سچ خبریں:سید حسن نصر اللہ نے صیہونیوں کے خلاف اپنی دھمکیوں میں جو مساوات کھینچی ہے وہ ایسی ہے کہ نہ صرف لبنان اور اس کے عوام بلکہ فلسطینی مزاحمتی قوتیں بھی اس مساوات سے مستفید ہوں گی۔
ایسا لگتا ہے کہ صیہونیوں نے اپنی کمزوری اور سیاسی اختلافات کو چھپانے کے لیے فلسطین کے اندر اور شاید اس سے باہر بھی مختلف فلسطینی دھڑوں کی ممتاز سیاسی اور عسکری شخصیات کو نشانہ بنا کر دہشت گردی کے انداز کو فعال کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے گذشتہ دنوں صیہونی غاصب حکومت نے فلسطینی شخصیات کے قتل عام کی پالیسی کو تیز کر دیا ہے جس میں تازہ ترین تحریک الفتح کی عسکری شاخ الاقصی شہداء بٹالینز کے کمانڈر "ابراہیم النابلسی” کو شہید کرنا ہے، جو نابلس شہر پر قابض حکومت کے فوجیوں کے حملے میں شہید ہوئے۔
غاصبوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کے خلاف یہ حالیہ قتل و غارت گری اور جارحیت صیہونی حکومت کے ابتدائی انتخابات کے موقع پر کی گئی ہے اور بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ فلسطینی قوم اور گروہوں کے خلاف صیہونیوں کی بربریت کا تعلق فلسطینیوں کے انتخابی اہداف سے ہے۔
تاہم حزب اللہ کے سکریٹری جنرل جنہوں نے اس سے قبل قابضین کو لبنان کے سمندری حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی کے بارے میں خبردار کیا تھا اور انہیں پسپائی پر مجبور کیا تھا، نے گزشتہ روز اپنی عاشورہ کی تقریر میں تاکید کی کہ لبنان میں کسی بھی فلسطینی شخصیت کے خلاف کسی بھی جارحیت کو بغیر جواب کے نہیں چھوڑا جائے گا جس سے انہوں نے ثابت کیا ہے کہ اس سرزمین کے مقدس مقامات کے دفاع اور اسے آزاد کرانے کا واحد راستہ مزاحمت ہے نیز آج انسانیت، غیرت اور عرب شناخت کا معیار مسئلہ فلسطین کے حوالے سے رویے میں ہے۔