?️
اسلام آباد(سچ خبریں) ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے وکلا تنظیموں، پاکستان بار کونسل اور اسلام آباد بار کونسل کو ان کی قانونی ذمہ داری یاد دلاتے ہوئے قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے لیے ذمہ داریاں نبھانے کی تاکید کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پاکستان بار کونسل (پی بی سی) کے چیئرمین خوشدل خان اور اسلام آباد بار کونسل (آئی بی سی) کے چیئرمین ذوالفقار علی عباسی کو لکھے گئے ایک مفصل خط میں 8 فروری کے تلخ تجربے کا ذکر کیا جب چند وکلا نے چیف جسٹس بلاک پر حملہ کیا تھا اور انہیں کئی گھنٹوں تک یرغمال بنایا تھا۔
خط میں کہا گیا کہ ‘اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی کہ کسی چیف جسٹس نے ریگولیٹری اداروں کی توجہ قانونی برادری کے ممبران کے غلط اقدامات کی طرف مبذول کروائی ہو، جو پہلے سے ہی فرنٹ لائن ریگولیٹرز کے علم میں ہونا چاہیے’۔
خط میں کہا گیا کہ ‘یہ تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا کہ یونیفارم میں وکلا اسلام آباد ہائیکورٹ پر حملہ کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کریں گے اور چیف جسٹس اور دیگر معزز ججز کو کئی گھنٹوں تک یرغمال بنا کر انہیں دھمکانے کی کوشش کریں گے’۔
جسٹس اطہر من اللہ نے اس واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 8 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے انہیں بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے آئندہ انتخابات میں حصہ لینے والے اُمیدواروں اور آسلام آباد بار کونسل کے ایک رکن کی سربراہی میں تقریبا 150 وکلا اسلام آباد ہائی کورٹ کی بلڈنگ کی جانب مارچ کر رہے ہیں۔
خط میں کہا گیا کہ سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس اور دیگر اعلیٰ پولیس افسران رجسٹرار کے دفتر میں موجود تھے کیونکہ وہ امن و امان کی صورتحال کو قابو میں لانے کی کوشش کر رہے تھے۔چیف جسٹس نے اسے چونکا دینے والا قرار دیا کہ یونیفارم میں وکلا نعرے لگاتے ہوئے اور چیختے ہوئے ان کی طرف بڑھے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ ‘ایس ایس پی اور دیگر وردی میں موجود محافظین میری حفاظت کے لیے رجسٹرار کے دفتر کی جانب بڑھے، بحیثیت چیف جسٹس میں نے محسوس کیا کہ پولیس اہلکاروں کو وکلا کے اقدامات سے بچانے کے لیے طلب کرنا میرے دفتر کی توہین ہے جس کی وجہ سے میں نے انہیں وہاں سے چلے جانے کا حکم دیا’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘چیف جسٹس بلاک اور چیمبرز کے احاطے میں ڈھٹائی سے توڑ پھوڑ کرتے ہوئے وکلا کو دیکھنا تکلیف دہ اور اور پریشان کن تھا، انہوں نے آگ بجھانے والے آلات سمیت اپنے ہاتھ میں آنے والی ہر چیز کو سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کیا’۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے اس واقعے کا موازنہ 28 نومبر 1997 کے سپریم کورٹ پر ہونے والے حملے سے کیا اور اسے ‘ اس سے بھی زیادہ سنگین’ قرار دیا۔
انہوں نے ریگولیٹرز سے سوال کیا کہ ‘جو افراد مذکورہ ناقابل سمجھ بدانتظامی میں ملوث تھے انہیں کیا صرف اس وجہ سے معافی ملنی چاہیے کہ وہ بار کے ممبر ہیں۔


مشہور خبریں۔
بحران سے دوچار ٹیکساس پر کیا بیت رہی ہے؟
?️ 22 فروری 2021سچ خبریں:امریکی ریاست ٹیکساس کے بہت سارے حصے غیر معمولی شدید برفباری
فروری
القدس شوٹنگ آپریشن میں صیہونی فوجی ہلاک
?️ 9 اکتوبر 2022سچ خبریں: مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینی استقامت کاروں کی فائرنگ
اکتوبر
ہم شام میں حکومت کی تبدیلی کے خواہاں نہیں ہیں: امریکی اہلکار
?️ 21 مئی 2022سچ خبریں: العربی الجدید کو انٹرویو دیتے ہوئے شامی امور کے لیے
مئی
مغربی ممالک روس کے ساتھ فوجی تصادم کے خواہاں نہیں
?️ 27 فروری 2024سچ خبریں:فرانس کے صدر نے ایک ملاقات میں اعلان کیا کہ مغربی
فروری
پی ٹی آئی اراکین کے استعفے بغیر تصدیق منظورنہیں ہوں گے، اسپیکرقومی اسمبلی
?️ 18 دسمبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے پاکستان
دسمبر
نیتن یاہو کا دفتر جاسوسوں سے بھرا ہوا ہے:نفتالی بنٹ
?️ 21 مارچ 2025سچ خبریں: اسرائیل ہیوم اخبار نے اپنے انفارمیشن بیس میں لکھا ہے کہ
مارچ
بحرین اور صیہونی حکومت کے درمیان نیا مالی تعاون
?️ 2 جنوری 2023سچ خبریں:صیہونی وزارت انصاف نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی
جنوری
2022 میں سعودی عرب؛ صدی کے سب سے ہولناک جرم سے لے کر امریکہ کے ساتھ تیل کی کشیدگی تک
?️ 8 جنوری 2023سچ خبریں:سعودیوں کے لیے سال 2022 کا آغاز صدی کے خوفناک ترین
جنوری