اسلام آباد(سچ خبریں)مسلم لیگ (ن ) کے صدر شہباز شریف 174 ووٹ لے کر پاکستان کے 23ویں وزیر اعظم منتخب ہوگئے۔وزیراعظم پاکستان منتخب ہونے کے بعد قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس موقع پر اللہ تعالیٰ کا جنتا شکر ادا کروں کم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی عوام کی دعاؤں سے آج وزیر اعظم منتخب ہوا، یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی، حق کو فتح حاصل ہوئی، باطل کو شکست ہوئی، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو قوم کی دعاؤں سے بچا لیا۔
انہوں کا کہنا تھا کہ یہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا کہ دھاندلی کی پیداوار وزیر اعظم کو آئینی اور قانونی طریقے سے گھر بھیجاگیا۔
نو منتخب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے سے ڈرامہ چل رہا ہے کہ کوئی خط آیا ہے، کہاں سے آیا ہے، میں نے نہ وہ خط دیکھا نہ مجھے وہ خط کسی نے دکھایا، میں سمجھتا ہوں کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں کہتا ہوں کی اس خط پر پارلیمان کی سیکیورٹی کمیٹی میں ان کیمرہ بریفنگ دی جائے۔
انہوں نے کہا اس خط پر پارلیمان کی سیکیورٹی کمیٹی کی ان کیمرہ بریفنگ میں مسلح افواج کے سربراہان، خط لکھنے والے سفیر اور اراکین پارلیمنٹ موجود ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر خط کے معاملے میں ذرہ برابر بھی سچائی ثابت ہوئی تو میں وزارت عظمیٰ سے اسعتفیٰ دے کر گھر چلا جاؤں گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مراسلہ قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ اس خط میں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کی معشیت کو پروان چڑھانا ہے، جمہوریت اور ترقی کو آگے بڑھانا ہے تو ڈیڈ لاک نہیں ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، تقسیم نہیں، تفہیم سے کام لینا ہوگا، نہ کوئی غدار تھا ہے نہ کوئی غدار ہے، ہمیں احترام کے ساتھ قوم بننا ہوگا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ تبدیلی باتوں سے نہیں آتی، اگر باتوں سے تبدیلی آنی ہوتی تو پاکستان کی معشیت کا اتنا برا حال نہیں ہوتا، ملک کی معشیت انتہائی گھمبیر صورتحال سے دوچار ہے، باتوں سے تبدیلی آنی ہوتی تو ہم ایک ترقی یافتہ قوم بن چکے ہوتے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے پی ٹی آئی کی حکومت کو میثاق معیشت کی پیش کش کی، انہوں نے ہماری پیشکش کو مسترد کیا، اگر ہماری بات مان لی جاتی تو پاکستان میں ترقی ہوتی اور اس کا کریڈٹ ان کو ملتا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ملک کی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے تو محنت اور محنت کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں انتہائی گھبیر صورتحال ہے، 60 لاکھ لوگ بے روز ہوچکے،کروڑوں لوگ خط غربت سے زندگی گزارنے پر مجبور ہوچکے، کھربوں روپے کے قرض لیے گئے لیکن ایک نیا منصوبہ شروع نہیں کیا گیا، آج تاریخ کا سب سے بڑا تجارتی خسارہ ہے، مہنگائی عروج پر ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے خود کو خادم پاکستان قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قوم ایک عظیم قوم بنے گی، دنیا میں بھکاریوں کو کون پوچھتا ہے، ہم نے زندہ رہنا ہے تو با وقار طریقے سے خودداری سے جینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آج روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں 8 روپے کی کمی ہوئی، اللہ کا شکر ہے کہ ڈالر کی قدر گری۔
اپنی تقریر کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے یکم اپریل سے مزدور کی کم از کم ماہانہ اجرت بڑھا کر 25 ہزار روپے کرنے کا اعلان بھی کیا۔
شہباز شریف نے ملک بھر میں سستا آٹا فراہم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم رمضان پیکج کے تحت ملک بھر میں سستا آٹا فراہم کریں گے۔
اپنی تقریر کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے بنظیر انکم سپورٹ پروگرام بھی دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس پروگرام کو مزید وسعت دیں گے اور اس کو تعلیمی وظائف کے ساتھ منسلک کریں گے۔
