بگرام بیس کے حوالے سے ہیبت اللہ اخوندزادہ کی سینئر طالبان رہنماؤں سے اہم ملاقات

بگرام بیس

?️

ذرائع کا کہنا تھا کہ آئندہ دنوں میں ایک اجلاس ہونا ہے اور طالبان رہبر نے خاص طور پر متعدد اعلیٰ قائدین کی موجودگی کی خواہش کی ہے۔
مذکورہ ذرائع نے وضاحت کی کہ  اخوندزادہ اس سے قبل ٹرمپ کی بگرام ائیر بیس کی واپسی کی درخواست پر بعض وزرا اور طالبان کے چیف جسٹس کے ساتھ تبادلہ خیال کر چکے ہیں، لیکن وہ اس معاملے پر زیادہ وسیع پیمانے پر بحث کرنا چاہتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ 2021 میں امریکی فوجوں کے انخلا کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکی حکومت کی افغانستان میں بگرام ائیر بیس کا کنٹرول واپس لینے کی کوششیں ایک پیچیدہ اور کثیرالجہتی معاملہ ہے۔ ٹرمپ کی بگرام میں دلچسپی اس کی جغرافیائی سیاسی اہمیت کی وجہ سے ہے۔
18 ستمبر کے اپنے بیان میں ٹرمپ نے 2021 کے انخلا کو طالبان کے لیے مفت تحفہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم اسے واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہیں ہماری کچھ چیزوں کی ضرورت ہے۔
یہ بیانات ان کی الیکشن مہم کے ان بیانات کی عکاسی ہیں، جس میں انہوں نے بائیڈن انتظامیہ پر ایک ایسی اہم اثاثہ چھوڑنے کا الزام لگایا تھا جو چین کی سرگرمیوں پر نظر رکھ سکتا تھا۔
افغانستان کے صوبہ پروان میں واقع بگرام ائیر بیس نہ صرف ملک میں غیرملکی طاقتوں کی طویل المدت فوجی موجودگی کی علامت رہا ہے، بلکہ یہ خطائی اور بین الاقوامی سلامتی کے پیچیدہ جال میں ایک اہم گرہ کی حیثیت بھی رکھتا ہے۔ اس اڈے کی بنیاد 1950 کی دہائی میں اس وقت پڑی جب سابق سوویت یونین نے خطے میں اپنا اثرورسوح بڑھانے اور اس وقت کی افغان حکومت کی حمایت کے لیے اس اڈے کی بنیاد رکھی۔ اس کے بعد کی دہائیوں میں بگرام نے متعدد تبدیلیاں دیکھیں، جن میں افغانستان پر سوویت قبضہ اور اس کے بعد کی خانہ جنگیاں شامل ہیں۔
تاہم، 9/11 کے حملوں کے بعد یہ اڈہ تیزی سے افغانستان میں امریکہ کا ایک اہم ترین فوجی اڈہ بن گیا۔ بگرام کی اسٹریٹجک محل وقوع، کابل سے اس کی قربت، اور ملک کے مختلف حصوں تک آسان رسائی نے اسے فوجی، لاجسٹک اور انٹیلی جنس آپریشنز کا ایک اہم مرکز بنا دیا۔
اس اڈے سے، امریکی اور نیٹو فوجوں نے دہشت گردی کے خلاف آپریشنز کیے، افغان سیکیورٹی فورسز کو تربیت دی، اور سفارتی اور ترقیاتی مشنوں کو سہارا دیا۔ اس کے علاوہ، بگرام افغانستان سے اور اس میں فوجوں اور سامان کی نقل و حمل کے لیے ایک اہم ٹرانزٹ پوائنٹ کے طور پر کام کرتا تھا۔ اس اہم کردار کے پیش نظر، بگرام پر کنٹرول کھونا امریکہ کے لیے نہ صرف ایک قیمتی فوجی اثاثہ کا نقصان تھا، بلکہ یہ خطے کے واقعات پر اثر انداز ہونے کی اس کی صلاحیت اور اثرورسوخ میں کمی کی علامت بھی تھا۔

مشہور خبریں۔

اقوام متحدہ نے کیا کمال عدوان ہسپتال میں اسرائیل کا جھوٹ بے نقاب

?️ 1 جنوری 2025سچ خبریں: صیہونی حکومت نے ہمیشہ کی طرح غزہ کی پٹی کے شمال

کراچی میں بھارتی طیارے کی ہنگامی لینڈینگ کی وجہ سامنے آ گئی

?️ 2 مارچ 2021کراچی(سچ خبریں) بنگلہ دیش سے ایران کے راستے بھارت کے شہر لکھنو

بلاول بھٹو کی امریکا میں اہم شخصیات سے ملاقاتیں

?️ 26 ستمبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں)وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی امریکی نمائندہ خصوصی برائے

صیہونی غزہ میں غیر انسانی اور نسل کشی کی پالیسی اختیار کیے ہوئے ہیں:عالمی ڈاکٹرز

?️ 2 جون 2025 سچ خبریں:ڈاکٹروں کی عالمی تنظیم نے غزہ میں صیہونیوں کے رویے

چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا کا اسلام آباد میں خطاب

?️ 6 جون 2022اسلام آباد(سچ خبریں)چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی (جے سی ایس سی)

شہزادوں پر جبر وہابیوں، کی بے دخلی؛ بن سلمان کی سیاسی موت

?️ 6 مارچ 2022سچ خبریں:   سعودی حکومت کی جانب سے سعودی معاشرے میں اسلامی ارکان

یمنی فوج کا بہار فتح نامی آپریشن کی تفصیلات کا اعلان

?️ 24 اکتوبر 2021سچ خبریں:یمنی مسلح افواج کے ترجمان نے اعلان کیا کہ وہ اتوار

وائٹ ہاؤس کا وینزویلا پر ممکنہ فوجی حملے پر تبصرہ سے انکار 

?️ 30 اگست 2025سچ خبریں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ کی ایک اعلیٰ عہدیدار

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے