سچ خبریں:برطانیہ کی برسٹل یونیورسٹی کے عہدیداروں نے سماجیات کے ایک پروفیسر کو یہود مخالف دشمنی کا مقابلہ کرنے کے بہانے صہیونیوں کے خلاف بولنے کے جرم میں نوکری سے برطرف کردیا۔
برطانوی اخبار گارڈین کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی برسٹل یونیورسٹی نےاس یونیورسٹی کے شعبہ سماجیات کے ایک پروفیسر ڈیوڈ ملر کو یہود مخالف دشمنی کا مقابلہ کرنے کے بہانے صہیونیوں کے خلاف بولنے کے جرم میں نوکری سے برطرف کردیا۔
رپورٹ کے مطابق برسٹل یونیورسٹی نے مارچ میں ڈیوڈ ملر کی کارکردگی پر ایک مطالعہ کیا اور کچھ یہودی طلباء نے ان پراپنی تقریروں اور مضامین میں یہودی مخالف خیالات کا الزام لگایا، یونیورسٹی آف برسٹل کے حکام کا کہنا ہے کہ یہودی طلباء کے ایک گروپ نے پروفیسر کے لیکچرز اور تبصروں کے بعد اپنےآپ کو غیر محفوظ محسوس کیا جس کے بعد اس یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیقات کے بعد انھیں نکالنے کا فیصلہ کیا گیا ۔
گارڈین کے مطابق یونیورسٹی آف برسٹل کے عہدیداروں نے گذشتہ جمعہ کو ایک بیان جاری کیا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ طلباء اور تعلیمی برادری کی حفاظت کے لیے سوشیالوجی کے پروفیسر کے ساتھ اپنا تعاون ختم کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ ملر کوایسے وقت میں نوکری سے نکال دیا گیا جبکہ یونیورسٹی حکام نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ملر کے ریمارکس کسی بھی طرح غیر قانونی نہیں تھے، برسٹل یونیورسٹی کے ممتاز پروفیسر نے انہیں نکالنے کے یونیورسٹی کے فیصلے کو صیہونی حکومت کی جانب سے دباؤ کی مہم کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ صیہونی حکومت نے یونیورسٹی کے عہدیداروں کو لابنگ اور دباؤ کے ذریعے انہیں عہدے سے ہٹانے پر مجبور کیا ۔
دی گارڈین نےاپنی رپورٹ میں لکھاکہ ملر نے یونیورسٹی کی جانب سے انھیں نکالنے کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی نے اس طرح کے فیصلے کرکے انھیں شرمندہ کیا ہے اور یونیورسٹی آف برسٹل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اسرائیلی قیادت کی مہم کے جواب میں حکام پر دباؤ ڈال رہی ہے۔