سچ خبریں:خلیج فارس تعاون کونسل کے اجلاس میں یمن کے مستعفی و مفرور صدر منصور ہادی کی عدم شرکت سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سعودی عرب کی نظر میں ان کی کوئی حیثیت نہیں رہ گئی ہے۔
یمن کی سوشل میڈیا کی رپورٹس کے مطابق خلیج فارس تعاون کونسل کی دعوت پر ریاض میں شروع ہونے والے اجلاس اور مذاکرات میں یمن کے مستعفی و مفرور صدر منصور ہادی کی عدم شرکت سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سعودی اتحاد اب منصور ہادی کو اس عہدے سے برطرف کرنا چاہتا ہے۔
یاد رہے کہ منصور ہادی کو، جو کئی سال سے سعودی عرب میں مقیم ہیں، ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرنے حتی کیمرے کے سامنے آنے کی بھی اجازت نہیں ہے، تاہم اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ منصورہادی یمن میں بحران اور بدامنی پیدا کرنے کے اصلی بازی گر ہیں۔
واضح رہے کہ منصورہادی نے فروری سنہ 2012 میں ہونے والے انتخابات جس میں وہ اکیلے امیدوار تھے، طے شدہ نتائج کے نتیجے میں علی عبداللہ صالح کی جگہ یمن کے صدر بنے جس میں طے یہ پایا تھا کہ منصور ہادی صرف دو برس کے لئے یمن کے عبوری صدر ہوں گے اور پارلیمانی انتخابات کے انعقاد اور مستقل حکومت کی تشکیل کی زمین ہموار کریں گے، لیکن منصور ہادی نہ صرف یہ کہ اس ہدف کو پورا نہ کر سکے بلکہ انھوں نے اپنی تمام امیدیں یمن سے باہر اور آل سعود کی پالیسیوں نیز ان کے پیٹرو ڈالر سے وابستہ کر لیں-
ان کی عبوری حکومت کی مدت مزید ایک سال کے لئے بڑھائی گئی تاہم اس ایک سال کے درمیان یمن کے عوام نے مظاہروں کے ذریعے اس ملک میں رونما ہونے والے واقعات پر ناراضگی کا اظہار کیا اور ملک میں حقیقی اصلاحات کا مطالبہ کیا جس کہ وجہ سے وہ بھاگ کر سعودی عرب چلے گئے جہاں اس وقت ان کی کیاحیثیت ہے سب جانتے ہیں۔