سچ خبریں: امریکی قومی سلامتی کے سابق مشیر کا خیال ہے کہ یوکرین کے حوالے سے اس ملک کی موجودہ حکومت کی پالیسی کیف کی شکست میں تاخیر ہی کرے گی۔
ٹاس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت میں اس ملک کی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کا خیال ہے کہ موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن کی حکومت کی یوکرین میں جنگ کے حوالے سے پالیسی صرف کیف کی شکست میں دیر کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روس یوکرین جنگ کی تازہ ترین صورتحال
بولٹن نے وال سٹریٹ جرنل میں شائع ہونے والے ایک کالم میں لکھا کہ یوکرین کے حملوں کی ناکامی اور دفاع میں روس کی کامیابی کی مشترکہ وجہ مغرب سے ہتھیاروں اور فوجی امداد کی سست اور متزلزل سپلائی اور حکمت عملی کا فقدان ہے۔
انہوں نے کہا کہ کون سے سسٹم یا ہتھیار بھیجے جائیں اور کون سے نہیں بھیجے جائیں، اس پر مسلسل بحثیں اور تنازعات، مسلسل خوف کہ روس نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے خلاف جنگ میں داخل ہو جائے گا، اور کریملن کی طرف سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی نےمغرب کو مفلوج قدامت پسندی کا انجیکشن لگایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ بورس جانسن کی وزارت عظمیٰ کے دوران برطانیہ پیچھے نہیں ہٹا لیکن ایسا لگتا ہے کہ نیٹو یوکرین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو مکمل طور پر بحال کرنے کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
بولٹن نے مزید کہا کہ یوکرین کی اہم پیشرفت اور کامیابی حاصل کرنے میں ناکامی، ناگزیر ہونے کے علاوہ، روس کی فتح میں تاخیر کرنے کی امریکی حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔
امریکہ کے سابق قومی سلامتی کے مشیر نے ماسکو کے خلاف پابندیوں کے بارے بھی میں کہا کہ اس کے علاوہ مغرب بالخصوص واشنگٹن کو پابندیوں کی پالیسی پر بنیادی نظر ثانی کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ روسی تیل پر قیمت کی حد لگانے کے بارے میں نظریات غیر نتیجہ خیز رہے اور مغربی پابندیاں عموماً وقفے وقفے سے لاگو ہوتی تھیں جو عملی طور پر عمل درآمد کے مرحلے میں داخل نہیں ہوئیں۔
انہوں نے تاکید کی کہ یہ نقائص صرف یوکرین کی جنگ تک محدود نہیں ہیں ،نیٹو کو بنیادی طور پر اپنے فیصلوں پر عمل درآمد کے طریقے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔
مزید پڑھیں: امریکہ کیسے یوکرین جنگ کو ہوا دے رہا ہے؟
بولٹن نے کہا کہ پابندیوں کا عائد کرنا ایک شاندار پروپیگنڈہ ہے لیکن اس کا نفاذ مشکل اور تھکا دینے والا ہے جسے بعض اوقات خفیہ طور پر کیا جانا چاہیے۔
امریکی عہدیدار نے کہا کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو پابندیوں کے نفاذ سے منسلک آلات، طریقہ کار اور افرادی قوت میں وسیع اصلاحات اور اپ ڈیٹ کرنا چاہیے۔