سچ خبریں: عراق اسٹڈیز سینٹر کے ڈائریکٹر نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ عرب اور مغربی حکومتوں نے مسئلہ فلسطین کو دو ریاستی حل کے ذریعے ختم کرنے کی کوشش کی ہے، کہا کہ شہید جنرل سلیمانی نے مسئلہ فلسطین کو عالم اسلام کا مرکزی مسئلہ بنایا۔
عراق اسٹڈیز سینٹر کے ڈائریکٹر نے کہا کہ جب قدس اور مسئلہ فلسطین کے دفاع میں شہید جنرل سلیمانی کے کردار کی بات کی جائے تو اسلام کے اس کمانڈر کے فلسطین کی یاد اور نام کو زندہ رکھنے کے عظیم حق کو مدنظر رکھا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:شہید سلیمانی کے نزدیک مسئلہ قدس کا کیا مقام تھا؟
شہید قاسم سلیمانی نے ہمیشہ اپنے قول و فعل میں مسئلہ فلسطین کو عالم اسلام کے ضروری اور مرکزی مسئلہ کے طور پر متعارف کرایا،
فلسطین کے دفاع میں شہید جنرل حاج قاسم سلیمانی کے کردار کے بارے میں میرا اندازہ یہ ہے کہ اس مزاحمتی رہنما نے آیت اللہ خامنہ ای کی رہنمائی اور ہدایات کی بنیاد پر یہ راستہ اختیار کیا اور فلسطینی مزاحمت کی سیاسی اور سلامتی کی صورتحال کے سلسلہ میں منظم طریقے سے کام کیا۔
اس کے علاوہ شہید جنرل سلیمانی نے مزاحمت کی فضا میں شہادت کا عقیدہ پیدا کیا اور مزاحمت کے مختلف محاذوں اور فلسطین کے درمیان عظیم رابطے کے پل بنائے۔
شہید سلیمانی نے لبنان میں امریکیوں اور اسرائیل نیز داعش اور القاعدہ کے خلاف علاقائی لڑائیاں لڑیں، شہید سلیمانی کی خدمات نے دشمن کو شکست دی اور طاقت کے توازن کو خطے میں مزاحمت کے حق میں بدل دیا،فلسطین میں فتوحات کے حصول میں شہید سلیمانی کا کردار واضح ہے۔
انہوں نے ہی فلسطینی مزاحمت کو سرنگوں اور ہتھیاروں سے لیس کرنے کا خیال پیش کیا اور فلسطینی مجاہدین کو سہولیات فراہم کیں، انہوں نے فلسطینی مجاہدین کی تربیت کی اور انہیں بااختیار بنایا تاکہ وہ ثابت قدم رہیں، انہوں نے خود بھی فلسطینیوں کی حمایت کی۔
فلسطین کے دفاع میں شہید سلیمانی کے اقدامات کی پہلی خصوصیت فلسطینی سیاسی قوتوں کو ایک جہت میں منظم کرنا تھا، شہید سلیمانی نے فلسطین کے مسئلہ کو بین الاقوامی فورمز پر زندہ کیا۔
مزید پڑھیں: شہید سلیمانی نے مزاحمت کی نئی نسل کو کیسے پروان چڑھایا ؟
شہید سلیمانی کے اقدامات سے پہلے عرب اور مغربی حکومتیں دو ریاستی حل کے ذریعے مسئلہ فلسطین کو ختم کرنا چاہتی تھیں لیکن انہوں نے اس مسئلہ کو عالم اسلام کا مرکزی مسئلہ قرار دیا اور اسے فراموش نہیں ہونے دیا۔
فلسطین کے دفاع میں شہید سلیمانی کے اقدامات کا ایک اور اشارہ یہ تھا کہ انہوں نے فلسطینی مزاحمت کی سہولیات اور سازوسامان کو پتھروں سے لے کر جدید ہتھیاروں تک اس مقام تک پہنچایا کہ فلسطین کی اسلامی مزاحمت نے طوفان الاقصیٰ آپریشن کے لیے مضبوط منصوبہ بندی کی۔