وزیر اعظم نے یکم اپریل 20222 سے پینشنرز کے لیے پینشن میں 10فیصد اضافے کا بھی اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں پاکستان کو خارجہ محاذ پر کئی ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا، ہم دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو استوار کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کی پالیسی کے نتیجے میں ہمارے اسٹریجک پارٹنرز ہمارا ساتھ چھوڑ گئے، ہمارے دوست ممالک ہمرا ساتھ چھوڑ گئے اور کشمیر کے مسئلے کے حوالے سے ہم بالکل خاموش ہو کر بیٹھ گئے۔
انہوں نے کہا کہ چین ہمارا دکھ ، سکھ کا ساتھی ہے، اس نے ہر عالمی فورم پر ہمارا ساتھ دیا، گزشتہ حکومت نے اس تاریخی دوستی کو نقصان پہنچانے کے لیے جو کچھ کیا وہ ایک تکلیف دے دستان ہے، ہمیں دکھ ہے پی ٹی آئی حکومت نے کیوں ایسے کام کیے جس سے ہمارا دیرینہ دوست ہم سے دور ہو گیا
ان کا کہنا تھا کہ پاک چین دوستی لا زوال ہے جو قیامت تک جاری رہیں گے، سی پیک کو پاکستان اسپیڈ سے چلائیں گے، منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھائیں گے۔
شہباز شریف نے کہا پاکستان کے ساتھ سعودی عرب کے تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں، جب پاکستان نے نواز شریف کی حکومت میں بھارت کے 5 کے مقابلے میں 6 ایٹمی دھماکے کیے تو پاکستان پر عالمی پابندیاں لگیں تو سعودی عرب نے کہا کہ ہم پاکستان کی مدد کریں گے، ہم آپ کی تیل تمام ضروریات پوری کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت کے وزیر خارجہ نے سعودی عرب کے حوالے سے غیر ذمےدارانہ بیان دیا، اس پر ہمیں بہت افسوس ہے، ہم سعودی عرب کے تعاون کو کبھی فراموش نہییں کرسکتےاور ہم ان کے شکر گزار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترکی اور پاکستان کے تاریخی تعلقات ہیں، ترکی وہ ملک ہے جس نے کشمیر کی آزادی کی سب سے پہلے حمایت کی، ایران ہمارا پڑوسی ملک ہے، اسی طرح یواے ای، کویت، عمان اور تمام خلیجی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کریں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں، امریکا سے برابری کی بنیاد پر تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ امریکا میں پاکستان کی برآمدات اربوں ڈالرز ہیں اور موجودہ دور کی سفارت کاری معاشی طاقت پر منحصر ہے، اگر آپ کی معشیت مضبوط نہیں ہوگی تو آپ کی سفارت کاری مضبوط نہیں ہوسکتی، اس لیے ہمیں اس بات کا بہت خیال رکھنا چاہیے۔
انہوں کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں لاکھوں پاکستانی آباد ہیں، پاکستان کے برطانیہ کے ساتھ تاریخی تعلقات رہے ہیں، برطانیہ نے چاروں صوبوں میں تعلیم کے لیے فنڈز دیے، برطانیہ کے ساتھ تعلقات آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔
اس سے قبل نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی سے تحریک انصاف کے اجتماعی استعفوں کا اعلان کردیا تھا، پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کے مستعفی ہونے اور اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کے ساتھ شہباز شریف وزیراعظم کے واحد امیدوار تھے۔
قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ملک میں بیرونی سازش ہو رہی ہے جس کا اعتراف پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کر رہی ہے، اس کو سامنے رکھتے ہوئے ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ آج اس عمل کا حصہ بننا ، اس عمل میں شامل ہونا ایک ناجائز حکومت کو قانونی حیثیت دینے کے مترادف ہوگا اور ہم اس گناہ میں شامل نہیں ہونا چاہتے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں وزیراعظم کے لیے پی ٹی آئی کا امیدوار تھا، میں اس انتخابی عمل کے بائیکاٹ کا اعلان کرتا ہوں، ہم ایوان کی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کے ایوان سے اجتماعی استعفوں کے اعلان کے ساتھ پی ٹی آئی کے تمام اراکین قومی اسمبلی سیشن کا بائیکاٹ کرکے ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔
پی ٹی آئی کے وزیراعظم کے لیے نامزد امیدوار شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مجھے وزیراعظم کا امیدوار نامزد کرنے پر میں عمران خان اور پی ٹی آئی کی پوری قیادت کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