پاکستان کے ساتھ نویں جائزے سے متعلق بات چیت اب تک نتیجہ خیز رہی ہے، آئی ایم ایف

🗓️

اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی نمائندہ ایستھر پیریز روئیز نے کہا ہے کہ 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت (اسی ایف ایف ) کے نویں جائزے کے لیے اسلام آباد اور عالمی قرض دہندہ کے درمیان اب تک ہونے والی بات چیت نتیجہ خیز رہی ہے۔

پاکستان نے 2019 میں آئی ایم ایف کے ساتھ 6 ارب ڈالر کا معاہدہ کیا تھا جسے رواں سال کے شروع میں بڑھا کر 7 ارب ڈالر کردیا گیا تھا، پروگرام کا نواں جائزہ فی الحال ایک ارب 18 کروڑ ڈالر کے اجرا کے لیے آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان زیر التوا ہے جب کہ فریقین کے درمیان بات چیت اور مذاکرات جاری ہیں۔

ایستھر پیریز روئیز نے ’ڈان ڈاٹ کام‘ کوبتایا کہ 9ویں جائزے کے تناظر میں اب تک ہونے والی بات چیت اور مذاکرات نتیجہ خیز رہے اور ان مذاکرات نے سیلاب کے بعد میکرو اکنامک آؤٹ لک پر نظرثانی کے ساتھ ساتھ ساتویں اور آٹھویں مشترکہ جائزے کی تکمیل کے بعد مالیاتی، زری، شرح مبادلہ، اور توانائی کی اختیار کردہ پالیسیوں کا تفصیل سے جائزہ لینے کے قابل بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف ان پالیسیوں پر بات چیت جاری رکھنے کا خواہاں ہے جو سیلاب سے انسانی اور بحالی کی ضروریات کو مناسب طریقے سے پورا کرے اور ساتھ ہی دستیاب فنانسنگ کے ساتھ مالی اور بیرونی استحکام کو بھی برقرار رکھے۔

اس سے قبل ڈان نے رپورٹ کیا تھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 18 نومبر کو تفصیلی مذاکرات ہوئے لیکن نویں جائزے کے حوالے سے باضابطہ مذاکرات کے شیڈول کو حتمی شکل نہیں دے سکے تھے۔

اکتوبر کے آخری ہفتے میں ہونے والی طے شدہ بات چیت کو 3 نومبر کے لیے ری شیڈول کیا گیا تھا جسے دونوں فریقین کےدرمیان مختلف معاملات واضح نہ ہونے کے باعث تاخیر کا شکار ہیں۔

رواں ماہ کے شروع میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی جانب سے نجی ٹیلی ویژن چینل پر انٹرویو کے دوران دیے بیان نے کئی سوالات کو جنم دیا جب انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات کی کوئی پروا نہیں کہ آئی ایم ایف نویں جائزے کے لیے پاکستان آتا ہے یا نہیں، ان کے اس بیان کے بعد خدشات اٹھنے لگے کہ جاری مذاکرات میں تعطل پیدا ہو سکتا ہے۔

جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ سے آئی ایم ایف کی ٹیم کی تاخیر سے آمد سے متعلق سوال کیا گیا جس پر انہوں نے کہا مجھے ان کے آنے کی کوئی پروا نہیں، مجھے ان کے سامنے التجا کرنے کی ضرورت نہیں، مجھے پاکستان کا مفاد دیکھنا ہے۔

گزشتہ ماہ ڈان کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان جائزہ پروگرام کی منظوری کے لیے آئی ایم ایف کی جانب سے مطلوبہ متعدد اقدامات کی تکمیل میں ناکام رہا ہے جب کہ حکام نے اشارہ دیا کہ انھوں نے عالمی مالیاتی ادارے سے کچھ سہولت طلب کی تھی۔

دوسری جانب آئی ایم ایف نے اپنے ایک جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کا سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی بحالی کے منصوبے کو بروقت حتمی شکل دینا بات چیت اور مالی امداد جاری رکھنے کے لیے ضروری ہے۔

