اسلام آباد: (سچ خبریں) حکومت نے 170 ارب کے نئے ٹیکس لگانے کیلئے منی بجٹ لانے کی تیاریاں شروع کر دی ہے۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض پروگروام کی بحالی کیلئے آن لائن مذاکرات آج سے شروع ہوں گے،حکومت نے منی بجٹ اسمبلی میں پیش کرنے کے بجائے آرڈیننس کی صورت میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومت کی جانب سے بجلی مہنگی کرنے کی منظوری دی جا چکی ہے جبکہ کسان پیکیج اور برآمدی سبسڈی ختم کرنے کی بھی منظوری دی جا چکی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ آئی ایم ایف معاہدے کے تحت 170 ارب کے نئے ٹیکس لگانا ہوں گے،نئے ٹیکس لگانے کیلئے منی بجٹ لانا ہو گا۔ڈیزل پر پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی 40 سے 50 کی جائے گی،کوشش ہو گی کہ غریب طبقے پر براہ راست بوجھ نہ پڑے۔
آئی ایم ایف مشن سے مذاکرات ہو گئے ہیں،مذاکرات میں ہر معاملے پر اتفاق ہوگیا ہے،آئی ایم ایف کا ڈرافٹ مل گیا ہے جس کا جائزہ لیں گے۔ جائزے کے بعد پاکستان کو ایک ارب 20 کروڑ ڈالر ملنے کا امکان ہے،پیر کو آئی ایم ایف مشن کے ساتھ ورچوئل میٹنگ ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف مشن نے واشنگٹن واپس جانا تھا،عمران خان کے آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے پر شہباز حکومت عمل کر رہی ہے۔
ہم معاہدے کو پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،10 دن بات چیت ہوتی رہی اور گورنر اسٹیٹ بینک اس کا حصہ تھے۔ وزیراعظم سے ضرورت کے مطابق زوم میٹنگ بھی ہوئی،پیٹرولیم ،ایف بی آر اور پاور سیکٹر نے اپنے روڈ میپ کا ذکر کیا۔ انکا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے آئی ایم ایف کو معاہدہ پورا کرنے کی یقین دہانی کروائی،کچھ شعبوں میں اصلاحات پاکستان کے مفاد میں ہیں،گزشتہ 5 سال میں معیشت کو24 سے 47 نمبر پر لے آئے،10روزہ مذاکرات کے لیے ہم نے خود کو تیار رکھا تھا،گیس سیکٹر میں گردشی قرض کو صفر کرنا ہے،بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ 400 ارب روپے کر دیا جائے گا،بجلی اور گیس کے نقصانات کم کرنا ہماری ضرورت ہے۔