سچ خبریں:امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے اتوار کی رات پیش گوئی کی کہ موجودہ رجحانات اور معاشی حالات کے ساتھ اگلے سال تک افراط زر میں کمی نہیں آئے گی۔
سی این این کے ساتھ ایک انٹرویو میں امریکی وزیر خزانہ ییلن نے پیش گوئی کی کہ افراط زر اگلے سال تک زیادہ رہے گا کیونکہ اس کی وجوہات پہلے رونما ہوچکی ہیں لیکن مجھے توقع ہے کہ اگلے سال کی دوسری ششماہی میں اس میں بہتری آئے گی۔
واضح رہے کہ ستمبر (2021) میں امریکہ میں سالانہ افراط زر کی شرح گزشتہ 13 سالوں کی بلند ترین سطح 5.4 فیصد تک پہنچ گئی جس کے لیےامریکی وزیر خزانہ نے کورونا وبا اور سپلائی کے مسائل سے متعلق امور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں گزشتہ 30 سالوں میں افراط زر کی حالیہ تیزی سے نمو کی متعدد وجوہات ہیں۔
ییلن نے وضاحت کی کہ کوویڈ بحران نے خدمات کی لاگت کو نمایاں طور پر کم کیا اور سامان کی قیمتوں کی دوبارہ تقسیم کا باعث بنی، انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکیوں کو سامان کی فراہمی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ، لیکن اب بھی دباؤ ہے۔
واضح رہے کہ ریاستہائے متحدہ میں کورونا وائرس کے پھیلنے کے ساتھ پچھلے دو سالوں سے مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ باراک اوباما انتظامیہ میں امریکی ماہر معاشیات اور ٹریژری سکریٹری لیری سمرز نے اپنے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سمرز نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ میں ایک طویل عرصے سے پریشان تھا ، اور اب میں زیادہ پریشان ہوں،تاہم بائیڈن ٹریژری سکریٹری ییلن نے ایک انٹرویو میں سی این این کو بتایاکہ مجھے لگتا ہے کہ سمرز غلط کہہ رہے ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ ہم افراط زر پر کنٹرول کھو رہے ہیں ۔