اسلام آباد(سچ خبریں) عمران خان وزیر اعظم بننے کے بعد پہلی مرتبہ سری لنکا کے وزیراعظم مہیندا راجاپاکسا کی دعوت پر دو روزہ دورے پر سری لنکا پہنچے ہیں جہاں وہ سری لنکا کے وزیر اعظم اور دوسرے حکام سے ملیں گے سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو کے ایئرپورٹ پہنچنے پر سری لنکا کے وزیراعظم نے اپنے پاکستانی ہم منصب عمران خان کا پرتپاک استقبال کیا۔
اس موقع پر ایک تقریب کا انعقاد بھی کیا گیا، جہاں پاکستان اور سری لنکا کے قومی ترانے کی دھن بجائی گئی۔اس کے علاوہ ان کے اعزاز میں توپوں کی سلامی بھی دی گئی جبکہ وزیراعظم عمران خان کو گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔
قبل ازیں ریڈیو پاکستان کے مطابق وزیراعظم اپنے دورے میں مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون مزید بڑھانے کے لیے سری لنکن قیادت سے بات چیت کریں گے۔
اس دورے کے دوران وزیراعظم کے ہمراہ اعلیٰ سطح وفد ہے جس میں کابینہ کے اراکین اور دیگر سینئر حکام شامل ہیں۔
دورہ میں وزیراعظم عمران خان سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجاپاکسا اور اپنے ہم منصب سے اہم علاقائی اور عالمی معاملات پر تبادلہ خیال کریں گے۔
اس کے علاوہ وہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری، صحت، تعلیم، زراعت، سائنس اور ٹیکنالوجی سمیت دفاع اور ثقافتی سیاحت کے شعبوں میں اعلیٰ سطح مذاکرات کی قیادت کریں گے۔
وزیراعظم دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے مقصد سے متعلق ایک مشترکہ ’تجارت اور سرمایہ کاری کانفرنس‘ میں شرکت بھی کریں گے، مزید یہ کہ دورے میں دوطرفہ تعاون بڑھانے کے لیے مختلف معاہدوں پر دستخط بھی ہوں گے۔
قبل ازیں دفتر خارجہ نے بتایا’دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان پارلیمانی رابطوں کو مزید بڑھانے کے لیے سری لنکا- پاکستان دوستی ایسوسی ایشن کا اعلان کیا جائے گا‘۔تاہم بیان میں سری لنکن پارلیمنٹ سے تقریر کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا تھا۔
سری لنکن حکومت نے مذکورہ ایونٹ کو منسوخ کرتے ہوئے باضابطہ طور پر کہا تھا کہ کووڈ 19 کی وبا کی وجا سے ایسا کیا گیا۔
تاہم سفارتی ذرائع اور سری لنکن میڈیا کا کہنا تھا کہ یہ ان تحفظات پر کیا گیا کہ عمران خان مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے متعلق بول سکتے ہیں جو نئی دہلی کے ساتھ کولومبو کے پہلے سے کشیدہ تعلقات کو مزید نقصان پہنچا سکتا ہے۔
ایک اور قیاس آرائی یہ ہے کہ سری لنکن حکومت کو یہ فکر ہے کہ عمران خان اپنی تقریر میں سری لنکن مسلمانوں کی حالت زار کا حوالہ دے سکتے ہیں جو بدھ مت کے اکثریتی ملک میں بدسکولیوں اور امتیاری رویوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
علاوہ ازیں دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا تھا کہ ’کووڈ 19 سے متعلق صحت اور حفاظتی پروٹوکولز‘ کے مطابق دورے کی چیزوں کو طے کیا جائے گا۔