سچ خبریں:اسرائیلی میڈیا نے صیہونی قیدیوں کی حالت زار اور مقبوضہ سرزمینوں پر ہونے والی تباہی کو نظر انداز کرنے پر صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
الجزیرہ خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی اخبار ہارٹیز نے لکھا ہے کہ صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو جنگ کے دوران اسرائیلی قیدیوں کی حالت زار اور سرزمینوں پر ہونے والی تباہی کو نظر انداز کرتے ہوئے صرف اپنے اقتدار کو محفوظ رکھنے پر توجہ دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی شہری کیا چاہتے ہیں؟ ایک سروے
قیدیوں کی حالت اور حکومت کی بے حسی
رپورٹس کے مطابق لبنان اور غزہ میں جاری جنگ کے دوران اسرائیلی قیدیوں کی حالت پر حکومت کی بے حسی نمایاں ہے۔
– ہارٹیز نے الزام لگایا کہ نتنیاہو کی تمام توجہ صرف اپنی سیاسی بقا پر مرکوز ہے۔
– اخبار نے یہ بھی نشاندہی کی کہ غزہ میں جنگ کا خاتمہ اور قیدیوں کی رہائی نیتن یاہو کے لیے سیاسی طور پر مہنگی ثابت ہو سکتی ہے، جس کے باعث وہ ان مسائل پر توجہ نہیں دے رہے۔
حزب اللہ کے حملے اور کریات شمونہ کی تباہی
اسرائیلی اخبار یدیعوت آحارونوت نے رپورٹ دی ہے کہ لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے میزائل حملوں نے کریات شمونہ میں بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا ہے۔
– اخبار کے مطابق، یہ علاقہ پہلے سے ہی بازآبادکاری کا منتظر تھا، لیکن حزب اللہ کے حالیہ حملوں نے تباہی کو مزید بڑھا دیا ہے۔
– علاقے کے رہائشی شدید مشکلات کا شکار ہیں، اور جنگی حالات نے ان کی زندگیوں کو مزید متاثر کیا ہے۔
نیتن یاہو پر بڑھتا ہوا دباؤ
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، نیتن یاہو حکومت کو داخلی سطح پر بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے۔
– عوام اور میڈیا کی جانب سے قیدیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
– حکومتی بے حسی اور جنگی مسائل پر توجہ نہ دینے کی وجہ سے عوامی غم و غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔
حزب اللہ کے مسلسل حملے اور صیہونی حکومت کی ناکامی
لبنان اور غزہ میں حزب اللہ کی کارروائیوں نے نہ صرف اسرائیل کے دفاعی نظام کو چیلنج کیا ہے بلکہ حکومت کی کمزوریوں کو بھی اجاگر کیا ہے۔
– کریات شمونہ جیسے علاقے جو پہلے ہی پسماندگی کا شکار ہیں، ان حملوں کے بعد مزید مسائل سے دوچار ہو گئے ہیں۔
نتیجہ: اقتدار کی سیاست یا عوامی مسائل؟
صیہونی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، بنیامین نیتن یاہو کی حکومت جنگی حالات کو نظر انداز کر رہی ہے اور ان کی ترجیحات اقتدار کے تحفظ تک محدود ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ کی جنگ میں ناکامیوں اور داخلی بحرانوں کا شکار نیتن یاہو
یاد رہے کہ حزب اللہ کے حملے، اسرائیلی قیدیوں کی مشکلات، اور عوامی دباؤ نیتن یاہو حکومت کے لیے سنگین چیلنجز بن چکے ہیں۔