سچ خبریں: یورپی کمیشن کے کرائسس مینجمنٹ کمشنر نے غزہ میں انسانی امداد داخل کرنے کے لئے زمینی سرحدوں کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین اگرچہ صیہونی حکومت اور اس کے انتہا پسند سیاست دانوں کے ساتھ کھڑی ہے لیکن چونکہ فلسطینیوں کی نسل کشی کے جاری رہنے سے عوامی دباؤ میں اضافہ ہوا ہے اور یونین کے عہدیداروں نئے مواقف اختیار کرنے پر مجبورہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 10 ہزار سے زائد فلسطینی بچوں کی تشویشناک صورتحال،وجہ؟
اس بنیاد پر یورپی کمیشن کے کرائسس مینجمنٹ کمشنر جینیز لنارسیز نے غزہ میں فلسطینیوں کی خراب صورتحال پر افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے اس بارے میں کہا کہ پچھلے آٹھ ماہ میں انسان دوست تنظیموں کی کوششوں کے باوجود، غزہ میں ضروری اشیا کی آمد ناقابل قبول سطح تک پہنچ گئی ہے جبکہ اس علاقے کی اکثریت امدادی مدد پر انحصار کرتی ہے۔
یورپی کمیشن کے کرائسس مینجمنٹ کمشنر نے مزید کہا کہ اب ہمیں غزہ میں مستقل جنگ بندی کی شدید ضرورت ہے تاکہ ضروری امداد تقسیم کی جا سکے، غزہ میں مزید امدادی اشیا کے داخلے کے لئے دو اہم گزرگاہوں، رفح اور کریم ابوسالم کو دوبارہ کھولنا ضروری ہے۔
یورپی سینئر عہدیدار نے زور دیا کہ امدادی اشیا غزہ کی سرحد کے باہر جمع ہو چکی ہیں اور انہیں اس علاقے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے جبکہ کچھ کلومیٹر دور فلسطینی بچے بھوک کی وجہ سے مر رہے ہیں، ہم اس المیے کو ختم کر سکتے ہیں اور ہمیں کرنا چاہئے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کا غزہ میں فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینے کا کوئی جواز نہیں:اقوام متحدہ
یاد رہے کہ رفح گزرگاہ، جو غزہ میں انسانی امدادی سامان کے داخلے کا اصلی راستہ ہے، کو سات مئی سے صیہونی فوج نے قبضہ کر لیا ہے اور اس علاقے میں امدادی سامان کا داخلہ بند کر دیا ہے۔