کوئٹہ( سچ خبریں) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے ناراض گروپ پر پارٹی کو متاثر کرنے کا الزام عائد کرتے ہئے کہا ہے کہ ناراض گروپ حکومت اور اب پارٹی کو بھی متاثر کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ ہمارا اتحاد مضبوط ہے اور کچھ افراد جانتے ہیں ان کے پاس اکثریت نہیں ہے۔
ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں جام کمال کا کہنا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی میں ’بانی‘ نام کی کوئی چیز نہیں ہے اور اس کا دائرہ کار نہیں کہ پارٹی کے صدر کو رکھا یا ہٹایا جائے۔جام کمال نے کہا کہ پارٹی کے سیکریٹری جنرل منظور کاکڑ کو ڈسپلن کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے تھی، قائم مقام کسی واحد شخص نہیں بلکہ ایگزیکٹیو کونسل یا کمیٹی کی جانب سے نامزد کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا اتحاد مضبوط ہے اور کچھ افراد جانتے ہیں ان کے پاس اکثریت نہیں۔خیال رہے کہ دو روز قبل سیکریٹری جنرل کے مراسلے میں ظہور بلیدی کو قائم مقام صدر قرار دیا گیا تھا جام کمال نے خط کو پارٹی آئین کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔گزشتہ روز وزیر اعلیٰ جام کمال خان نے الیکشن کمیشن کو بطور صدر بی اے پی خط لکھا تھا، انہوں نے خط میں جنرل سیکرٹری منظور کاکڑ کے خط کو پارٹی آئین کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات میں درخواست جمع کرائی ہے جبکہ اپنی سوچ اور خواہش کو ٹوئٹر پر شیئر کیا۔ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ پارٹی کے لوگ آئے تھے اور کہا کہ آپ کوئی ایسا فیصلہ نہ کریں کیوں کہ آپ کا استعفیٰ نہیں بنتا ۔
ن کا کہنا تھا کہ جام کمال نے کہا کہ مجھے حیرت اس بات کی ہے کہ کوئی آفیشل اقدام نہیں ہوا، اس کے برعکس پارٹی کا قائم مقام صدر بنا دیا گیا، بلوچستان عوامی پارٹی میں قائم مقام صدر کی کوئی گنجائش نہیں، اس بارے میں فیصلے کے لیے ہماری ایگزیکٹو کمیٹی ہے۔