ٹیکنالوجی کے استعمال کا حامی ہے لیکن جلد بازی میں عام انتخابات میں مشینوں کے استعمال پر تحفظات ہیں۔
الیکشن کمیشن نے کہاکہ انتخابات میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے قبل تمام فریقین کا اتفاق ضروری ہے،ای وی ایم کے استعمال سے قبل وسیع پیمانے پر ٹیسٹنگ کی ضرورت ہے۔ الیکشن کمیشن نے کہاکہ ای وی ایم کے سافٹ ویئر اور ہارڈ وئیر میں ردوبدل کے خدشات ہیں،انتخابات میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے قبل عوامی آگاہی انتہائی ضروری ہے۔الیکشن۔کمیشن نے کہاکہ ای وی ایم کے استعمال سے قبل متعدد قوانین میں ترامیم کی ضرورت ہے،ای وی ایم الیکٹورل فراڈ یا انتظامی بدامنی کو نہیں روک سکتی۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ ای وی ایم میں بائیو میٹرک شناخت کا کوئی نظام نہیں ہے،ای وی ایم کے استعمال کیلیے 9 لاکھ مشینیں درکار ہوں گی۔ الیکشن کمیشن نے کہاکہ ای وی ایم کے استعمال کے اخراجات 150 ارب روپے ہوں گے، کثیر رقم خرچ کرنے کے باوجود الیکشن کی ساکھ اور شفافیت مشکوک رہے گی۔انہوںنے کہاکہ ای وی ایم کی سیکیورٹی کیلئے وسیع انتظامات کرنے کی ضرورت ہوگی،کوڈ یا چپ کے ذریعے ای وی ایم کے سافٹویئر میں ردوبدل کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن میں ای وی ایم کے استعمال سے قبل وسیع پیمانے پر مشاورت کی ضرورت ہے،الیکشن کمیشن میں استعداد نہیں کی دو سال کے اندر ای وی ایم کا استعمال ممکن بنایا جاسکے۔ الیکشن کمیشن نے کہاکہ ای وی ایم کے استعمال سے ایک دن کے اندر پولنگ کرانا ناممکن ہے،امریکہ اور یورپ سمیت دیگر جمہور ممالک نے الیکشن میں ای وی ایم استعمال نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے،تحفظات کے باعث آئندہ انتخابات میں ای وی ایم کا استعمال قابل عمل نہیں ہوگا۔الیکشن کمیشن نے کہاکہ جلد بازی میں کیے گئے فیصلہ سے عوام کا انتخابی نظام پر اعتماد کم ہوگا،ایسے حالات ملک کیلئے خطرناک ہوں گے،ای وی ایم کے استعمال سے قبل فوری طور پر پائلٹ پروجیکٹ شروع کرنے چاہئیں۔