وزیر خزانہ نے آج ایک بار پھر آئی ایم ایف کے نویں جائزے سے متعلق تاخیر پر اظہار خیال کرتے ہوئے پروگرام کی تکمیل کی ضرورت پر زور دیا۔

’سیکنڈ پاکستان پروسپیرٹی فورم‘ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں آئی ایم ایف کو مورد الزام نہیں ٹھہراتا لیکن مجھے یہ کہنے دیجئے کہ نواں جائزہ کی کارکردگی کے تمام معیارات مجموعی طور پر مکمل ہیں، اگر وہ اکتوبر میں آتے اور جائزہ لیتے تو نواں جائزہ ختم ہو چکا ہوتا۔

اسحٰق ڈار نے مزید کہا کہ میں عالمی سیاست میں پڑنا نہیں چاہتا، میں نے ان سے اکتوبر کے آخر یا نومبر کے شروع میں آنے کی درخواست کی لیکن وہ نہیں آئے۔ وزیر خزانہ نے یہ بھی تسلیم کیا کہ پاکستان کے اقدامات کے باعث فریقین کے درمیان ساکھ کا خلا پیدا ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک بار جب آپ متفقہ شرائط کا عہد کر لیتے ہیں تو آپ کو ان پر عمل درآمد کرنا چاہیے، انہوں نے زور دے کر کہا کہ اخلاقی طور پر اور معاہدہ کے مطابق فریقین کے درمیان طے شدہ شرائط پر عمل ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ایک روڈ میپ پر اتفاق کرنے کے بعد آپ کے ملک اور گزشتہ حکومت نے متفقہ شرائط پر عمل درآمد نہیں کیا جس سے ساکھ کا خلا پیدا ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ اس تجربے کی روشنی میں آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ حکومت ان کے ساتھ آئندہ تین سہ ماہیوں کے منصوبے شیئر کرے، آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ بتائے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں اور افراد کی تعمیر نو اور بحالی کے لیے 16 ارب ڈالر کی ضروریات کو کیسے پورا کرے گی۔

مشہور خبریں۔

رفح سے قاہرہ تک؛ اسرائیل مصر اور غزہ کی سرحدی پٹی کو کنٹرول کرنے کی کوشش کیوں کر رہا ہے؟

🗓️ 8 مئی 2024سچ خبریں: اگرچہ اسرائیلی ٹینکوں نے رفح پر حملہ کرنا شروع کر

نصف امریکی بائیڈن کی خارجہ پالیسی سے ناخوش

🗓️ 18 اگست 2022سچ خبریں:    ان انتخابات کے تسلسل میں جو اس ملک کے

کیا جنگ صرف غزہ تک ہی محدور رہے گی؟

🗓️ 12 اکتوبر 2023سچ خبریں: سرایا القدس کے ترجمان ابو حمزہ نے ایک آڈیو پیغام

جعلی ویڈیوز و تصاویر کو روکنے کیلئے سونی کا فون میں اہم فیچر دینے کا امکان

🗓️ 28 نومبر 2023سچ خبریں: الیکٹرانک ڈیوائسز، کیمرے، ٹی وی اور اسمارٹ موبائل فون بنانے

تل ابیب-ابوظہبی روٹ پر موت کی ٹرین

🗓️ 4 مارچ 2023سچ خبریں:15ستمبر 2020ء کو واشنگٹن میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی

ڈیووس سربراہی اجلاس کا جھٹکا، طوائفوں کا گرم بازار یا یورپی سرمایہ داروں کا اجتماع؟

🗓️ 21 جنوری 2023سچ خبریں:ڈیووس اجلاس جو پیر 26 جنوری کو شروع ہوا تھا جس

محمود عباس نے فلسطینی اتھارٹی کے وزیر اعظم کے استعفیٰ پر رضامندی ظاہر کی

🗓️ 27 فروری 2024سچ خبریں:مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی انسانی حقوق کی خلاف

صہیونی ماہرین کا مشورہ؛ ایرانی دھمکی کو سنجیدگی سے لیں

🗓️ 13 مارچ 2022سچ خبریں:   عبرانی زبان کے اخبار Haaretz نے ہفتے کی شام اپنی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے