سچ خبریں: یمن کی تحریک انصار اللہ کے سرکاری ترجمان اور اس ملک کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ محمد عبدالسلام نے اپنے ماسکو کے دورے کو ایک حساس اور غیر معمولی صورتحال قرار دیا۔
المیادین نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے عبدالسلام نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر جو کچھ ہو رہا ہے اس کے بارے میں یمنی عوام کی حیثیت سے ہمارا موقف شروع سے ہی امریکی منصوبے کے خطرے سے متاثر تھا۔
اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ روس کی پوزیشنوں میں حقیقی تبدیلیاں آئی ہیں انہوں نے واضح کیا کہ روس سمجھ گیا ہے کہ یمن حکمت عملی کے لحاظ سے ایک بااثر پارٹی ہو سکتا ہے۔ یمن کے خلاف محاصرہ اور جارحیت بھی ہے لہذا یہ ہمارا حق ہے کہ ہم دنیا کے ان تمام لوگوں کے ساتھ کام کریں جو روس سمیت امریکی منصوبے سے متاثر ہوئے ہیں۔
اس یمنی عہدیدار نے مزید کہا کہ یمن کے خلاف جارحیت صرف سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا کام نہیں ہے کیونکہ یہ ممالک امریکہ کی کٹھ پتلی ہیں اور یہ اس ملک انگلینڈ اور مغرب کی قیادت میں ہوتا ہے۔ واشنگٹن، پردے کے پیچھے، اسرائیل کے مفادات کی مدد کے لیے یمن کے معاملے میں جوڑ توڑ کر رہا ہے۔
عبدالسلام نے کہا کہ ایران، روس، یمن، استقامت کے محور ممالک اور امریکی تسلط سے دوچار ممالک کے درمیان نئے چیلنجز مشترک ہیں اور اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ سعودی عرب یہ بھی سمجھ چکا ہے کہ اب امریکی حمایت کی ضمانت نہیں ہے۔