سچ خبریں: صیہونی وزیر اعظم نے ایک بار پھر جنگ بندی کے لیے حماس کی شرائط کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حماس کے مطالبات اور شرائط کو تسلیم کرنے کا مطلب اسرائیل کی شکست ہو گی۔
صیہونی وزیر اعظم نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ ہمارے فوجی اس کے خاتمے تک جنگ جاری رکھنے پر تاکید کرتے ہیں ، مزید کہا کہ ہر کوئی کہتا ہے کہ ہمیں حماس کی شکست اور تباہی تک جنگ جاری رکھنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا صیہونی حماس کی شرطیں مانیں گے؟
الجزیرہ نیوز چینل نے لکھا کہ نیتن یاہو نے اپنے تمام اہداف کے حصول تک جنگ جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حماس کے مطالبات اور شرائط کا مطلب اسرائیل کی شکست ہے اور ہم اس سے اتفاق نہیں کریں گے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل انہوں نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فوجی دباؤ جاری رہے گا اور ہم اس وقت تک لڑتے رہیں گے جب تک ہم حماس کی کو تباہ نہیں کر دیتے۔
صیہونی وزیر اعظم نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ہم رفح میں نہ لڑیں وہ جنگ میں ہماری شکست کے خواہاں ہیں، کہا کہ ہم بین الاقوامی دباؤ اور حکم نامے کے سامنے پیچھے نہیں ہٹیں گے کیونکہ ہم برائی کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
نیتن یاہو نے اپنی تقریر میں غزہ میں بقیہ قیدیوں کے اہل خانہ کے دباؤ کو کم کرنے کے اپنے میڈیا دعووں کو دہراتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فوج غزہ میں پیش قدمی کر رہی ہے۔
انہوں نے ایک بار پھر حماس کو شکست دینے کے لیے اس حکومت کی فوج کی صلاحیت کے بارے میں اپنے جھوٹے دعوے کو دہرایا اور مزید کہا کہ ہم امریکی صدر کے ساتھ تعاون کرتے ہیں اور ان کی حمایت کو سراہتے ہیں، لیکن ہم تمام معاملات میں امریکی حکومت سے متفق نہیں ہیں۔
یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ کوئی اقتصادی ناکامی نہیں ہے اور معیشت کے عمومی اشارے مضبوط ہیں، نیتن یاہو نے ایک بار پھر غزہ میں حماس کے خلاف فوجی آپریشن میں اپنی پالیسی کو جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
مزید پڑھیں: حماس کیسے ختم ہو سکتی ہے؟ نیتن یاہو کا وہم
یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ اسرائیل میں انتخابات ہماری آخری ضرورت ہیں، اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ رفح میں موجود شہریوں کی منتقلی کے لیے ایک بڑا علاقہ موجود ہے۔
آخر میں، انہوں نے پھر کہا کہ چاہے ہم قیدیوں کے بارے میں کسی معاہدے پر پہنچ جائیں تب بھی رفح میں آپریشن کریں گے۔