سچ خبریں: سابق موساد چیف نے واضح کیا ہے کہ تل ابیب حماس کو شکست دینے کے قابل نہیں ہے اور غزہ جنگ کے اہداف کبھی پورے نہیں ہوں گے۔
رائے الیوم انٹر ریجنل اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ موساد کے سابق چیف دانی یاتوم نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں موجود اسرائیلی قیدیوں کے لیے وقت ختم ہو رہا ہے۔
انہوں نے غزہ میں قابضین کے محدود اختیارات کا ذکر کرتے ہوئے زور دیا کہ مزاحمت نے متواتر کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اسرائیل کو اپنے قیدیوں کی واپسی کے لیے حماس کے ساتھ مذاکرات سمیت ہر ممکن قدم اٹھانے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ سینئر صیہونی جرنیلوں کے لیے گلے کی ہڈی
یاتوم نے تصدیق کی کہ اسرائیلی قیدیوں کی واپسی بہت اہم ہے اور تل ابیب کو کسی مخصوص مرحلے پر لڑائی کو روک دینا چاہیے۔
موساد کے سابق چیف نے اعتراف کیا کہ صیہونی حکومت غزہ جنگ کے اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہو چکی ہے اور غزہ کی پٹی پہلے کی طرح باقی رہے گی۔
یاتوم نے مزید کہا کہ حتیٰ اگر غزہ میں جنگ کچھ مہینے مزید جاری رہے اور اسرائیل اپنی زمینی اور زیرزمین کارروائیوں کو جاری رکھے تب بھی وہ کبھی بھی حماس کے سب جنگجوؤں یا حتیٰ ان کی اکثریت کو بھی ختم نہیں کر سکے گا، اسرائیل غزہ میں مزاحمت کے بنیادی ڈھانچے کو بھی مکمل طور پر تباہ نہیں کر سکتا۔
انہوں نے فلسطینی مزاحمت کی جانب سے غوش دان اور تل ابیب کے علاقوں میں مسلسل راکٹ حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس خبر پر حیرانی نہیں ہوئی کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ حماس اب بھی راکٹ داغنے کی صلاحیت رکھتی ہے چاہے یہ حملے الاقصیٰ طوفان آپریشن کے آغاز کے 233 دن بعد بھی ہو رہے ہوں۔
صیہونی مسلح افوف کے سابق نائب سربراہ متان ویلنائی نے بھی مرکزی مقبوضہ علاقوں پر حماس کے کامیاب راکٹ حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حماس اب بھی موجود ہے اور اسے ختم کرنا ناممکن ہے۔
انہوں نے صیہونی چینل کان کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ حماس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی باتیں محض خیالی ہیں۔
مزید پڑھیں: ممتاز امریکی اور برطانوی میڈیا کا غزہ جنگ کے بارے میں اعتراف
صیہونی میڈیا کا کہنا ہے کہ غزہ میں صیہونی فوج کی 8 ماہ کی کارروائیوں کے باوجود مقبوضہ علاقوں پر راکٹ حملے صیہونی حکومت کے لیے حیرانی کا باعث بنے ہوئے ہیں، میڈیا رپورٹس میں زور دیا گیا ہے کہ یہ راکٹ غزہ میں اسرائیلی فوجی دستوں سے 800 میٹر کی دوری سے مقبوضہ علاقوں کی طرف داغے جا رہے ہیں۔
مشہور خبریں۔
افسوس ہے مہنگائی کا بہت بڑا بوجھ عوام کے کاندھوں پر ڈالا: وزیراعظم شہباز شریف
ستمبر
شہید ہنیہ کا سب سے بہترین انتقام کیا ہے؟ ان کے بیٹے کی زبانی
ستمبر
حکومت کا گندم کے ایک اور بحران کے لیے تیار رہنے کا عندیہ
مئی
پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے خواتین کا بھی اہم کردار ہے، وزیراعظم شہباز شریف
مارچ
مظاہرین کا مذاق اڑانے کے لیے امریکی رکن کانگریس کا توہین آمیز رقص
اکتوبر
اس صدی کے معاملہ کے مقاصد تل ابیب اور عرب ممالک کے ساتھ تعلقات
نومبر
عالمی بینک کی پاکستان کو موصول ہونے والی ترسیلات زر میں کمی کی پیشگوئی
دسمبر
امریکا عنقریب شام سے بھی ذلیل ہوکر بھاگے گا: روس
جولائی