سچ خبریں:لبنانی پارلیمنٹ اسپیکر نبیہ بری نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ امریکہ کی جنگ بندی کی تجویز ناقابل قبول ہے، کیونکہ یہ اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 کے نفاذ کے لیے مغربی ممالک کی نگرانی کو لازمی بناتی ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق لبنانی پارلیمنٹ اسپیکر نبیہ بری نے وضاحت کی کہ امریکی تجویز میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کی بات کی گئی ہے، جو مغربی ممالک پر مشتمل ہوگی اور قرارداد 1701 کے نفاذ کی نگرانی کرے گی، تاہم لبنان ایسی کسی بھی نگرانی کو مسترد کرتا ہے۔
اسرائیلی فوج کے لیے آزادی عمل کی مخالفت
نبیہ بری نے واضح کیا کہ امریکی تجویز میں کوئی ایسا نکتہ شامل نہیں ہونا چاہیے جو اسرائیلی فوج کو مشکوک خطرات کی صورت میں کارروائی کرنے کی آزادی دے، جیسا کہ تل ابیب چاہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونیوں کی لبنان میں جنگ بندی کے لیے عجیب و غریب شرائط
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسرائیلی فوج کو کارروائی کی اجازت دینا لبنان کی خودمختاری پر سنگین حملہ ہوگا، اور اس موضوع پر بات چیت بھی ناقابل قبول ہے۔
متبادل تجاویز پر بات چیت جاری
لبنان کے اسپیکر نے بتایا کہ موجودہ حالات میں متبادل تجاویز پر بات چیت جاری ہے اور مذاکرات کا ماحول مثبت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اصل فیصلہ ان تجاویز کے نتائج پر منحصر ہوگا، تاہم لبنان کسی بھی صورت میں اپنی خودمختاری اور قومی حقوق پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
واضح رہے کہ نبیہ بری کا موقف لبنان کے قومی مفادات اور خودمختاری کو اولین ترجیح دینے کی عکاسی کرتا ہے، امریکی تجویز پر ان کے تحفظات نے اس مسئلے پر لبنان کے مضبوط مؤقف کو واضح کر دیا ہے، جو خطے میں سیاسی کشیدگی کے دوران اہم ہے۔
اسرائیلی فوج کے اختیارات کی مخالفت
نبیہ بری نے امریکی تجویز کے اس پہلو کو سختی سے مسترد کیا جو اسرائیلی فوج کو مشکوک خطرات کی صورت میں کارروائی کرنے کی آزادی فراہم کرنے کی بات کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج کو ایسی آزادی دینا لبنان کی خودمختاری پر حملہ ہوگا، اور یہ بات کسی بھی طور پر قابل قبول نہیں ہے۔
نبیہ بری نے مزید کہا کہ ایسے کسی بھی نکتے کو تجویز میں شامل کرنا غیر قابل بحث ہے۔
واضح رہے کہ لبنان کے اسپیکر پارلیمنٹ کا یہ مؤقف ملک کی خودمختاری کے تحفظ اور قومی مفادات کے دفاع کو ظاہر کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: لبنان میں جنگ بندی کے لیے اسرائیلی وزیر جنگ کی ناممکن شرائط
نبیہ بری کا بیان امریکی تجویز پر لبنان کے تحفظات اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف مضبوط قومی مؤقف کی وضاحت کرتا ہے۔
یہ بات واضح ہے کہ لبنان اپنی خودمختاری پر کسی قسم کا سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں، جس سے خطے میں سیاسی توازن کے حوالے سے ایک اہم پیغام جاتا ہے۔