سچ خبریں:یمن کی جنگ ایسے وقت میں آٹھویں سال میں داخل ہو رہی ہے جبکہ اس دلدل سے نکلنے کی سعودی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں اور یمنیوں نے دنیا کے سامنے عظیم حقائق آشکار کر دیے ہیں۔
یمن جنگ آٹھویں سال میں داخل جب کہ اس جنگ کی کچھ مساواتیں، جیسے یمنی شہریوں کے خلاف جارح سعودی امریکی اتحاد کے انسانیت کے خلاف جرائم، جوں کے توں ہیں، تاہم جنگ کے رخ اور طاقت کے توازن کے لیے مساواتیں ڈرامائی طور پر بدل گئی ہیں۔
اس جنگ کی مساوات کا جائزہ لینے اور حالیہ تغیرات کی روشنی میں اس کے انجام کی پیشین گوئی کرنے سے پہلے بہتر ہے کہ یمن کے بے دفاع شہریوں کے خلاف اس جنگ میں سعودی اتحاد کے جرائم کا شماریاتی جائزہ لیا جائے:
۔ انصاراللہ تحریک کی بیرکوں سے 100 میٹر کے فاصلے پر واقع ایک ڈیری فیکٹری پر حملہ جسے شہری مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا تھا نیز 355 دیگر فیکٹریوں کی تباہی۔
۔ 7819 تجارتی تنصیبات کو نشانہ بنانا
۔ خوراک کے 774 گوداموں پر حملہ
۔ 4134 زرعی زمینوں پر حملہ
۔ صوبہ مارب میں صرواح الریفی ہسپتال پر بمباری۔
۔ 130 کلبوں اور کھیلوں کی تنصیبات پر بمباری
۔ گندم کے گوداموں پر حملہ
۔ صنعا پاور پلانٹ سمیت شہری انفراسٹرکچر پر حملہ
۔ صنعا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر حملہ اور اس کے مسافر طیاروں کو نشانہ بنانا تاکہ غیر ملکی امداد کو یمن بھیجنے سے روکا جا سکے۔
۔ یونیورسٹی کی 176 تنصیبات اور 914 سکولوں نیز تعلیمی مراکز پر حملے
۔ 344 صحت اور طبی تنصیبات کی تباہی۔
اس کے علاوہ ہزراوں عوامی جگہوں اور لوگوں کے گھروں پر بمباری۔
اس کے علاوہ یمن کی جنگ، جسے مغربی ممالک یوکرین روس بحران میں چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں، نے دو اہم حقائق کا انکشاف کیا ہے؛
۔سب سے پہلے اس نے انسانی حقوق کے میدان میں امریکہ ، مغرب اور ان سے وابستہ اداروں بشمول اقوام متحدہ کے دعوؤں کے جھوٹ کو بے نقاب کیا اور ان کی نسل پرستی کو واضح طور پر ظاہر کیا۔
۔دوسری حقیقت یمنیوں کی مزاحمت اور استحکام سے متعلق ہے، جس کا بہت سے لوگ یوکرین میں پیش آنے والی صورتحال سے موازنہ کرتے ہیں جب کہ یوکرینی امریکی اور یورپی حمایت سے مایوس ہو کر اپنے ملک سے بھاگ رہے ہیں، لیکن یمنی اس صدی کے سب سے بڑے سانحے اور ان پر مسلط غیر انسانی محاصرے کے درمیان اپنے ملک کا پوری طاقت کے ساتھ دفاع کر رہے ہیں۔ اس حد تک کہ اب انہوں نے جنگ کا رخ بدلنا شروع کر دیا ہے۔