اسلام آباد(سچ خبریں)سابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی اراکین نے مشترکہ طور پر قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد پی ٹی آئی اراکین نے اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دینے شروع کردیے ہیں۔
معاملے کی تصدیق کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر مراد سعید نے ڈان نیوز کو بتایا کہ قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا فیصلہ مشترکہ طور پر کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 7 مارچ کو آپ کو غیر ملکی مراسلہ موصول ہوتا ہے اور 8 مارچ کو تحریک عدم اعتماد پیش کی جاتی ہے، اگر کوئی اسمبلی میں بیٹھتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا یہ آپ اس سازش کا حصہ بن رہے ہیں۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا کسی بھی بیرونی طاقت کو اختیار ہونا چاہیے کہ وہ پاکستان میں حکومتیں بنانے اور حکومتیں توڑنے میں کردار ادا کرے، عمران خان دنیا اور امریکا کو ’ایبسلوٹلی ناٹ‘ کہہ چکے ہیں۔
اپوزیشن کے حوالے سے مراد سعید نے کہا کہ پاکستانی قوم نے انہیں مسترد کردیا ہے، یہ پہلے بھی کرپٹ تھے اب بھی کرپٹ ہیں، پہلے بھی بین الاقوامی سازشوں کا حصہ تھے اور اب بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کی جانب سے مشترکہ طور پر قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا گیا ہے
بعد ازاں ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغام میں مراد سعید نے کہا کہ جن کی حرصِ زر، ہوس اقتدار نے میری قوم کو “بھکاری” بنایا ان کو ملک کا سربراہ نہیں مانوں گا۔
اس سلسلے میں فرخ حبیب نے بھی ٹوئٹ کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہم امپورٹڈ حکومت کو نہیں مانتے‘۔
پارٹی کے فیصلے کے بعد فواد چوہدری نے بھی مستعفی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہم آزادی کے لیے لڑیں گے۔
علی زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خودمختاری کی جنگ کا فیصلہ اب یہ لٹیرے نہیں بلکہ عوام کریں گے۔
قبل ازیں وزیراعظم کی زیر صدارت پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں شرکا نے عمران خان پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی قیادت کے ساتھ کھڑے رہنے کی یقین دہانی کروائی۔
اجلاس میں پارلیمنٹ کے اندر اور باہر جارحانہ سیاست پر مشاورت اور تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر پارٹی کے اراکین کا کہنا تھا کہ استعفوں سے متعلق عمران خان جو فیصلہ کریں گے قبول ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی وزیر اعظم حکومت سے باہر نکلتا ہے تو اُس پر کرپشن کے الزامات لگتے ہیں، الحمدللہ عمران خان پر کوئی کرپشن کے الزامات نہیں ہیں۔
اجلاس میں موجود کچھ اراکین نے اسمبلیوں سے مستعفی نہ دیتے ہوئے پارلیمنٹ میں جمہوری لڑائی کی تجویز بھی پیش کی۔
اس موقع پر فواد چوہدری، حماد اظہر، شیخ رشید، علی اعوان مستعفی ہونے کے حق میں تھے جبکہ شاہ محمود قریشی، فیصل جاوید، فخر امام سمیت اکثریتی ارکان نے مستعفی نہ ہونے کی تجویز پیش کی تھی۔