اسلام آباد(سچ خبریں) اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے 2-3 ماہ مذاکرات کی کافی بات کی لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان ( ٹی ایل پی) ہر صورت میں اپنے ایجنڈے سے پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جب کسی تنظیم کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے تو اس کے عہدیداروں کے اکاؤنٹس منجمد ہوتے ہیں، ان کے شناختی کارڈ بلاک کردیے جاتے ہیں اور ان کی نقل و حمل پر پابندی عائد ہوتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس کے ساتھ 3 روز کا نوٹس دیا جاتا ہے جس پر انہیں ایک مہینے کے اندر اندر جواب دینا ہوتا ہے۔
وزیر داخلہ نے یہ بھی بتایا کہ اگر تنظیم کو تحلیل کرنا ہوا تو اس کے لیے وزارت قانون، فروغ نسیم اور اٹارنی جنرل فار پاکستان کام کررہے ہوں گے۔انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت مذاکرات کا کوئی عمل جاری نہیں ہے اور نہ ایسی کوئی بات میرے نوٹس میں ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ کل وزیراعظم عمران خان نے پھر ایک بہت زبردست بیان دیا ہے کیوں کہ ہم کسی صورت ناموس رسالت پر بات نہیں آنے دینے چاہتے اور گستاخی رسول ﷺ کسی طور ہمیں قبول نہیں۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لیکن اس ملک کے حالات کے لیے، دنیا میں زندہ رہنے کے لیے بادل ناخواستہ ایسے قدم اٹھانے پڑے کہ جن کے لیے ہم ذہنی طور پر تیار نہیں تھے، پابندی لگانی پڑی۔
انہوں نے کہا کہ پولیس فورس کے بھی کچھ جوان شہید ہوئے، دوسری جانب سے بھی کچھ لوگ جاں بحق ہوئے تو یہ سلسلہ ان کی جانب سے 20 تاریخ تک جاری ہے اس وقت تک حکومت اس جماعت کو تحلیل کرنے کا بھی فیصلہ کرلے گی جسے کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔
20 تاریخ کو ٹی ایل پی کے احتجاج کے باعث راولپنڈی، اسلام آباد میں سڑکیں بند ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی تمام سڑکیں کھلی ہیں، انشا اللہ 20 تاریخ کو بھی کھلی رہیں گی۔
خیال رہے کہ تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد حسین رضوی کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں احتجاج اور دھرنوں کا سلسلہ شروع ہوا جو 3 روز تک جاری رہا۔
ان دھرنوں میں مختلف مقامات پر صورتحال سخت کشیدہ بھی ہوئی جس کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت کچھ افراد جاں بحق اور سیکڑوں کی تعداد میں زخمی ہوئے۔
بعدازاں حکومت پاکستان کی جانب سے ٹی ایل پی پر پابندی عائد کرنے اعلان کیا تھا، اس دوران ملک کے مختلف احتجاجی مقامات کو کلیئر کروالیا گیا تھا تاہم لاہور کے یتیم خانہ چوک پر مظاہرین موجود تھے جہاں اتوار کی صبح سے حالات انتہائی کشیدہ ہوگئے۔