کیا ٹرمپ نے اپنے روایتی اتحادی برطانیہ کو نظرانداز کر دیا ہے؟

کیا ٹرمپ نے اپنے روایتی اتحادی برطانیہ کو نظرانداز کر دیا ہے؟

?️

سچ خبریں:ایران پر امریکی حملوں میں برطانیہ کا کوئی کردار نہیں رہا، حالانکہ وزیر اعظم اسٹارمر نے ٹرمپ سے قریبی تعلقات کی بھرپور کوشش کی تھی۔ کیا امریکہ اب بھی برطانیہ کو اہم اتحادی سمجھتا ہے؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حالیہ حملوں میں برطانیہ کو نظرانداز کیے جانے پر بین الاقوامی حلقوں میں سوالات اٹھنے لگے ہیں کہ آیا لندن اب بھی واشنگٹن کا مرکزی اتحادی ہے یا نہیں۔
پولیٹیکو نے ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر، جو 2024 سے برسرِاقتدار ہیں، نے ٹرمپ کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ ٹرمپ نے بعض مواقع پر ان کی ستائش بھی کی، حتیٰ کہ G7 سربراہی اجلاس میں کہا:
 ہم بہت جلد دوست بن گئے
لیکن جب ایران پر حملوں کی بات آئی، تو نہ صرف لندن کو منصوبے میں شریک نہیں کیا گیا، بلکہ ٹرمپ نے یورپی مطالبات برائے سفارتی حل کو بھی نظرانداز کرتے ہوئے ایران کے فردو، نطنز اور اصفہان میں تین حساس جوہری مقامات پر میزائل داغ دیے۔
 برطانوی حکام کی حیرت اور تشویش
ایک برطانوی اہلکار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہٹرمپ کی توجہ حاصل کرنا ایک دائمی جنگ بن چکی ہے، اور یہ کبھی واضح نہیں ہوتا کہ وہ اپنے اردگرد کے کس فرد کی بات سنتے ہیں، چہ جائیکہ کسی اتحادی ملک کی۔
رپورٹ کے مطابق، برطانیہ نے واضح طور پر ایران سے کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی تھی، لیکن ان اپیلوں کو نظرانداز کیا گیا۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی نے امریکہ کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کے بعد یہ تاثر دیا کہ ٹرمپ معاہدے کو جنگ پر ترجیح دیتے ہیں لیکن حقیقت اس کے برعکس نکلی۔
 شخصی خواہشات پر مبنی فیصلہ؟
ایک سابق برطانوی مشیر نے بیان دیا کہ یہ حملہ مکمل طور پر ٹرمپ کی شخصی خواہشات کا مظہر تھا، نہ کہ کسی اجتماعی مشورے کا۔
 انہوں نے کہا:
 چاہے امریکہ کا کوئی اتحادی ہو، ٹرمپ کسی کی نہیں سنتے تعلقات کی نوعیت عملی سطح پر کوئی معنی نہیں رکھتی۔
 ایران کا ردِعمل اور عالمی سفارتی ہلچل
امریکہ کے ایران پر حملوں کے بعد، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اقوامِ متحدہ کے منشور کے تحت جوابی دفاع کا حق محفوظ رکھنے کا اعلان کیا۔
ایرانی جوہری توانائی تنظیم نے ان حملوں کو این پی ٹی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا، جبکہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے تل ابیب اور حیفا پر بیسوی مرحلے کے شدید حملے شروع کر دیے۔
اقوام متحدہ میں ایرانی نمائندگی نے حملے کے فوراً بعد ایک ہنگامی مراسلہ بھیجا اور مطالبہ کیا کہ سلامتی کونسل فوری اجلاس بلا کر ان حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرے۔
 نتیجہ: برطانیہ، ایک نظرانداز شدہ اتحادی؟
ٹرمپ کی پالیسیوں نے یہ تاثر مضبوط کیا ہے کہ برطانیہ جیسے دیرینہ اتحادی بھی امریکہ کے فیصلوں میں زیادہ اثر نہیں رکھتے۔
سیاسی و سفارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ برطانیہ نے امریکہ سے قریبی تعلقات کی کوشش کی، لیکن موجودہ امریکی انتظامیہ کی شخصیت پر مبنی پالیسی سازی کے باعث لندن کو عملی میدان میں کوئی وزن حاصل نہیں ہو سکا۔

مشہور خبریں۔

روس کہاں ڈرونز تیار کر رہا ہے؟ روئٹرز کا الزام

?️ 26 ستمبر 2024سچ خبریں: روئٹرز نے الزام عائد کیا ہے کہ روس نے یوکرین

’ماں! میں آپ کے بغیر کچھ نہیں‘، ماؤں کے عالمی دن پر شوبز شخصیات کا خراج تحسین

?️ 14 مئی 2023کراچی: (سچ خبریں) ماؤں کے عالمی دن کے موقع پر پاکستانی شوبز

اسد عمر نے اومی کرون کے پھیلاؤ کے خطرے سے عوام کو خبردار کردیا

?️ 29 نومبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے سربراہ اسد

اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان

?️ 25 مارچ 2024کراچی: (سچ خبریں) پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ابتدائی ٹریڈنگ کے دوران تیزی

امریکہ اور برطانیہ کا ایران کے خلاف صیہونی جہاز پر حملے کا الزام

?️ 2 اگست 2021سچ خبریں:امریکی برطانوی وزرائے خارجہ انتھونی بلنکن اور ڈومینک روب صیہونی حکومت

امریکہ کے افغانستان پر حملہ کرنے کی اصل وجہ کیا تھی؟

?️ 22 جولائی 2023سچ خبریں:طالبان کے وزیر اعظم کے سیاسی نائب مولوی عبدالکبیر  نے کہا

امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا فاشزم

?️ 9 ستمبر 2022سچ خبریں:روس میں شام کے سفیر ریاض حداد نے بڑھتے ہوئے فاشسٹ

ترکی کے انتخابات میں کمال قلیچدار اوغلو اردوغان کے حریف

?️ 3 اگست 2022سچ خبریں:    ترکی میں ریپبلکن پیپلز پارٹی CHP کے پارلیمانی دھڑے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے