کراچی (سچ خبریں) میڈیا رپورٹس کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت نے اورنگی پائلٹ پراجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمان قتل کیس کا 8 سال بعد فیصلہ سنا دیا ہے، مقدمے میں سیاسی جماعت کے کارندوں کو سز ا کا حکم دیا گیا ہے، عدالت نے جرم ثابت ہونے پر 4 ملزمان کو 2،2 مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی ہے، 3 مجرمان کو 57 سال 6 ماہ قید کا حکم دیا گیا ہے، امجد حسین اور ایاز سواتی، رحیم سواتی کو 50 سال قید اور بیٹے عمران کو 7 سال 6 ماہ قید سنا دی۔
مجرمان میں احمد خان ، رحیم سواتی، عمران سواتی،ایاز سواتی اور امجد حسین شامل ہیں، پروین رحمان کو 13 مارچ 2013 میں آفس سے گھر جاتے ہوئے قتل کیا گیا تھا، سپریم کورٹ نے پروین رحمان کے قتل کیس کا از خود نوٹس لیا تھا۔
اس سے قبل رواں سال 27 نومبر کو انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈائریکٹر اورنگی پائلٹ پروجیکٹ پروین رحمان قتل کیس میں ترمیمی فرد جرم عائد کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی، درخواست مسترد کرنے کے عدالتی حکم میں کہا گیا کہ مقدمہ اختتامی مراحل میں ہے تمام تر کارروائی مکمل ہوچکی ہے۔
یاد رہے رواں سال نومبر میں ہی سندھ ہائی کورٹ نے پروین رحمان قتل کیس دو ماہ میں نمٹانے کا حکم دیا تھا ، عدالت میں لیگل برانچ کی جانب سے ڈی ایس پی خالد خان نے گواہوں کی تفصیلات پیش کیں اور بتایا کہ پروین رحمان قتل کیس میں 29 گواہ تھے، 10 کے بیانات باقی ہیں۔واضح رہے ڈائریکٹر اورنگی پائلٹ پروجیکٹ پروین رحمان کو 2013 میں قتل کیا گیا تھا ، مقدمیمیں رحیم سواتی،عمران سواتی،احمدخان،امجدحسین اورایاز سواتی گرفتار ہے۔
ان کے قتل میں نامزد مرکزی ملزم رحیم سواتی کو مئی 2016 میں خفیہ اطلاع پر منگھوپیر کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا ، ملزم کا تعلق عوامی نیشنل پارٹی سے تھا اور اس کے ریکارڈ پر قبضہ گیری اور بھتہ خوری جیسے جرائم بھی موجود تھے ۔ ملزم کا کہنا تھا کہ پروین رحمان ان کے عزائم کی راہ میں رکاوٹ بن رہی تھیں۔ گزشتہ برس پولیس نے امجد نامی ایک اور ملزم کو طویل عرصے تک ریکی کی انتھک محنتوں کے نتیجے میں گرفتار کیا تھا، پولیس کیمطابق مذکورہ ملزم کے لیے تین سال تک ریکی کی گئی۔