نیتن یاہو کا نیا ڈرامہ حماس کو دھمکی، یا لاشیں واپس کرو، یا جنگ کے لیے تیار رہو

نیتن یاہو کا نیا ڈرامہ حماس کو دھمکی، یا لاشیں واپس کرو، یا جنگ کے لیے تیار رہو

?️

نیتن یاہو کا نیا ڈرامہ  حماس کو دھمکی، یا لاشیں واپس کرو، یا جنگ کے لیے تیار رہو
غزہ میں جنگ بندی کے ایک ہفتے بعد بھی اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو کی جنگی چالیں ختم ہونے کا نام نہیں لے رہیں۔ بظاہرجنگ بندی برقرار ہے، مگر تل‌آویو نے ایک نیا بہانہ تراش لیا ہے اسرائیلی اسیران کی لاشوں کی واپسی جسے وہ دوبارہ جنگ چھیڑنے کے جواز کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، نتنیاہو اس معاملے کو ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے تاکہ حماس پر دباؤ ڈال کر اسے غیرمسلح ہونے پر مجبور کیا جا سکے اور داخلی دباؤ کے مقابل اپنی ساکھ بحال کرے۔
 اگرچہ شرم‌الشیخ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں آتش‌بس کا اعلان کیا گیا تھا، تاہم اسرائیل مسلسل اس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ درجنوں فلسطینی اس دوران شہید یا زخمی ہو چکے ہیں اور غزہ کے اوپر اب بھی اسرائیلی ڈرونز اور جنگی طیارے گشت کر رہے ہیں۔رپورٹس کے مطابق، اسرائیل نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ اگر حماس تمام لاشیں واپس نہ کرے توجنگ بندی  کا عمل مکمل طور پر روک دیا جائے گا۔
حماس نے ان الزامات کو جھوٹا اور سیاسی قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بعض لاشیں تباہ شدہ سرنگوں اور ملبے تلے دفن ہیں اور انہیں نکالنے کے لیے خصوصی آلات درکار ہیں، لیکن اسرائیلی حکومت خود ان آلات کے داخلے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ترجمان حماس کے مطابق، "نتنیاہو جان بوجھ کر تاخیر کر رہا ہے تاکہ آتش‌بس کو کمزور کر کے دوبارہ جنگ بھڑکائی جا سکے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے لیے یہ معاملہ انسانی ہمدردی نہیں بلکہ سیاسی موقع ہے۔ نتنیاہو کی کمزور حکومت، جسے دائیں بازو کے شدت پسند وزراء جیسے ایتامار بن‌گویر اور بزالل اسموتریچ کی حمایت پر انحصار ہے، اندرونی بحران کا شکار ہے۔ اگر وہ مکمل آتش‌بس پر رضامند ہو جائے، تو اس کی حکومت گر سکتی ہے۔ اسی لیے وہ جنگ کا ماحول برقرار رکھنا چاہتا ہے۔
تل‌آویو کی جانب سے لاشوں کا معاملہ اٹھانا دراصل مزید رعایتیں حاصل کرنے کی حکمتِ عملی ہے۔ امدادی سامان اور طبی آلات کی ترسیل روکنا، مذاکرات میں برتری حاصل کرنے کا ایک ذریعہ ہے تاکہ حماس سے سیاسی و سلامتی مراعات لی جا سکیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر اسرائیل دوبارہ جنگ چھیڑتا ہے تو اس کے اثرات صرف غزہ تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ پورے خطے میں کشیدگی اور عدم استحکام پھیلے گا۔
اس کے علاوہ، جنگ بندی کی بین‌المللی حمایت  خاص طور پر امریکہ، مصر اور قطر کی شمولیت  اسرائیل پر مزید دباؤ ڈالے گی، اور عرب ممالک کے ساتھ تعلقات بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔

مشہور خبریں۔

پاکستان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی تفتیش کا خیر مقدم کیا

?️ 28 مئی 2021اسلام آباد (سچ خبریں) اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (یو این

اسرائیلی تجزیہ کار: حماس کے رہنماؤں کا ہتھیار ڈالنے کا تصور کرنا ایک وہم ہے

?️ 22 جولائی 2025سچ خبریں: یدیعوت آحارینوت اخبار کے ایک معروف تجزیہ کار نے میڈیا

کیا عرب ممالک کے ساتھ صیہونی تعلقات کا منصوبہ دم توڑ رہا ہے؟

?️ 16 مارچ 2023سچ خبریں:بحرین میں صیہونی سفیر نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان

حکومت اور پیپلز پارٹی کی مذاکرات

?️ 22 جون 2024سچ خبریں: پنجاب میں پاور شیئرنگ کے مسئلے پر حکومت اور پیپلز

عراق سے غیر ملکی فوج کب نکلے گی؟

?️ 31 اکتوبر 2023سچ خبریں: عراق کی بدر تنظیم کے سکریٹری جنرل نے یہ بنان

پاکستان امریکہ کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینا چاہتا ہے:وزیر اعظم

?️ 25 جنوری 2021پاکستان امریکہ کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینا چاہتا ہے:وزیر اعظم اسلام

آرمی چیف کی چینی فوجی کمانڈر سے ملاقات، باہمی سلامتی کے امور پر تبادلہ خیال

?️ 26 اپریل 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) چیف آف آرمی اسٹاف (سی او اے ایس) جنرل

امریکہ کے ہاتھوں بحیرہ احمر میں ماحولیاتی سانحہ

?️ 20 اپریل 2025 سچ خبریں:یمن کی وزارت زراعت نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے