?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ قرضوں کی ادائیگی کی صورتحال مکمل طور پر قابو میں ہے اور تمام بیرونی ادائیگیاں بروقت کی جائیں گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قرض کی ادائیگی سے متعلق تجزیہ کاروں کو اپنے اندازے درست کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے جمیل احمد نے مکمل اعتماد کا اظہار کیا کہ پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا۔
چیف ترجمان اسٹیٹ بینک عابد قمر کے ہمراہ ایک پوڈ کاسٹ میں جمیل احمد نے کہا کہ رواں مالی سال کے آغاز میں ہم نے منصوبہ بنایا تھا کہ پاکستان کو مالی سال 2023 کے دوران 33 ارب ڈالر کی فنانسنگ کی ضرورت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ 10 ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے ساتھ پاکستان کو 23 ارب ڈالر واپس کرنا ہوں گے، اس میں سے ہم پہلے ہی 6 ارب ڈالر ادا کر چکے ہیں اور 4 ارب ڈالر دوطرفہ قرضے تھے جن کی مؤخر ادائیگیوں پر اتفاق ہو چکا ہے، اب ہمیں رواں مالی سال کے بقیہ حصے میں 13 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’ان 13 ارب ڈالر میں سے حکومت اور متعلقہ قرضے 8 ارب 30 کروڑ ڈالر ہیں، ہمیں پورا یقین ہے کہ یہ ادائیگیاں بھی مؤخر ہوجائیں گی، باقی 4 ارب 70 کروڑ ڈالر کی ادائیگی باقی ہے جس میں کمرشل بینکوں کے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کے قرضے شامل ہیں، ان 4 ارب 70 کروڑ ڈالر میں سے کثیر الجہتی قرضے ساڑھے 3 ارب ڈالر ہیں جوکہ ادا کرنے ہیں۔
پہلے 5 ماہ کے دوران آمد محض 4 ارب ڈالر رہی تاہم انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سکوک بانڈز کی مد میں ایک ارب ڈالر کی ادائیگیوں کے علاوہ پاکستان نے 2 کمرشل بینکوں کو مزید ایک ارب 20 کروڑ ڈالر بھی ادا کیے ہیں، ہم نے ان بینکوں کے ساتھ معاہدہ کیا ہے کہ وہ چند روز میں دوبارہ اتنی ہی رقم قرض دیں گے’۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے امید ظاہر کی کہ 3 ارب ڈالر دوست ممالک سے آئیں گے جن سے بات چیت جاری ہے جبکہ صرف ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کے تجارتی قرضے ادا کرنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ تجزیہ کار پاکستان کی غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کی اہلیت پر منفی تجزیے پیش کر رہے ہیں، تاہم صورتحال مکمل طور پر قابو میں ہے۔
درآمدات سے متعلق پابندیوں کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر تمام درآمدات کا صرف 15 فیصد انتظامی کنٹرول کے تحت تھا جبکہ باقی پر کوئی پابندی نہیں تھی، وزارت صنعت و تجارت سے مشاورت کے بعد اس کا مزید جائزہ لیا گیا اور اب فی الحال 90 فیصد سے زیادہ درآمدات پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ تیل اور ادویات کے خام مال کی درآمد پر کوئی پابندی نہیں ہے، اکتوبر کے آخر تک درآمدات سے متعلق تمام رکاوٹوں کو ختم کردیا گیا تھا، 50 ہزار ڈالر تک کے چھوٹے ایل سیز کو کلیئر کیا گیا جبکہ اسے بڑھا کر 10 ہزار ڈالر بھی کردیا گیا۔
مشینری کی درآمد پر عائد پابندیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے 75 فیصد درآمد کرلی تھی انہیں باقی 25 فیصد مشینری درآمد کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے، کچھ درآمدات پر عائد پابندیاں بتدریج ہٹا دی جائیں گی۔


مشہور خبریں۔
صنعاء کا محاصرہ اور امن کی بات کرنا دو متضاد چیزیں
?️ 16 مارچ 2022سچ خبریں: یمن کے نائب وزیر خارجہ حسین العزیز نے کہا کہ
مارچ
غزہ کے لوگوں کا قتل عام جاری رکھنے کے لیے اسرائیل کو امریکہ کی گرین لائٹ
?️ 24 جنوری 2024سچ خبریں:گزشتہ شب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں روسی وزیر خارجہ
جنوری
632000 یمنی بچوں کی زندگی خطرے میں
?️ 10 ستمبر 2022سچ خبریں:یمن کی انسانی حقوق کی ایک تنظیم کا کہنا ہے کہ
ستمبر
اسرائیل میزائلوں کے مکمل محاصرے میں ہے:عطوان
?️ 4 اپریل 2023سچ خبریں:اسرائیل میزائلوں سے گھرا ہوا ہے اور اس کے آہنی گنبد
اپریل
خیبرپختونخواہ پورے ملک کو بجلی فراہم کرتا ہے، صوبے کیساتھ سوتیلی ماں جیساسلوک ہو رہا ہے،عمر ایوب
?️ 30 مئی 2024خانپور: (سچ خبریں) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے
مئی
شام کے سرحد ی اڈ ے پر امریکی فوجی ساز و سامان جاتا ہوا
?️ 27 جولائی 2022سچ خبریں: ایک سیکیورٹی ذریعے نے بتایا کہ کچھ امریکی فوجی
جولائی
غزہ واقعات کے بعد سے ہر رات بستر خراب کرتا ہوں؛صیہونی فوجی کا اعتراف
?️ 23 دسمبر 2023سچ خبریں: ایک پریس کانفرنس میں ایک صہیونی فوجی نے غزہ سے
دسمبر
ٹرمپ کی سیاسی انتقام کی کوشش؛ اس بار جیمز کومی
?️ 30 ستمبر 2025سچ خبریں:ڈونلڈ ٹرمپ کی سیاسی انتقام کی کوشش کے تحت سابق اف
ستمبر