سچ خبریں:القدس العربی اخبار کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے اعلان کیا ہے کہ تیونس کے حکام نے حزب اختلاف پر اپنے حملے تیز کر دیے ہیں اور ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت النہضہ تحریک کو بے اثر کرنے اور ختم کرنے کے لیے کارروائی کی ہے۔
اس تنظیم نے اعلان کیا کہ تیونس کی حکومت نے النہضہ کے کم از کم 17 موجودہ اور سابق ارکان کو گرفتار کر لیا ہے جن میں اس کے رہنما راشد الغنوشی بھی شامل ہیں اور ملک بھر میں اپنے تمام دفاتر بند کر دیے گئے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ گزشتہ فروری میں مختلف سیاسی شخصیات کو نشانہ بنانے والی لہر کے بعد گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رہا، کم از کم 30 افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں سے زیادہ تر پر قومی سلامتی کے خلاف سازش کا الزام تھا۔
ہیومن رائٹس واچ نے تیونس کے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ من مانی طور پر حراست میں لیے گئے تمام افراد کو جلد از جلد رہا کیا جائے اور انجمن اور اجتماع کی آزادی پر عائد پابندیوں کو منسوخ کیا جائے۔
اس تنظیم میں تیونس کے امور کے ڈائریکٹر سالسبیل شلالی نے بھی کہا کہ النہضہ کو دہشت زدہ کرنے کی کوششوں اور بغیر ثبوت کے اس پر سنگین الزامات لگانے کے بعد تیونس کے صدر قیس سعید کے حکام نے اس جماعت کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