?️
ضلع کرم: (سچ خبریں) خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں کئی روز سے جاری کشیدگی میں حکومتی جرگے کی کوششوں سے فریقین 7 روزہ جنگ بندی پر آمادہ ہوگئے تھے لیکن اس کے باوجود وقفے وقفے سے دونوں اطراف سے فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے جس سے اموات کی تعداد 73 تک پہنچ گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکام نے بتایا ہے کہ لوئر کرم میں فرقہ وارانہ بنیادوں پر منقسم قبائل کے درمیان رات میں ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور 4 زخمی ہوگئے۔
حکومتی جرگے کی کوششوں سے فریقین جنگ بندی پر آمادہ ہونے کے باوجود مختلف علاقوں سے دو طرفہ فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
حکام نے تسلیم کیا کہ دونوں فریقین کی جانب سے 7 روزہ جنگ بندی کی شرائط کی پاسداری کے لیے اقدامات کیے ہیں جن میں ایک جانب سے 5 یرغمالی خواتین کی رہائی اور دوسری جانب سے 2 لاشوں کی واپسی شامل ہے۔
اگرچہ حکام صورتحال کو قابو میں رکھنے اور مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے پس پردہ کام کررہے ہیں لیکن ایسی صورتحال میں سیاسی قیادت کی غیر موجودگی نمایاں تھی کیوں کہ سیاسی قیادت سے یہ توقع کی جارہی تھی کہ وہ فریقین کے درمیان مستقل جنگ بندی کے لیے کام کرے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کے سرکاری وفد نے اتوار کو دونوں گروپوں کو جنگ بندی پر آمادہ کیا جس میں یرغمالیوں کی رہائی کے علاوہ لاشیں واپس کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا تاہم ایک گروپ نے یرغمالیوں کو رہا کرنے سے انکار کر دیا۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ لوئر کرم کے علی زئی اور باگان کے علاقوں اور اپر کرم کے علاقوں خار کلی اور بلیچ خیل میں فائرنگ کے واقعات جاری ہیں۔
یہ جھڑپیں جمعرات کے روز لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر حملے کے بعد شروع ہوئیں جس کے نتیجے میں کم از کم 39 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
اس حملے کو مبینہ طور پر 12 اکتوبر کو ہونے والے حملے کا بدلہ قرار دیا گیا گیا تھا، جس کے بعد ضلع میں تشدد میں اضافہ ہوا تھا۔
جمعرات کو ہونے والے حملے کے بعد سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، عہدیداروں نے بتایا کہ مسلح جھڑپوں کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں کی مجموعی تعداد اب 63 ہوگئی ہے۔
حملے کے فوری بعد وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے وزیر قانون آفتاب عالم آفریدی، مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف، چیف سیکریٹری ندیم اسلم چوہدری اور پولیس چیف اختر حیات خان گنڈاپور پر مشتمل ایک سرکاری وفد کو ضلع کا دورہ کرنے اور صورتحال کا جائزہ لینے کا حکم دیا تھا۔
اتوار کے روز بیرسٹر سیف نے کہا تھا کہ فریقین نے ایک ہفتے کی جنگ بندی، یرغمالیوں کے تبادلے اور لاشوں کی واپسی پر اتفاق کرلیا ہے۔
افغانستان کی سرحد سے متصل یہ ضلع طویل عرصے سے فرقہ وارانہ کشیدگی کا شکار رہا ہے، جو اکثر زمین کی ملکیت کے تنازعات کی وجہ سے ہوتا ہے۔
اگرچہ حکومت کی جانب سے مقرر کردہ لینڈ کمیشن نے ماضی میں اپنی رپورٹ پیش کی تھی لیکن فرقہ وارانہ حساسیت کی وجہ سے یہ رپورٹ اب تک پبلک نہیں کی گئی ہے۔
دریں اثنا مسلح تصادم کے پانچویں روز بھی تعلیمی ادارے اور مارکیٹیں بند رہیں جبکہ کوہاٹ تعلیمی بورڈ کی جانب سے منعقد ہونے والے سالانہ ایف ایس سی امتحانات بھی ملتوی کردیے گئے۔
مشہور خبریں۔
سعودی عرب کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوئی جلدی نہیں
?️ 30 ستمبر 2023سچ خبریں:جب کہ سعودی عرب اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کو
ستمبر
ایران سعودی عرب کا نمبر ایک دشمن ہے: صہیونی وزیر کا دعویٰ
?️ 20 مئی 2023سچ خبریں:صیہونی حکومت کے وزیر خارجہ نے تل ابیب اور ریاض کے
مئی
پی ٹی آئی نے وزیر اعلی سندھ کے خلاف بڑا قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا
?️ 28 جون 2021کراچی (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حلیم
جون
یمن کی انصاراللہ سے یورپی یونین کوکیا تشویش ہے؟
?️ 18 جون 2024سچ خبریں: یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے عہدیدار نے ایک بار
جون
غزہ جنگ کے بارے میں اسرائیلی فوجی کے ہولناک اعترافات
?️ 7 جولائی 2025سچ خبریں: اسرائیلی فوج کے ایک سپاہی نے برطانوی اسکائی نیوز نیٹ
جولائی
یمن سب سے بڑی انسانی تباہی تک پہنچ چکاہے:الحوثی
?️ 30 جنوری 2021سچ خبریں:یمنی سپریم پولیٹیکل کونسل کے ممبر نے اس ملک میں انسانی
جنوری
عراق میں ایک اور امریکی فوجی اڈے پر حملہ
?️ 16 مارچ 2021سچ خبریں:نیوز ذرائع نے پیر کی شام شمالی عراق میں واقع امریکی
مارچ
ترکی میں گرفتاریوں کی نئی لہر
?️ 26 اپریل 2025 سچ خبریں:ترکی میں پولیس نے ایک نئی گرفتاریوں کی لہر شروع
اپریل