?️
سچ خبریں:اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے تہران ڈائیلاگ کے دوسرے اجلاس کے دوران اپنے بیان میں مغربی ایشین خطے میں غیر ملکی مداخلت کی وجہ سے صورتحال کو خراب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی میں ٹرمپ اور بائیڈن کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے منگل کو تہران ڈائیلاگ فورم کے دوسرے اجلاس سے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ہمارے خطے کی موجودہ صورتحال بہتر نہیں ہے، ایک طرف خون خرابہ ، خانہ جنگی ، عدم استحکام اور تشدد اور دوسری طرف معاشی ، معاشرتی اور انسانی ترقی کے میدان میں پیچھے رہ جانا ، یہ حالات بہت اچھے نہیں ہیں،انھوں نے کہا کہ ہم ان تمام پریشانیوں کو جانتے ہیں تاہم ان کی جڑوں اور اسباب پر شاذ و نادر ہی توجہ دیتے ہیں۔
ظریف نے خطے کے مسائل اور مشکلات کی تین بنیادی وجویات کا ذکر کرتے ہوئے کہ مجھے یقین ہے کہ ان مسائل کی تین اہم وجوہات ہیں ؛ جن میں بین الاقوامی مداخلت ، سلامتی اور ترجیح شامل ہے،انھوں نے مزیدکہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ مسائل کی ایک سب سے اہم وجہ ہمارے خطے میں طویل اور خطرناک بین الاقوامی مداخلت ہے، ہمارا خطہ گذشتہ پانچ صدیوں سے خطے سے باہر کے اداکاروں کے جیو پولیٹیکل اقدامات کا ہدف رہا ہےجبکہ حالیہ برسوں میں ریاستہائے متحدہ نے پہلے سے بھی کہیں زیادہ خطے میں عدم تحفظ اور عدم استحکام کو بڑھاوا دیا ہے جیسا کہ ان کے اپنے اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ خطے میں دو دہائیوں سے بھی کم عرصے میں نہ ختم ہونے والی جنگوں اور فوجی مداخلت میں 7 ٹریلین ڈالر ضائع ہوچکے ہیں۔
ظریف نے کہا کہ اب امریکی مداخلت صرف فوج تک محدود نہیں ہےجبکہ ریاستہائے متحدہ نے ایرانی عوام کے خلاف ، خاص طور پرزیادہ سے زیادہ وبا کی پالیسی کے دوران جو معاشی اقدامات نافذ کیے ہیں وہ معاشی جنگ سے کم نہیں ہیں، تاہم جیسا کہ اب ہم دیکھ رہے ہیں سابقہ اور موجودہ امریکی صدور کے مابین زیادہ سے زیادہ دباؤ کی ناکام پالیسی پر عمل پیرا ہونے میں کوئی فرق نہیں ہے،انہوں نے کہا کہ فوجی طاقت میں نسبتہ برتری کی وجہ سے امریکہ ہر چیز پر حاوی ہونے کے مقصد سے تسلط قائم رکھنا چاہتا ہےکہ ہمارا خطہ اس کی ایک بہترین مثال ہے ، اپنی مداخلتوں کے ساتھ ، امریکہ ہمارے خطے خصوصا ایران کے پیچھے پڑا ہوا ہے۔
ان کی نظر میں ہر چیز کو فوجی طور پر دیکھا جاتا ہے،وہ اس خطے کو ایک فوجی زون کے طور پر دیکھتے ہیں جو فوجی زون میں باہمی روابط کی بنیادی نوعیت ہے، اس کا ایک اور فائدہ امریکہ اور اس کے مغربی شراکت داروں کے لئے ہے ، وہ ہے خطہ میں عدم استحکام پیدا کرکے وہ اپنے ہتھیاروں کی فروخت کو بڑھانا چاہتے ہیں۔


مشہور خبریں۔
سردیوں میں گیس کی یومیہ فراہمی صرف 8 گھنٹے تک محدود ہونے کا خدشہ
?️ 27 اکتوبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) نگران وزیر توانائی محمد علی نے کہا ہے
اکتوبر
ریاض کانفرنس میں صیہونیوں کی نمایاں موجودگی پر ہنگامہ
?️ 25 فروری 2023سچ خبریں:LIAP 2023 تکنیکی کانفرنس میں اسرائیلی سرمایہ کاروں کی نمایاں موجودگی
فروری
امریکہ کو شام میں الجولانی حکومت کے خاتمے کی تشویش
?️ 15 دسمبر 2025سچ خبریں:امریکہ نے ابومحمد الجولانی کی قیادت میں خودساختہ حکومت کی بقا
دسمبر
دنیا کو امریکہ کے حیاتیاتی خطرات
?️ 9 جنوری 2023سچ خبریں:امریکہ کی اپنے ملک کے اندر متعدد حیاتیاتی تجربہ گاہوں جیسے
جنوری
27ویں آئینی ترمیم 2025 کا بل قومی اسمبلی میں پیش
?️ 11 نومبر 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی
نومبر
پنجاب میں ایس او پیز کی خلاف پر شہریوں کو انوکھی سزائیں دینے کا فیصلہ
?️ 2 اپریل 2021لاہور(سچ خبریں) پنجاب انتظامیہ نے ایس او پیز کی خلاف ورزی پر
اپریل
اسرائیلی ہیلی کاپٹر کے فرار ہونے کی کہانی
?️ 3 اکتوبر 2024سچ خبریں: اس اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایگوزیگن اسپیشل کمانڈو
اکتوبر
فرانس میں حجاب پر پابندی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی:اقوام متحدہ
?️ 4 اگست 2022سچ خبریں:اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ فرانس نے مسلمانوں کے حجاب
اگست