سچ خبریں:ایسا کوئی دن خالی نہیں جاتا جب اماراتی حکام اپنے غیر معمولی اقدامات اور طرز عمل کے ذریعہ اسلام اور عرب قوم پرستی مکمل علیحدگی کا ثبوت دیتے ہیں۔
اماراتی حکام کی متعدد ناکام کوششوں کو یاد کرنے کی ضرورت نہیں ہے چاہے عرب اور اسلامی دنیا کے دشمن کے ساتھ اسٹریٹجک اتحاد سے قبل یا قابض حکومت کے ساتھ معمول کے معاہدے پر دستخط کے بعد ہوں، ان کے ارتداد پر زور دینے کے لیے ہم مقبوضہ علاقوں میں متحدہ عرب امارات کے سفیر محمود الخواجہ کی حالیہ ملاقات کا حوالہ دیتے ہیں جو انھوں نے تورات کونسل آف گورنرز کے چیئرمین شالوم کوہن سے کی ہے۔
متحدہ عرب امارات کے ولی عہد شہزادہ محمد بن زائد کے سفیر کی بے شرمی اس مقام پر پہنچ چکی ہے کہ انھوں نے قدامت پسند یہودیوں کے اس انتہا پسند ربی سے کہاکہ خدا کی مرضی کے ساتھ آپ طاقت کے ساتھ واپس آئیں گے اور ہم پورے خطے میں آپ کا ساتھ دیں گے،انہوں نے غزہ کی پٹی کے خلاف صہیونی جرائم کو منظر عام پر لانے والے اخوان المسلمین کے اور کچھ عربی زبان کے سیٹلائٹ چینلز کو بھی اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان پر یہ الزام لگایا کہ وہ اس خطے پیدا ہونے والی کشیدگی کے ذمہ دار ہیں۔
اماراتی سفیر کی اس ملاقت کے دوران ایک غور طلب عمل ہوا کہ صیہونی ربی نے اماراتی سفیر پر ہاتھ پھیر کر اس کو متبرک کیا، اس ملاقات کی تصاویر کے منظر عام پر آنے خاص طور پر سفیر کے سر ہاتھ پھیرنے کی تصویر کو عوامی رائے میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے،الخواجہ نےاپنے ایک احمقانہ بیان میں کہاکہ جب وہ اسرائیل آئے اور انھوں نے تل ابیب میں ایک مسجد دیکھی جسے دیکھ کر وہ حیران رہ گئے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ بیوقوف سفیر یہ نہیں جانتا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے قیام سے قبل اور قابض حکومت کا کینسر اسلامی دنیا کے دل میں پھیلنے سے پہلے قدیم زمانے سے تل ابیب ایک فلسطینی علاقہ تھا جس کا نام تل الربیع تھا۔
مختصر یہ کہ بن زائد کے سفیر نے نسل پرستانہ اور دائیں بازو کی تحریک کے ربی کو متحدہ عرب امارات کا سفر کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ وہ تین ابراہیمی معبد کے افتتاح میں شرکت کریں،واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کے حکام کی جانب سے اسلام کو بدنام کرنے کی کوششوں میں کوئی کمی نہیں رکھی جاتی ہے۔